Daily Roshni News

اجتماعی بے حسی۔۔۔ تحریر۔۔۔سجل ملک( اسلام آباد

اجتماعی بے حسی

) تحریر۔۔۔سجل ملک( اسلام آباد

 ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ اجتماعی بے حسی۔۔۔) تحریر۔۔۔سجل ملک( اسلام آباد

مسجد اقصی امام الانبیاء

میراث الانبیاء

رہتی دنیا تک ثبت ہو چکنے والی مبارک جگہ

ایک ساتھ جھکنے والی کئی جبینوں کا مقام معراج

 آج وہ فلسطین جہاں دشمنوں نے ظلم وستم کی تمام حدیں پار کر دی فلسطینی امت مسلمہ کی اس میراث کو بچانے کی جنگ تن تنہا لڑ رہا ہے کیونکہ یہودی تو ایک ہی مرکز پر اکٹھے ہو رہے ہیں لیکن ہماری امت مسلمہ کی صفیں بکھری ہوئی ہیں اور ہم لوگ صرف وکٹری کا نشان دکھا کر اور ہاتھ اٹھا کر ساتھ ہونے کا دعوی کر کے سمجھ رہے ہیں کہ فرض پورا ہو گیا ہے۔  یہاں مجھے غالب کا ایک شعر یاد آگیا ہے

بیکاری جنوں کو ہے سر پیٹنے کا شغل

 جب ہاتھ ہی کٹ جائیں تو پھر کیا کرے کوئی

 مطلب یہ کہ ہم لوگ صرف سر پیٹ رہے ہیں بنا تلوار کے کیونکہ یہ قوم یہ امت اپنے ہاتھ کٹوا چکی ہے اور ہاتھ کٹوانے کے ساتھ ساتھ اپنا آپ بھی گروی رکھوا چکی ہے اس قوم کی سہل پسندی، عیاشیاں، ذاتی و دنیاوی مفاد پرستی، اور بزدلی و غلامی نے انہیں تلواریں چلانا بھلا دیا ہے کیونکہ جن کے خلاف ان کی تلواریں اٹھتی تھی یہ اب انہی سے ہی پوچھتے ہیں کہ

 بتا تیری رضا کیا ہے

یہ قوم ہاتھ کٹوا چکی ہے سو اب یہ اور کچھ بھی نہیں کر سکتی سوائے سر پیٹنے کے اور بھاں بھاں کرنے کے سو پچھلے کئی سالوں سے بنا کسی ائیڈیالوجی کے پیٹ رہی ہے احتجاج کر رہی ہے اور ہاتھ ہلا ہلا کر ریلیوں کے ذریعے صرف زبانی کلامی  تمہارے ساتھ ہیں کا نعرہ لگا رہی ہے۔ نعرہ لگا کر کس کی طرف دیکھ رہے ہیں اس مغربی دنیا کی طرف جو کھلم کھلا اسرائیل کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ غذا اور وہاں کی اموات پر تشویش کرنا چھوڑ  دیا ہے اور ہم اس خوش فہمی کے  ساتھ بڑی بڑی عالمی انسانی تنظیموں کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں جو اتنی بڑی بڑی ہو کر بھی اتنی چھوٹے چھوٹے بچوں کو نہیں بچا سکی تو وہ اب  عالمی انسانی تنظیم کے نام پر خود ہی دھبہ ہیں ان کے عالمی قوانین یہ ہیں کہ وہ خود کسی بھی ملک و قوم کو قبرستان میں تبدیل کر دے تو دفاع اور دفاع میں کیے گئے حملے دہشت گردی ۔

یہ سب عالمی تنظیمیں وہ گوشت خور حیوان ہیں جن کو ہڈی ہمارے اپنوں نےڈال کر اتنا طاقتور بنا دیا ہے کہ اب وہ جب ہم پر جھپٹتے ہیں تو ہم جی حضور جی حضور کہہ کر ان کے صرف تلوے چاٹتے ہیں چند ڈالر، مختصر زندگی، اور تھوڑی سی آسائشوں کےلیے اپنی دنیا وآخرت برباد کرتے ہیں اور اگر مغرب کو یہ لگتا ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے کیونکہ اگر وہ اتنا ہی طاقتور اور زور اور ہے تو پھر بچوں کو ذبح کرنا چھوڑ دے عورتوں کو نشانہ نہ بنائیں، پانی اور امداد روکے بنا سامنے آئے ،علاج گاہوں پر بم گرانا چھوڑے بزدلوں کی طرح نہیں بہادروں کی طرح میدان میں جنگی قوانین کے مطابق سامنا کریں لیکن اس کے یہ سارے حربے گھٹیا اور عالمی انسانی حقوق وقوانیں کی خلاف ورزی ہیں اور ہمارا مسئلہ یہ ہے ہم تاریخ سے واقعات سے اور تجربات سے سیکھنے والی قوم نہیں رہی اب ہم غلام بزدل مفاد پرست اور تماشہ دیکھنے والی قوم بن کے رہ گئے ہیں ہمیں دنیا اور اس کی س6یل پسندی سے اس قدر پیار ہے کہ ہم اس کے لیے اپنی غیرت انفرادی و اجتماعی کو دفن کر دیا ہے اور اجتماعی بے حسی کو اوڑھ کر چلنا اور جینا سیکھ لیا ہے اور یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم اب حیات پی چکے ہیں سو اب ہم ہی رہیں گے اس دنیا میں اور اپنا  بیان، احتجاج ریکارڈ کروا کر مغرب کی طرف اس لئے دیکھ رہے ہیں کیونکہ ہم سے نہ تلوار سے روکنے کی ہمت ہے اور نہ زبان سے اور ہم ایمان کی اس کمزور ترین سطح پر ہیں جہاں ہم صرف دل میں غلط کو غلط کہہ کر خود کو مطمئن کر رہے ہیں یا پھر شاید ہم احساس سے بھی عاری ہوگئے ہیں کیونکہ ضمیر مردہ ہو گیا مفاد پرستی اور دنیا کی محبت نے ہمیں مجبور کر دیا ہے کہ ہم اپنی ایٹمی طاقت کو بغل میں دبا کر صرف اور صرف خود کو بچائیں لہذا ہمیں ایک بار پھر اٹھنے کی ضرورت ہے اور اپنے دلوں کو تازہ کرنے کے لیے صرف احد کی گھاٹیوں کو یاد کرنا پڑے گا بدر کے میدان کو اور طارق بن زیاد کی فوج کو جب اندلس کے ساحل پر لاکھوں یہودیوں کے مقابلے میں مٹھی بھر اہل ایمان جو ایمانی قوت سے بھرپور تھے انہوں نے مشرکین کو شکست پہ شکست دی لیکن اس سے پہلے ہمیں ایک بڑی جنگ اپنے ضمیروں کے خلاف لڑنا ہوگی جسے ہم تھپک تھپک کر سلا چکے ہیں نہیں تو تاریخ رقم کرے گی کہ ہم اتنی بہادر قوم تھے کہ غزہ کے بچوں کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی ہمارے دل نہیں پھٹے ہماری روح نہیں کانپی ہمارے ایمان نے ایک ذرا بھر بھی حرارت کی چنگاری نہیں بھڑکی اور پھر اگر  زندگی کی حقیقت موت ہی ہے تو پھر شہادت کی موت سے بہتر کوئی موت نہیں۔

کیونکہ رستہ ایک ہی تھا!

حضرت موسی علیہ السلام گزر گئے،

فرعون ڈوب گیا،

یقین رستے پر نہیں اللہ پر کرو۔

Loading