ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت نظام الدین اولیاءرحمتہ اللہ علیہ بمشکل پانچ برس کے ہوئے کہ والد کا انتقال ہو گیا-لیکن آپ کی نیک دل، پاک سیرت اور بلند ہمت والدہ حضرت بی بی زلیخا رحمتہ اللہ علیہا نے سوت کات کات کر اپنے یتیم بچے کی عمدہ پرورش کی۔ حضرت نظام الدین اولیاءرحتمہ اللہ علیہ کی مادر گرامی حضرت بی بی زلیخا رحمتہ اللہ علیہا ایک امیر و کبیر بزرگ حضرت خواجہ عرب علیہ الرحمہ کی صاحبزادی تھیں – لیکن آپ نے اپنے والد کی دولت کے ذخائر کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔انتہا یہ ہے کہ بیوگی کا لباس پہننے کے بعد اس دروازے کی جانب نگاہ نہ کی۔ جہاں آپ کا پورا بچپن اور جوانی کے ابتدائی چند سال گزرے تھے۔آپ دن رات سوت کاتتیں اور پھر اسے ملازمہ کے ہاتھ بازار میں فروخت کرادیتیں۔اس طرح جو کچھ رقم حاصل ہوتی، اس سے گزر اوقات کرتیں۔ یہ آمدنی اتنی قلیل ہوتی کہ معمولی غذا کے سوا کچھ ہاتھ نہ آتا۔
تنگ دستی کا یہ حال تھا کہ شدید محنت کے باوجود ہفتے میں ایک فاقہ ضرور ہوجاتا-جس روز فاقہ ہوتا اور حضرت نظام الدین اولیاء مادر گرامی سے کھانا مانگتے تو حضرت بی بی زلیخا رحمتہ اللہ علیہا بڑے خوشگوار انداز میں فرماتیں۔ ”بابا نظام! آج ہم سب اللہ کے مہمان ہیں“ حضرت بی بی زلیخا رحمتہ اللہ علیہا کا بیان ہے کہ میں جس روز ”سید محمد” سے یہ کہتی کہ آج ہم لوگ اللہ کے مہمان ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے۔سارا دن فاقے کی حالت میں گزر جاتا مگر وہ ایک بار بھی کھانے کی کوئی چیز طلب نہ کرتے اور اس طرح مطمئن رہتے کہ اللہ کی مہمانی کا ذکر سن کر انہیں دنیا کی ہر نعمت میسر آگئی ہو۔پھر جب دوسرے روز کھانے کا انتظام ہوجاتا توحضرت نظام الدین اولیاء اپنی محترم ماں کے حضور عرض کرتے”مادر گرامی! اب ہم کس روز اللہ کے مہمان بنیں گے؟“والدہ محترمہ جواب دیتیں”بابا نظام ! یہ تو اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ وہ کسی کا محتاج نہیں۔ دنیا کی ہر شے اس کی دست نگر ہے۔ وہ جب بھی چاہے گا تمہیں اپنا مہمان بنالے گا“
حضرت نظام الدین اولیاء مادر گرامی کی زبان سے یہ وضاحت سن کر چند لمحوں کے لئے خاموش ہوجاتے اور پھر نہایت سرشاری کے عالم میں یہ دعا مانگتے۔”اے اللہ! تو اپنے بندوں کو روزانہ اپنا مہمان بنا“اللہ کی مہمانی کا واضح مطلب یہی تھا کہ اس روز فاقہ کشی کی حالت سے دوچار ہونا پڑے گا۔پانچ سال کی عمر میں یہ دعا، یہ خواہش اور یہ آرزو! اہل دنیا کو یہ بات بڑی عجیب معلوم ہوگی ،مگر وہ جنہیں اس کائنات کا حقیقی شعور بخشا گیا اور جن کے دل و دماغ کو کشادہ کردیا گیا۔ وہ اس راز سے باخبر ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا تھا۔ اورحضرت نظام الدین اولیاء انتہائی کم سنی کے عالم میں اللہ کا مہمان بننے کی آرزو کیوں کرتے تھے۔