Daily Roshni News

انسانی شخصیت سوچ ،احساس،شعور اور وجدان کا ایک خوبصورت مرقع ہے

انسانی شخصیت سوچ ،احساس،شعور اور وجدان کا ایک خوبصورت مرقع ہے

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)انسانی شخصیت سوچ ،احساس،شعور اور وجدان کا ایک خوبصورت مرقع ہے اور اپنے اندر حیران کن صلاحیتوں اور خوبیوں کی ایک دنیا سمیٹے ہوئے ہے۔ان صلاحیتوں کا اظہار کبھی چاند پر قدم رکھنے کی صورت میں سامنے آتا ہے تو کبھی موہنجودڑو کے عظیم کھنڈرات اس کی گواہی دیتے ہیں۔یہی اظہار کبھی سکندرِ اعظم بن کر اَن دیکھی دنیاؤں کی تسخیر کیلئے نکلتا ہے تو کبھی ارسطو بن کر کسی درسگاہ کو زینت بخشتا ہے۔کبھی چنگیز و ہلاکو بن کر انسانیت کو تہس نہس کر دیتا ہے اور کبھی عبداستار اید ھی کی صورت میں زخموں پر مرہم رکھتا نظر آتا ہے۔ یہی اظہار کبھی طاقت و تکبر بن کرچند سیکنڈ میں جیتے جاگتے شہروں کو دہکتی آگ کی بھٹی میں بدل دیتا ہے توکبھی سائنس بن کر انسانی مسائل ،الجھنوں اوربیماریوں کا علاج پیش کرتا ہے۔

انسانی خوبیوں اور صلاحیتوں کے اسی اظہار کو آج کی دنیا میں ٹیلنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔یہاں ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ ٹیلنٹ پوری انسانیت کی میراث ہے یا قدر ت صرف چندمخصوص انسانوں کو ہی ان خاص صلاحیتوں اور خوبیوں سے نوازتی ہے۔اور اگر یہ سب انسانوں کی وراثت ہے تو پھر آج تعلیم یافتہ نوجوانوں کی اکثریت ڈگریوں کا پلندہ اٹھائے بے روزگار پھرتی کیوں نظر آتی ہے؟قدرت کا یہ قیمتی خزانہ محض اس لئے زندگی سے مایوس کیوں ہو جاتا ہے کہ اپنے بچوں کو عید کے کپڑے فراہم نہیں کر سکا تھا؟آج اخبار میں چھپنے والی خبروں کی قیمت انسانی زندگی سے کئی گنا زیادہ کیوں ہے؟

کہیں اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ ہم میں سے بیشتر لو گ اپنے اندر چھپے قدرت کے اس تحفے اور اس کی قدروقیمت سے آگاہ ہی نہیں جسے ٹیلنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔کیا اپنی اصلیت کی یہ گمشدگی ہی ہمارے اکثر مسائل کا سبب تو نہیں؟تو کیا ہم اپنے اس گمشدہ ٹیلنٹ کو تلاش کر کے اپنی شناخت تک پہنچ سکتے ہیں؟

زیرِنظر آرٹیکل میں ہم نے اسی تلاش کو موضوع بنایا ہے کہ اندھیرے میں ٹمٹماتا کوئی چھوٹا سے جگنو بھی اکثر خواہ کتنا ہی بے اہم کیوں نہ ہو گھر کے راستے تک لے جا سکتا ہے۔

ایک سروے کیمطابق پاکستا ن میں ہر سال تقر یباً ڈھائی لاکھ سٹوڈنٹس کا قیمتی وقت اور ٹیلنٹ محض اس لئے ضائع ہو جاتا ہے کہ انھیں اپنے ذہنی رجحان سے مکمل آگاہی ہی نہیں ہوتی۔

ایک رپورٹ کیمطابق نئے بھرتی کیے جانیوالے ملازمین کی تقریباًایک تہائی تعدادزیادہ سے زیادہ چھ ماہ ہی اپنی ملازمت پر برقرار رہ پاتی ہے۔

برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کیمطابق2.5 ملین برطانوی اپنا ٹیلنٹ ان ملازمتوں میں ضائع کر دیتے ہیں جن کے لئے وہ Over qualified ہوتے ہیں۔

ٹیلنٹ کیا ہے؟

“Talent” لاطینی زبان کے لفظ “Talenton” سے ماخوذ ہے جو نویں صدی عیسوی میں ایک قدیم یونانی کرنسی اور وزن (خاص طور پر گولڈ)کے ایک یونٹ کے طور مستعمل تھا۔مشرقِ وسطیٰ اور رومن امپائر میں بھی اس یونٹ کا استعمال تھا۔

آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق:

’کسی انسان کی کوئی قدرتی خوبی جو اردگردکے انسانوں میں موجود نہ ہو اس کاٹیلنٹ کہلاتی ہے‘۔

یہ خوبی پیدائش سے ہی اس انسان کے اندر موجود ہوتی ہے۔بے شک یہ خوبی دوسرے انسانوں میں بھی موجود ہو سکتی ہے لیکن جس انسان میں اسکا ٹیلنٹ موجود ہو اس کے اندر یہ اعلیٰ درجے تک پائی جاتی ہے۔

* انسانی دماغ اور ٹیلنٹ: Human brain and talent

انسانی دماغ کائنات کی پیچیدہ ترین چیز ہے۔اگرچہ جدید سائنسی تحقیق نے دماغ کی اس پرسرار دنیا کے کئی راز افشاں کئے ہیں مگر در حقیقت ان تمام تحقیقات کی حیثیت سمندر کی سطح پر تیرتی ایک ناؤ سے زیادہ نہیں ہے۔ ا س سمندر میں رازوں کا ایک جہاں آباد ہے جس کی دریافت کیلئے مزید کئی صدیاں درکار ہیں۔

دو سے تین پاؤنڈ تک وزن رکھنے والے قدرت کے اس پیچیدہ ترین پاور پلانٹ کو اپنا کام سر انجام دینے کے لئے پورے جسم میں موجود انرجی کا 20% حصہ درکار ہوتا ہے۔ لیکن سائنسی بنیادوں پرٹیلنٹ کامطالعہ کیسے ممکن ہے؟اگر انسانی دماغ ٹیلنٹ کا خزانہ ہے تو پھر یہ اپنا کام کیسے سر انجام دیتا ہے؟یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ کچھ ٹیلنٹس قدرت سب انسانوں کو عطا کرتی ہے۔جدید سائنسی تحقیق کے مطابق انسان کے لیفٹ برین میں ٹیلنٹس کا ایک ذخیرہ موجود ہے۔

ہمارا Right brain اینیمل برین کہلاتا ہے۔یہ ماحول میں آئی ان تبدیلیوں کو دیکھتا ،سنتا اور محسوس کرتا ہے جو زندہ رہنے کے لئے ضروری ہیں۔ رائٹ برین کے یہ تمام ٹیلنٹ اینیمل ٹیلنٹ کہلاتے ہیں۔ جانوروں کا دماغ صرف رائٹ برین کی ایکٹیویٹی پرفارم کرتا ہے جبکہ انسان کے اندر لیفٹ اور رائٹ دونوں متحرک رہتے ہیں۔یہاں چند ٹیلنٹس بیان کیے گئے ہیں جن کا تعلق انسان کے لیفٹ برین سے ہے تاکہ انسانی ٹیلنٹ کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکے۔یاد رہے یہ وہ ٹیلنٹس ہیں جو کمی بیشی کے ساتھ تمام انسانوں میں موجود ہیں۔

  1. i. زبان اور آوازیں: Language and sounds

ہمارے لیفٹ برین میں ٹیمپورل لوب مختلف آوازوں کی شناخت اور ان میں فرق کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔یہ آوازوں میں پائے جانیوالے باریک سے فرق کو بھی محسوس کر لیتا ہے۔مثلاً رائٹ ۔ فائیٹ۔

