Daily Roshni News

آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت – آسان ترین الفاظ میں۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر احمد نعیم

آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت – آسان ترین الفاظ میں

 تحریر۔۔۔ڈاکٹر احمد نعیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آئن اسٹائن کا نظریہ اضافیت – آسان ترین الفاظ میں۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر احمد نعیم )مشہور سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کا شہرہ آفاق نظریہ اضافیت (Theory of Relativity) جدید طبیعیات کی سب سے زیادہ اہم اور پراثر تھیوریز میں سے ایک ہے۔

یہ ایک انتہائی دلچسپ تھیوری ہے جو کائنات میں وقت، اسپیس، رفتار اور کششِ ثقل کے باہمی تعلق کو ایک نئے انداز سے بیان کر کے زمان و مکاں کے حوالے سے ہمارے روایتی تصورات کو ایک نئی جہت اور ہمارے فہم و ادراک کو ایک بہتر اساس فراہم کرتی ہے۔

اسے دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  1. خصوصی نظریہ اضافیت (Special Theory of Relativity):

آئن سٹائن نے 1905 میں خصوصی نظریہ اضافیت پیش کیا جس میں اس نے دو بنیادی تصورات بیان کئے:

پہلا: روشنی کی رفتار مستقل ہے: آئن سٹائن نے کہا کہ روشنی کی رفتار جو کہ تقریباً 300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے، کائنات میں سب سے زیادہ ممکنہ رفتار ہے اور یہ کسی بھی حال میں تبدیل نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ روشنی کی رفتار کائنات میں ہمیشہ ایک جیسی رہتی ہے چاہے مشاہدہ کرنے والا یا کوئی جسم حرکت کر رہا ہو یا نہیں۔

مثال کے طور پر اگر آپ گاڑی میں بیٹھ کر روشنی کے منبع کی جانب یا مخالف سفر کرتے ہیں، دونوں صورتوں میں روشنی کی رفتار تبدیل نہیں ہوگی اور آپ ہمیشہ روشنی کو ایک ہی رفتار سے دیکھیں گے۔

دوسرا: وقت اور فاصلے کا انحصار رفتار پر ہے: آئن سٹائن کے مطابق جب آپ بہت زیادہ تیز یعنی روشنی کی رفتار کے قریب رفتار پر حرکت کرتے ہیں تو وقت سست گزرنے اور فاصلہ سکڑنے لگتا ہے۔

اس کا آسان مطلب یہ ہے کہ اگر آپ بہت تیز سفر کریں تو آپ کے لئے، ان افراد کے مقابلے میں جو ساکن یا تقریباً ساکن ہوں، وقت سست گزرے گا اور آپ کے لیے فاصلہ سکڑ کر چھوٹا ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ یہ اثر صرف روشنی کی رفتار کے قریب حرکت کرنے پر نمایاں ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر اگر آپ ایک خلائی جہاز میں جا رہے ہیں جو روشنی کی رفتار کے قریب سفر کر رہا ہے تو آپ کے لیے وقت زمین کے لوگوں کے مقابلے سست گزرے گا۔

آئن اسٹائن کی مشہور مساوات:

خصوصی نظریہ اضافیت کے ساتھ ہی آئن اسٹائن نے اپنی مشہور مساوات E=mc² پیش کی جو کہ مادے اور توانائی کی باہمی تبدیلی کے اصول کو واضح کرتا ہے۔ اس فارمولے کے درج ذیل حصے ہیں:

E: توانائی

m:  کمیت یا مادے کی مقدار

c: روشنی کی رفتار جو کہ مستقل ہے

اس فارمولے کا مطلب یہ ہے کہ مادے (mass) کو توانائی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور یہ تبدیلی ایک خاص تناسب سے ہوتی ہے جسے روشنی کی رفتار کے مربع (c²) سے ظاہر کیا جا سکتا ہے۔

اس فارمولے کی اہمیت:

یہ فارمولا جوہری توانائی کی بنیاد ہے جسے ایٹم بم اور جوہری بجلی گھروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ نیز اس فارمولے نے کائنات کی تشکیل اور اس کے طرز عمل کو سمجھنے میں بہت مدد کی ہے۔

خصوصی اضافیت کا عملی ثبوت:

جی پی ایس سیٹلائٹس آئن اسٹائن کے خصوصی نظریہ اضافیت کا ایک بہترین عملی نمونہ ہیں۔ جب کوئی چیز تیز رفتار سے حرکت کرتی ہے تو اس کے لیے وقت آہستہ گزرتا ہے۔ چونکہ جی پی ایس سیٹلائٹس زمین کے گرد بہت تیزی سے چکر لگاتے ہیں، اس لیے ان کے لئے وقت زمین پر موجود گھڑیوں کے مقابلے میں آہستہ گزرتا ہے۔ اسی وجہ سے جی ہی ایس سیٹلائٹس کے وقت میں ایک خاص عقے کے بعد درستگی کرنا پڑتی ہے۔ اگر ہم اس بات کو مدنظر نہ رکھیں اور سیٹلائٹس کے وقت میں درستگی نہ کریں تو جی پی ایس کا پورا نظام درہم برہم ہو سکتا ہے۔ لہذا جی پی ایس سسٹم کو درست رکھنے کے لیے اس میں آئن اسٹائن کی نظریہ اضافیت کے اثرات کو شامل کرنا لازمی ہوتا ہے۔

  1. عمومی نظریہ اضافیت (General Theory of Relativity):

