Daily Roshni News

آپ کی صحت سے متعلق طبی مشورے۔۔۔ تحریر۔۔۔حکیم عادل  اسمعیل

آپ کی صحت سے متعلق طبی مشورے

تحریر۔۔۔حکیم عادل  اسمعیل

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ آپ کی صحت سے متعلق طبی مشورے۔۔۔ تحریر۔۔۔حکیم عادل  اسمعیل)گیس:جو غذا ہم کھاتے ہیں اس کے ہضم ہونے کا عمل ہمارے منہ سے ہی شروع ہو جاتا ہے۔ غذا کےئے جانے کے دوران کلے کے مخصوص غدود کی رطوبت غذا میں شامل ہو کر لگ چبائے کو فکر میں بدل دیتی ہے اور دانت غذا کو اچھی طرح چبا کر باریک کر دیتے ہیں۔ لذا اب معدے میں پہنچتی ہے جہاں ہاضم رطوبت اور جواب اس میں حکیم عادل شامل ہو جاتے ہیں۔ معدہ حرکت کرتا ہے اور ہاضم رطوبت اور تیزاب غذا میں مل کراسے سادہ اجزا میں بدلتے ہیں۔ اس محل کے دوران گیس پیدا ہوتی ہے جو عام طور پر انکار کی شکل میں خارج ہو جاتی ہے۔ بعض صورتوں میں یہ گیس زیادہ مقدار میں بنے لگتی ہے یا بھی گیس بن رہی ہوتی ہے وہ کسی سب کی بنا پر جسم سے خارج نہیں ہو سکتی۔ نتیجے میں یہ تیس پینے میں جمع ہو جاتی ہے۔

 گیس بننے کے اسباب

کھائی جانے والی غذا درست طریقے پر پکی ہوئی نہ ہور ہاضمہ پر ہو چھ ڈالنے والی ہو یا اس ہونے کی وجہ سے اس میں تعفن پید اہو گیا ہو۔

غذا کو ٹھیک طرح چاپایا نہ جائے یا اسے اتنی دیر تک منہ میں نظیر نے کا موقع ہی نہ دیا جائے کہ منہ کی رطوبت اس پر اثر انداز ہو سکے، یا جلد جلد کھایا جائے۔ معدہ اپنا کام صحیح طور پر انجام نہ دے رہا ہو، خواہ اس کی وجہ معدے کی اپنی کمزوری، مثلا معدے میں ورم آنا یا اس میں ہاشم رضو جوں کا کم یا زیادہ بنتا ہو یا آپ خود معدے کو مشکل میں ڈال دیں یعنی وقت پر کھانا نہ کھا گیا یا ایک غذا کے ہضم ہونے سے پہلے دوسری لفظ معدے میں پہنچادیں۔

غذا جب معدے سے چھوٹی مل اسمعيل آلت میں داخل ہو رہی ہو تو اس پرمخصوص رطواتیں مطلوبہ مقدار میں اثر انداز نہ و سکیں پانڈا کے جس حصے کو منہ یا معدے میں ہضم

ہونا چاہیے تھاوہ معظم نہ ہو سکے۔

فضلہ کسی وجہ سے آنتوں میں زیادہ دیر تک رکا ر ہے، ایسی صورت میں بھی گیاس زیادہ بنتی ہے اور گیس کے خارج ہونے میں رکاوٹ ہو کر پیٹ پھولنے کتا ہے۔ ایسا عام طور پر قبض کے مریضوں میں ہوتا ہے۔ خیلی آنت کے امراض، مثلا بواسیر وغیرہ بھی گیس کے خارج ہونے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

محنت مشقت، کھیل کود اور ورزش یا چہل قدمی سے ” کرنے والے افراد بھی کیس کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

نوجوانی کی نسبت ادھیڑ عمری میں گیس زیادہ بننےلگتی ہے۔زیادہ وزن کے حامل افراد میں بھی گیس زیادہ بننے کی شکایت عام ہے۔

ان لوگوں کو بھی معدے میں تیزابیت بڑھ جانے کی شکایت رہتی ہے جو بہت متفکر اور پریشان رہتے ہیں۔ زیادہ تیزابیت کی وجہ بھی گیس بننےلگتی ہے۔

علامات

اسباب کے لحاظ سے گیس کے مرض کی علامات مختلف ہیں۔ اگر معدے میں تیزابیت بڑھ جائے تو مریض کو بھوک برداشت نہیں ہوتی۔ کھانے سے پہلے مریض کا پیٹ پھول جاتا ہے، سینے میں جلن ہونے لگتی ہے۔ کچھ کھانے سے آرام ملتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جن لوگوں کے معدے کمزور ہوں اور ان میں باضم رطوبتیں کم مقدار میں بن رہی ہوں انہیں بھوک کم لگتی ہے، کھانے کے بعد پیٹ میں بھاری پن کا احساس ہوتا ہے اور گیس بننے لگتی ہے۔ اگر گیس، قبض کی وجہ سے بنے تو اجابت کے بعد مریض سکون محسوس کرتا اور اگر بواسیر اس کا سبب ہے تو اجابت کے وقت تکلیف ہو سکتی ہے اور رفع حاجت کے بعد بھی یہ احساس ہو تا رہتا ہے کہ ابھی فضلہ آنتوں میں موجود ہے۔