  1. ii. فونِکس اینڈ سپیلنگ: Fonics and spellings

ہم جو زبان بولتے ہیں اسی میں سوچتے بھی ہیں۔ایک سے زیادہ زبانیں جاننے والے لوگ ایک سے زیادہ زبانوں میں سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ایک بچہ چھ سال کی عمر تک ایک اچھے ذخیرہ الفاظ اور گرامر کی سمجھ بوجھ سے آشنا ہو جاتاہے اور دماغ کا Visual cortex

حرفوں کی پہچان اور ان میں فرق کرنا سیکھ چکا ہوتا ہے۔یہ مرحلہ چھ سے نو سال کی عمر تک مکمل ہو جاتا ہے۔اگر پرائمری لیول تک ایک بچے کو زبان دانی کی اچھی ٹریننگ دی جائے تو وہ اس میں ماہر ہو سکتا ہے۔

دس سال کی عمر تک دماغ کے ذخیرہ الفاظ اور گرامر کے متعلقہ پارٹس کی گروتھ کافی حد تک مکمل ہو چکی ہوتی ہے اور فرنٹل لوب میں موجود

Thinking parts کی ڈویلپمنٹ کا آغاز ہوجاتا ہے۔

iii. تخلیقی سوچ: Creative thinking

ذخیرہ الفاظ ….گرامر…. تصورات…. تخلیقی سوچ

آئی بروز کے اوپر واقع Left frontal lobe ہمارے دماغ کا تخلیقی ایریا ہے۔یہ الفاظ ،تصورات،علامتوں اور یادداشتوں کو ایک نئی سوچ میں ڈھالتا ہے اور نئے آئیڈیاز تخلیق کرتا ہے۔اس ایریا کی ڈویلپمنٹ جتنی بہتر ہوگی تخلیقی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

چند مزید قابلِ ذکر ٹیلنٹس جو انسان کے Left brainمیں پائے جاتے ہیں۔

  1. iv. آلات کا استعمال: Tool use

Right handسے مختلف آلات کا استعمال کرنا اور سیکھنا۔

  1. v. منطقی سوچ: Logical thinking

خیالات کو ایک قابلِ فہم ترتیب دینا ہمارے Left brainکا ایک اہم فنگشن ہے۔

  1. vi. وجوہات و اثرات: Effects and causes

یہ سائنسی اور تجزیاتی سوچ کی بنیاد ہے۔

vii. کھیلوں کے اصول: Playing games

کھیلوں کو ایک منطقی نتیجے تک پہنچانے کے لئے کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔تاہم کچھ کھیلوں میں ہمارا رائٹ برین بھی استعمال ہوتا ہے۔

viii. وقت سے آگاہی: Awareness of time

واقعات کے لحاظ سے وقت کے گزرنے کا احساس ہمارے لیفٹ برین کا اہم فنگشن ہے۔

یہ ہمارے لیفٹ برین کے وہ فنگشنز یا ٹیلنٹس ہیں جو تمام نارمل انسانوں میں موجود ہوتے ہیں۔

* ٹیلنٹ اور مہارت : Talent and skill

ٹیلنٹ وہ قابلیت ہے جو قدرتی طور پر کسی شخص میں اعلیٰ درجے تک موجود ہوتی ہے اور اس میں بیرونی ماحول کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔روزمرہ زندگی میں دانستہ یا نادانستہ اس صلاحیت کا اظہار ہوتا رہتا ہے۔ہماری اکثر غیر شعوری عادات اور رویے ہمارے اندر چھپے ٹیلنٹ کی بہترین عکاسی کرتے ہیں۔

دوسری جانب مہارت اور علم ہمارے ذاتی تجربات اور تعلیم و تربیت کا نتیجہ ہوتے ہیں۔جبکہ کسی شخص میں ٹیلنٹ کی موجودگی تعلیم و تجربے کی محتاج نہیں ہوتی۔مگر ٹیلنٹ کو ایک طاقتور شعوری اظہارتک پہنچنے کے لئے تربیت ضرور درکار ہوتی ہے جسکی عدم موجودگی اسے ضائع کر سکتی ہے۔

