ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آیت *”أَلا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ”* (سورة يونس: 62) کا مفہوم یہ ہے کہ یقیناً اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ یہ آیت قرآن مجید میں اللہ کے ان خاص بندوں کا ذکر کرتی ہے جو اللہ کے قریب ہوتے ہیں اور دنیا و آخرت میں سکون اور امن کی بشارت رکھتے ہیں۔
### *قرآن مجید میں اولیاء اللہ کا ذکر*:
- *اولیاء اللہ کی صفات*:
اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان اولیاء کی صفات کا ذکر کیا ہے:
*”الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ”* (سورة يونس: 63)
یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے اور تقویٰ اختیار کیا۔
– *ایمان*: اللہ اور اس کے رسول پر یقین اور مکمل اطاعت۔
– *تقویٰ*: اللہ کے احکام پر عمل اور گناہوں سے پرہیز۔
- *انعامات*:
اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے دنیا و آخرت کی خوشخبری کا وعدہ کیا ہے:
*”لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ”* (سورة يونس: 64)
یعنی دنیا میں اللہ کے خاص لطف و کرم اور آخرت میں جنت کی بشارت۔
—
### *حدیث میں اولیاء اللہ کا ذکر*:
- *اللہ کے دوستوں کی نشانی*:
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
*”إنَّ اللَّهَ تعالى يقول: مَن عادَى لي وليًّا فقدْ آذنتُهُ بالحربِ…”*
(صحیح بخاری: 6502)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: “جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی، میں اس کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں۔”
ولی کی پہچان یہ بتائی گئی کہ:
– وہ فرائض ادا کرتا ہے۔
– نوافل کے ذریعے اللہ کے قریب ہوتا ہے۔
– اللہ تعالیٰ اس کے سننے، دیکھنے، اور چلنے کی قوت بن جاتا ہے، یعنی اس کی تمام زندگی اللہ کی رضا کے تابع ہوجاتی ہے۔
- *تقویٰ اور تعلق باللہ*:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
*”إنَّ أكرَمَكُم عندَ اللَّهِ أتقاكُم”*
(سورة الحجرات: 13)
اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہو۔
—
### *مفسرین کی رائے*:
- *تفسیر ابن کثیر*:
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ آیات ان لوگوں کے بارے میں ہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں، گناہوں سے بچتے ہیں اور اس کی رضا کے لیے عمل کرتے ہیں۔ دنیا میں انہیں اللہ کی مدد حاصل ہوتی ہے، اور آخرت میں جنت کی خوشخبری ملتی ہے۔
- *تفسیر قرطبی*:
امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ولی وہ ہے جو اللہ کے احکام پر عمل کرے اور معصیت سے بچے۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا کہ ولی اللہ کے قریب ہونے کا دعویٰ محض زبان سے نہیں، بلکہ عمل کے ذریعے ثابت ہوتا ہے۔
- *تفسیر روح المعانی*:
علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ اولیاء اللہ وہ ہیں جو دنیا کی لذتوں سے بے نیاز ہوکر اللہ کی طرف متوجہ رہتے ہیں، ان پر دنیاوی مشکلات بھی ان کے دل کی سکون کو متاثر نہیں کرتیں۔
—
### *ولایت کی حقیقت*:
- *ولایت کی تعریف*:
– ولایت کا مطلب ہے اللہ کا قرب اور اس کی رضا حاصل کرنا۔
– ولی وہ ہوتا ہے جو اللہ کے احکام کی پیروی کرتا ہے اور اپنے نفس کی خواہشات کو اللہ کی رضا کے تابع کر دیتا ہے۔
- *قرآن اور سنت میں ولی کی خصوصیات*:
– ایمان اور تقویٰ:
جیسا کہ سورة يونس: 63 میں ذکر ہوا۔
– اللہ کی اطاعت:
جیسا کہ حدیث قدسی میں بیان کیا گیا کہ ولی وہ ہوتا ہے جو فرائض اور نوافل کے ذریعے اللہ کے قریب ہو۔
- *عام مسلمان اور ولی*:
اسلام میں ولی کوئی خاص طبقہ یا گروہ نہیں ہے، بلکہ ہر وہ شخص جو اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارے، وہ ولی بن سکتا ہے۔
—
### *خلاصہ*:
- *ولی اللہ* وہ ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور اللہ کے احکام کی پیروی کرتے ہیں۔
- ولی کی ولایت عمل، اطاعت اور قربانی سے ثابت ہوتی ہے، نہ کہ محض دعوے سے۔
- اللہ نے ان کے لیے دنیا و آخرت میں خوف اور غم سے آزاد رہنے کی بشارت دی ہے۔
یہ آیت ہمیں اللہ کی رضا کے لیے زندگی گزارنے، گناہوں سے بچنے اور نیک اعمال کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