آئن سٹائن نے 1915 میں عمومی نظریہ اضافیت پیش کیا جو کشش ثقل سے متعلق ہے۔

 کشش ثقل کی نئی وضاحت:

آئن سٹائن نے کہا کہ کشش ثقل دراصل اسپیس (Space) اور وقت (Time) کے خم (curvature) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ہم آسان زبان میں کہہ سکتے ہیں کہ زیادہ کمیت والے اجسام مثلاً سورج یا بہت بڑے ستارے اسپیس ٹائم فیبرک یا زمان و مکان کی چادر کو ایک خم دے کر کشش ثقل پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

آئن اسٹائن نے ظاہر کیا کہ اسپیس اور ٹائم الگ الگ نہیں بلکہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور جب کوئی بہت زیادہ کمیت والا جسم موجود ہوتا ہے تو وہ اسپیس ٹائم کو موڑ کر خمدار کر دیتا اور اس کے نتیجے میں کشش ثقل پیدا ہوتی ہے۔

مثال سے وضاحت:

فرض کریں کہ ایک ربڑ کی چادر کو چاروں طرف سے کھینچ کر سیدھا کر دیا جائے اور پھر اس کے بیچوں بیچ ایک بھاری گیند رکھ دی جائے تو گیند کے وزن سے چادر میں جھکاؤ یا خمد پیدا ہوگا۔ یون سمجھ لیں کہ یہ اسپیس ٹائم میں کمیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والا خم ہے۔ اب اگر آپ چادر پر ایک چھوٹی گیند پھینکیں گے تو وہ بڑے گیند کے گرد گھومنے لگے گی جس سے کشش ثقل کا اثر ظاہر ہوتا ہے۔

اسی طرح سورج خلا میں ایک جھکاؤ پیدا کرتا ہے اور زمین اس جھکاؤ میں گردش کرتی ہے اور باقی تمام فلکیاتی اجسام کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔

 وقت اور کشش ثقل کا تعلق:

آئن سٹائن نے یہ بھی بتایا کہ مضبوط کشش ثقل کی موجودگی میں وقت سست گزرنے لگتا ہے یعنی اگر آپ کسی بہت زیادہ کشش ثقل والے علاقے جیسے سورج یا بلیک ہول کے نزدیک ہوں گے تو وہاں وقت سست گزرے گا اور اگر آپ کشش ثقل سے دور ہوں گے تو وقت زیادہ تیز گزرے گا۔

آئن اسٹائن کے عمومی نظریہ اضافیت کو دو نکات میں آسانی سے بیان کیا جا سکتا ہے:

  1. کششِ ثقل وقت کو بھی متاثر کرتی ہے:

جہاں کششِ ثقل زیادہ ہو وہاں وقت آہستہ گزرتا ہے۔ مثال کے طور پر زمین کے قریب وقت خلاء میں موجود وقت سے تھوڑا آہستہ چلتا ہے۔

  1. کششِ ثقل روشنی پر بھی اثر کرتی ہے:

کششِ ثقل روشنی کو بھی موڑ دیتی ہے اور بہت زیادہ کمیت کے قریب سے گزرنے والی روشنی خم کھا جاتی ہے۔

مشاہداتی ثبوت:

 سال 1919 میں لگنے والے مکمل سورج گرہن کے دوران سائنسدانوں نے بغور مشاہدہ کیا کہ ستاروں کی روشنی سورج کے قریب سے گزر کر خم کھا رہی تھی جو آئن اسٹائن کے نظرئیے کی تصدیق تھی۔

ساری بات کا آسان خلاصہ یہ ہے کہ:

  1. روشنی کی رفتار ہمیشہ ایک جیسی ہوتی ہے چاہے آپ یا مشاہدہ کنندہ حرکت کر رہا ہو یا نہیں۔

  1. وقت اور فاصلہ کا انحصار آپ کی رفتار پر ہوتا ہے یعنی جتنی تیز آپ حرکت کریں گے اتنا ہی وقت سست گزرے گا اور فاصلہ بھی سکڑ کر چھوٹا ہو جائے گا۔

  1. کشش ثقل دراصل اسپیس ٹائم کے خم کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور جہاں کشش ثقل زیادہ ہو وہاں وقت سست گزرنے لگتا ہے۔

آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت ہمارے لئے کائنات کو سمجھنے کی دلچسپ مگر درست سمت فراہم کرتا ہے اور اس کے ذریعے ہی ہم نے بلیک ہولز، کائنات کے پھیلاؤ اور انتہائی کششِ ثقل کے اثرات جیسے پیچیدہ مظاہر کو سمجھا ہے۔

یہ تھیوری نہ صرف نظریاتی طبیعیات میں ایک قیمتی مقام رکھتی ہے بلکہ کئی دیگر عملی شعبہ جات مثلاً خلائی سفر اور مشنز، نیویگیشن سسٹمز، جی پی ایس وغیرہ میں بھی وسیع پیمانے پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔

(تحریر: ڈاکٹر احمد نعیم)

مزید بہترین معلومات اپڈیٹس اور ویڈیوز کیلئے ہمارے پیج کو لایک اور فالو کرے

اور ہمارے گروپ کو جوائن کرے

پیج۔Scientific information

گروپ۔سائنس اور موسم کے احوال

وٹس ایپ۔information about science

یو ٹیوب۔Scientific Shorts

#science #scientificpublication

#scientificinformation

#HameedullahKhan #ionstyen #space

#سائنس #فلکیات #آسٹرونومی #خلا #نظریہ

Loading