تعلیم و تربیت سے انسان ایک سے زیادہ علوم و فنون میں مہارت حاصل کر سکتا ہے۔جیسے نئی معلومات پرانی کی جگہ لے لیتی ہیں مگر اپنی اپنی جگہ پربرقرار رہتی ہیں۔تاہم ٹیلنٹ ایسے کسی اصول کا پابند نہیں ہوتا ۔یہ مستقل ہوتا ہے اور پیدائش سے آخری سانس تک انسان کے اندر موجود رہتا ہے۔مہارت کے حصول کے لئے شعوری کوشش درکار ہوتی ہے مگر ٹیلنٹ بغیر کسی شعوری کوشش کے آپ کو یہ بتاتا ہے کہ آپ اصل میں کیا ہیں۔

کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ کسی کام کو کوئی شخص دوسروں سے جلدی کیوں سیکھ لیتا ہے؟ ایک جتنی پریکٹس کرنے کے بعد بھی دو افراد کی پرفارمینس میں واضح فرق کیوں ہوتا ہے؟ایک ہی ماحول اور استاد سے تربیت حاصل کرنے والے بچوں میں سے ایک اگر سائنس میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو دوسرا آرٹ میں کیوں؟یہاں ایک بارپھر ٹیلنٹ کا ناگزیر سوال سامنے آتا ہے۔

* سائیکولوجی کے مطابق:

’ٹیلنٹ قدرت کی طرف سے عطا کردہ خصوصیات کا ایک مکمل سیٹ ہے‘۔

خصوصیات کے اس سیٹ کو ایک ہی ٹیلنٹ کے اظہار کے لئے مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اور یہ خصوصیات انسانی شخصیت کی بہت سی کمیوں کا احاطہ کرنے کا سبب بنتی ہیں۔مثلاً اگر ایک طالبِعلم کے اندر محنت سے کام کرنے کا عزم و حوصلہ موجود ہے مگر اس کی یادداشت کمزور ہے تو وہ اپنی محنت سے اس کمی کو پُر کر کے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ کسی ٹیلنٹ کی موجودگی ایک الگ بات ہے اور اس کا ارتقاء ایک دوسری بات کہ بیج کو درخت بننے تک ایک مخصوص ماحول اور وقت درکار ہوتا ہے۔

تو پھر کسی ٹیلنٹ کا ارتقاء کہاں سے اور کیسے شروع ہوتا ہے؟۔ٹیلنٹ کے بارے میں اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ کسی انسان کی یہ فطری خوبی اچانک اور خود بخود سامنے آکر اپناکام شروع کر دیتی ہے۔لیکن انسانی نفسیات پر ہونیوالی جدید تحقیق کے مطابق کسی انسان کے اندر موجود کسی خاص ٹیلنٹ کا ارتقاء پیدائش کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوجاتا۔اپنے عروج تک پہنچنے کے لئے اسے ایک خاص مدت اور ماحول درکار ہوتا ہے۔

لہٰذا کسی انسان کے اندر کسی خاص ٹیلنٹ کی موجودگی مکمل طور پر انسانی جینز پر منحصر نہیں ہوتی۔اور ٹیلنٹ کے پیچیدہ سوال کو نہ تومکمل طورپرانسانی جینز کی مدد سے سمجھا جا سکتاہے اور نہ اس مطالعے میں جینز کے کردار کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ پروٹین پر مشتمل یہ جینز ہمارے ذہنی و جسمانی افعال سر انجام دینے میں بلڈنگ بلاکس کا کام کرتے ہیں اور شخصی خوبیوں اور خامیوں کے ذمہ دار بھی۔مگر پھر بھی یہ ٹیلنٹ کے ارتقاء کے لئے پوری طرح ذمہ دار نہیں ہوتے۔