ہمارے جسم کے مختلف اعضا کا دماغ سے رابطہ قائم رکھنے والے بہت سے اعصاب پیٹ سے گزرتے ہیں۔ جب پیٹ میں گیس پیدا ہوتی ہے تو وہ ان اعصاب پر بھی دباؤ ڈالتی ہے اور اسی دباؤ کے رد عمل کے طور پر جسم کے کسی دوسرے حصے میں درد ہونے لگتا ہے۔ ان حصوں میں کوئی خرابی نہیں ہوتی۔ اسی طرح پیٹ سے گزرنے والی خون کی بڑی رگوں پر وائے فرام (وہ پردہ جو پیٹ اور سینے کو علیحدہ علیحدہ حصوں میں تقسیم کرتا ہے) جب گیس کا دباؤ پڑتا ہے تو قلب کا فعل متاثر ہوتا ہے اور گھبراہٹ، وحشت یا اختلاج کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو بلڈ پریشر پربھی اثر انداز ہوتی ہے۔

علاج:کھانے کے دوران زیادہ گفتگو نہ کی جائے۔ وقت مقررہ پر کھانا کھایا جائے۔ تیزا بیت معدہ کے مریض دو کھانوں کے درمیان کوئی ہلکی چیز مثلاً کیلا، کھیر ایا دودھ لے سکتے ہیں۔ کھانے کے فوراً بعد زیادہ پانی نہیں پینا چاہیے۔ بھر پور نیند اور ذہنی سکون پر بھی

توجہ دی جائے۔ اگر معدے میں تیزابیت بڑھ جانے کی وجہ سے گیس پیدا ہورہی ہے تو غذا میں مرچ مسالے اور گوشت کی مقدار کم کر دیں۔ ایک آسان اور خوش ذائقہ نسخہ یہ ہے کہ سونف کو صاف کر کے توے پر رکھ کر ہا کا بھون لیں اور اسے نہیں کر اس میں برابر مقدار میں چینی میں کر ملا لیں۔ اسے صاف اور خشک بوتل میں محفوظ کر لیجیے۔ دو پہر اور رات کے کھانے کے بعد چائے کا ایک پیج پانی کے ساتھ کھا لیا جائے۔ یہ ایسی دوا ہے جو ہر طرح کی گیس اور بد ہضمی میں استعمال کرائی جاسکتی ہے۔ بچوں کے لیے بھی مفید ہے۔ بلڈ پریشر کے مریض بھی اسے ہلا کھٹکے استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس میں نمکیات نہیں ہیں۔اگر معدے کی تیزا بیت نے بڑھ کر زخم کی شکل اختیار کرلی ہے اور خالی پیٹ رہنے کی صورت میں جلن کے ساتھ درد بھی ہونے لگا تو ملیٹھی کا بہت باریک سفوف اور اس کے برابر اسپغول کو بھوسی ملا کر رکھ لی جائے اور کھانے کا ایک پیج ایک پیالی پانی میں ملا کر دو پہر اور رات کے کھانوں سے دس منٹ قبل پی لیا جائے۔

معدے کی کمزوری اور ہاضم رطوبات کی کمی اگر گیس کا سبب بن رہی ہے تو ہاضمے کی نکیاں استعمال کرنی چاہئیں۔

اگر جگر کی کمزوری سے گیس کی شکایت ہے تو شربت انار، کھانے کے دو تیچ یا جوارش انارین آدھا چائے کا چمچ، پانی کے ساتھ طعام کے بعد لے لیں۔ قبض کی وجہ سے گیس کی شکایت ہو تو رات سونے سے قبل ثابت اسپغول کا ایک پیج پانی میں ملا کر لے لیا جائے یا ہلیلہ سیاہ باریک کر کے کھانے کا ایک میچ سوتے وقت، نیم گرم پانی کے ساتھ لے لیں۔ مریضوں کو انجیر، منفی، پیتا، امرود اور انگور استعمال کرتے رہنا چاہیے۔

گیس، بد ہضمی، بھوک کی کمی میں درج ذیل نسخہ مفید ہے۔

اجوائن 125 گرام، کلونجھی 125 گرام لے کر ایک پیالے میں ڈالیں اب لیموں کا رس اتناڈالیں کے ادویات لیموں کے رس میں ڈوب جائیں۔ تین چار دن تک پیالے میں رہنے کے بعد سائے میں خشک کر لیں تین تین گرام دو پہر اور رات کھانے سے پہلے لیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2015

Loading