کسی انسان میں پائے جانیوالے کسی خاص جینز کی ارتقاء کیلئے ایک مخصوص ماحول درکار ہوتا ہے۔اس مخصوص ماحول کے میسر آتے ہی یہ جینز متحرک ہوجاتے ہیں اور ان کی ڈیویلپمنٹ کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔

یعنی ٹیلنٹ انسان کی وراثتی خصوصیات(جینز) اور ماحول کے باہمی عمل کے نتیجے میں ڈیویلپ ہوتا ہے۔اور اسے مہارت تک پہنچنے کیلئے تربیت و محنت کی ضرورت رہتی ہے۔ایک سروے کے مطابق کسی علم یا فن میں مہارت کیلئے محنت و تربیت 30% کردار ادا کرتی ہے جبکہ اصل ٹیلنٹ کا کردار 70%تک ہوتا ہے۔

quotations-on-life-By-Robert-H-Gooder-qalmad-Quotes

ٹیلنٹ اینڈ چوائس: Talent and choice

قوتِ فیصلہ انسانی زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے ۔یہ فیصلے ہماری سوچ کے عکاس ہوتے ہیں۔انسانی سوچ کا یہی بہاؤ زندگی کے راستے متعین کرتا ہے۔ایک انسان ہمیشہ اس بہاؤ کو صیح ڈائریکشن دے سکتا ہے۔اور اپنے لئے درست سمت کا تعین کر سکتا ہے۔

انسانی نفسیات خواہ کتنی ہی پیچیدہ کیوں نہ ہو،زندگی کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو،مسائل کتنے ہی گمبھیر کیوں نہ ہوں اور راستہ کتنا ہی دشوار کیوں نہ ہو ماحول انسان کو اپنے ٹیلنٹ کے اظہار اور استعمال کا موقع دیتا ہے۔ قدرت کسی نہ کسی موڑ پر ہر انسان کو اس کے ٹیلنٹ کے مطابق انتخاب کا اختیار ضرور دیتی ہے۔یہ انتخاب ہی اس کی قسمت اور شخصیت بناتا ہے۔ایک انسان ہمیشہ اپنے لئے صیح یا غلط چناؤ کر سکتا ہے۔ہاں مگر ایک مثبت سوچ کامیاب زندگی کی سب سے پہلی ضرورت ہے۔

آپ زندگی سے کیا چاہتے ہیں اور زندگی آپ سے کیا چاہتی ہے ۔اس کا جواب بے شک ہر انسان کی سوچ اور سوچنے کی صلاحیت پر منحصر ہے لیکن چند اہم نقاط اپنے ٹیلنٹ تک پہنچنے میں کسی حد تک آپ کے مددگار ضرور بن سکتے ہیں۔

1: لرننگ سٹائل Learning style

اپنے بیرونی ماحول اور اردگرد کے انسانو ں سے ہم جو کچھ سیکھتے ہیں اسے Field dependence learningکہتے ہیں۔سیکھنے کا یہ انداز رکھنے والا شخص اپنے ماحول اور ارد گرد کے انسانوں سے ملنے والی تعلیم وتربیت اور معلومات پرزیادہ بھروسہ کرتا ہے اور اس تعلیم و تربیت میں اس کی ذاتی سوچ اور شعور کا دخل بہت کم ہوتا ہے۔دوسرا طریقہ Field independence learning ہے ۔سیکھنے کے اس انداز میں اپنی ذاتی سوچ اور احساس و شعور کا عمل دخل بیرونی ماحول سے زیادہ ہوتا ہے۔ایسا شخص حالات وواقعات کو اپنی سوچ اور عقل کے مطابق معنی پہناتا ہے اور بیرونی عناصر سے حاصل کردہ معلومات پر بہت کم بھروسہ کرتا ہے۔

آپ کا لرننگ سٹائل کس نوعیت کا ہے ؟ اس اہم سوال کاجواب اپنے ٹیلنٹ تک پہنچنے میں آپ کی بہت مدد کر سکتا ہے۔

2: ماحولیاتی تقاضوں کا ادراک External demands

ٹیلنٹ اور ماحول ایک دوسرے پر براہِ راست اثر ڈالتے ہیں۔اگرٹیلنٹ کو اپنے عروج تک پہنچنے کے لئے ایک مخصوص ماحول درکار ہوتا ہے تو ماحول اپنے تقاضوں اور ضروریات کی فراہمی کے لئے ٹیلنٹ کا متلاشی رہتاہے ۔مثلاً آپ کسی معذور شخص کو دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اس کی مدد کی جائے جبکہ وہاں موجود دوسرے لوگ ایسی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔تو سوچیں ماحول نے آپ کی ذات سے ہی یہ تقا ضا کیوں کیا دوسروں سے کیوں نہیں؟اس لئے آپ کے اندر مدد کا یہ جذبہ موجود تھا جسے محسوس کرتے ہی ما حول نے آپ سے اس کی ڈیمانڈ کی۔اور اس ڈیمانڈ کو محسوس کرتے ہی آپ کے اندر موجود جذبہ اپنے اظہار کے لئے متحرک ہو گیا۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ارد گرد کا ماحول خوبصورت ہونا چاہئے ۔تو یہ وہ تقاضا ہے جو آپ ماحول سے کرتے ہیں۔اس کے برعکس آپ اپنے ماحول میں کسی خوبصورت عنصر کو دیکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسے کیمرے میں محفوظ کر لیںیا اسے لفظوں میں بیان کریں یا کینوس پر منتقل کریں ۔تو یہ وہ تقاضا ہے جو ماحول آپ سے کر رہا ہے۔سوچیں ماحول نے آپ سے یہ تقاضا کیوں کیا اررد گرد موجود دوسرے لوگوں سے کیوں نہیں؟ شائد اس لئے کہ آپ کے اندر ایسا کوئی ٹیلنٹ موجود تھا۔اپنی ذات سے جڑی ماحول کی اس ڈیمانڈ کا ادراک اپنے ٹیلنٹ کو سمجھنے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

3: ماضی کا تجزیہ Past analysis

اپنی سوچ کو سمجھنے کی یہ ایک بہترین حکمتِ عملی ہے۔گزرے ہوئے واقعات پر غور کریں جنھوں آ پ کو متاثر کیا یا آپ کی سوچ پر اثر ڈالا۔یہ واقعات آپ کی شخصیت میں کس حد تک تبدیلی لے کر آئے اور کیا تبدیلی لائے اور آپ نے ان سے کیا سیکھا؟یعنی گزرے ہوئے واقعات نے آپ کی سوچ کی تربیت کس رخ میں کی ہے۔یہ تجزیہ خود کو جاننے میں آپ کا معاون ہو سکتا ہے اور خود کی پہچان ہی دراصل اپنے ٹیلنٹ کی پہچان ہے۔

4: سیلف ریفلیکشن Self reflection

ارد گرد کے لوگوں کا آپ کے بارے میں کیا نظریہ ہے؟آپ کی کونسی خوبی یا صلاحیت کی اکثر تعریف کی جاتی ہے؟لوگ آپ کے متعلق جو رائے رکھتے ہیں یا جو سوچتے ہیں وہ اصل میں ہماری سوچ اور شخصیت کا ہی ریفلیکشن ہوتا ہے۔تنقید وتعریف کا یہ آئینہ اکثر ہماری شخصیت کا بڑا واضح عکس دکھاتا ہے۔یہی عکس اپنے اصل ٹیلنٹ کو جاننے کا ایک ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔

5: کیا آپ لوگوں کی سوچ سے متفق ہیں؟ Do you agree?

لوگ آپ کے بارے میں جو محسوس کرتے ہیں کیا آپ خود بھی اس سے متفق ہیں؟مثلاً اکثر لوگ کہتے ہیں کہ’ آپ تو آرٹسٹ ہیں‘ تو کیا آپ نے خود بھی کبھی ایسامحسوس کیا ہے ؟اگر ہاں تو ہو سکتا ہے یہی آپ کا اصل ٹیلنٹ ہو۔

6: ٹائم لائن آف لائف Time line of life

وقت کے لحاظ سے اپنی زندگی کے واقعات کو ترتیب دیں۔ایک لسٹ مرتب کیجیئے ان چیزوں یا مقاصد کی جو آپ زندگی میں حاصل کرنا چاہتے تھے۔کیا آپ وہ سب کچھ حاصل کر پائے ہیں؟ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ کیجیئے کہ ناکامیوں کی وجوہات کیا تھیں ۔ان ناکامیوں میںآپ کی اپنی ذات کا عمل دخل کہاں تک تھا؟آپ کی وہ کونسی خامیاں یا کمزوریاں تھیں جو ان کا سبب بنیں۔اب کامیابیوں کا تجزیہ کیجیئے ۔آپ نے جو مقاصد باآسانی حاصل کر لئے ان کے پس منظر میںآپ کی کونسی خوبیوں یا صلاحیتوں کا کردار رہا۔اپنی خوبیوں اور خامیوں کا یہ تجزیہ آپ کو اپنے اصل ٹیلنٹ تک لے جا سکتا ہے۔

7: خاندانی توقعات Family expectation

آآپ کے خاندان کے افراد خصوصاً والدین آپ سے کیا توقعات رکھتے ہیں؟یہ توقعات ان کی اپنی خواہشات پر مبنی ہیں یا آپ کی کوئی خوبی یا صلاحیت اس کا سبب ہے؟اگر آپ کی کوئی ذاتی صلاحیت اس کا سبب ہے تو پھر یہی آپ کا ٹیلنٹ بھی ہوسکتا ہے۔کیونکہ والدین اپنے بچوں میں چھپی خوبیوں اور خامیوں سے کافی حد تک آگاہ ہوتے ہیں۔

8: فطرت Nature

اپنی سوچ اور عادات ورویے کی سمجھ بوجھ آپ کو اپنی اصل فطرت سے آگاہ کرتی ہے۔اپنے ارد گرد کی چیزوں۔انسانوں اور حالات و واقعات کو آپ کس حد تک قبول یا رد کرتے ہیں، ان سے کیا نتائج اخذ کرتے ہیں۔ کیا آپ کا ذہن ان عوامل میں اپنا کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے؟ اپنی سوچ و فکر کے ان زاویوں سے آگاہی آپ کو آپ کے اصل ٹیلنٹ تک لے جا سکتی ہے۔

9: سیلف اپروچ Self approach

اپنی ذہنی الجھنوں کا ادراک خود تک پہنچنے کا راستہ فراہم کر سکتا ہے۔آپ کے ذہن میں وہ کونسی بکھری ہوئی سوچیں یا معاملات ہیں جن کا حل تلاشنا آپ کو مشکل لگتا ہے۔اور کیوں مشکل ہے ؟ان کے اسباب کیا ہیں؟۔ہماری آدھی سے زیادہ الجھنیں اور مسائل محض ہماری اپنی سوچوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔اور ہماری اپنی ذات ہی ان کا سبب ہوتی ہے۔کیا راستے میں بکھری ہوئی یہی وہ چیزیں تو نہیں جو خود تک پہنچنے کی راہ میں حائل ہیں؟

10: عذر Excuses

اکثر مسائل اور ناکامیوں کے لئے ہم کئی طرح کے عذر اور جواز پیش کرتے ہیں مثلاً پیسہ ،تعلیم،خاندانی رشتے اور ایسے ہی دیگر مسائل۔ہماری اکثر خوبیاں اور صلاحیتیں انھیں جوازوں کے بوجھ تلے دبی رہتی ہیں جبکہ ان سے چھٹکارا شخصی خوبیوں کے نکھار اور ان کے ارتقاء کا سبب بنتا ہے۔

11: سیلف ٹاک Self talk

کہتے ہیں تنہائی انسان کو کھا جاتی ہے یا بنا جاتی ہے ۔جی ہاں!خود کو جاننے کا یہ ایک بہترین ذریعہ ہے جو آپ کو اپنا اصل ٹیلنٹ جاننے میں مدد دے سکتا ہے۔خود کو وقت دیں کیونکہ تنہائی انسان کی ذہنی نشونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور سوچوں کے نئے دروازے کھولتی ہے۔خود سے بات کریں اور اپنی بات کو سنیں۔اپنی ذات سے یہ گہرا تعلق انسان کو اپنی شناخت نہیں کھونے دیتااور اصل ٹیلنٹ کو دبنے نہیں دیتا۔

12: حواسِ خمسہ اور ٹیلنٹ Senses and talent

کسی انسان کے اندر چھپے ٹیلنٹ کے اظہارو ارتقاء کے لئے حواسِ خمسہ نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔کیونکہ یہی ہماری ذات کا تعلق ہمارے ماحول سے جوڑتے ہیں۔یہی بیرونی ماحول سے سگنلزوصول کرتے ہیں جو اعصاب کے ذریعے دماغ تک پہنچ جاتے ہیں۔آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ کچھ لوگوں میں حواسِ خمسہ کی کچھ خوبیاں دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتی ہیں۔مثلاً کچھ افراد کی مختلف ذائقوں کو محسوس کرنے کی حِس بہت اچھی ہوتی ہے اور کچھ افراد میں یہ قدرے کم ہوتی ہے۔حواسِ خمسہ سے جڑے تمام احساسات ہمارے اندر چھپے کسی نہ کسی ٹیلنٹ کی موجودگی کو ظاہر کرتے ہیں۔

13: اندرونی کیفیات اور ٹیلنٹ Feelings and talent

حالات و واقعات کے مطابق ہمارے اندر پیدا ہونیوالی کیفیات ہمارے ٹیلنٹ کی بہترین عکاسی کرتی ہیں۔ہماری اصل شخصیت انھیں کیفیات کا مرکب ہوتی ہے۔اور یہی کیفیات ہمارے اصل ٹیلنٹ سے بھی جڑی ہوتی ہیں۔ان کیفیات کا درست تجزیہ و ادراک کرنے کی صلاحیت موجود ہو تو با آسانی اپنے ٹیلنٹ کا سراغ مل سکتا ہے۔

14: ماحول کیخلاف ردِعمل کا مطالعہ Reaction

کسی تبدیلی یا واقعے کو محسوس کرنا ،اس احساس کے نتیجے میں کسی کیفیت کا پیدا ہونا اور پھر اس کیفیت کے زیرِ اثر کسی ردِعمل کا ظاہر ہوناانسانی شخصیت کی الجھی ہوئی ڈور کو سلجھانے میں بہت معاون ہو سکتا ہے۔کچھ لوگ کیوں موسم کا لطف اٹھانے کیلئے کسی تفریحی مقام کا رخ کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو ایسی کسی تبدیلی سے کوئی غرض ہی نہیں ہوتی اور ان کے لئے کام ہی تفریح کا درجہ رکھتا ہے۔کسی ناکامی پر کچھ لوگ فوراً دل برداشتہ ہو کر اپنا راستہ کیوں بدل لیتے ہیں جبکہ کچھ نئے عزم کے ساتھ دوبارہ کوشش شروع کر دیتے ہیں۔ایک ہی صورتحال میں انسانی ردِعمل کا یہ اختلاف انسانی سوچ کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے۔اپنے ردِعمل کا بغور مطالعہ اور اور ارد گرد موجود دوسرے لوگوں کے ردِعمل کے ساتھ اس کا تقابل آپ کو یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ آپ دوسروں سے کتنے مختلف ہیں ۔اور کیوں مختلف ہیں؟اسکا جواب آپ کے ٹیلنٹ سے جڑا ہے۔

15: سوچنے کا انداز Thinking style

ہر انسان سوچنے کا ایک مختلف انداز رکھتا ہے۔سوچ کے یہی مختلف انداز مختلف ٹیلنٹس کے ظہور کی وجہ بنتے ہیں۔اور یہی کسی تبدیلی پر ہمارے ردِعمل کی بنیاد بھی ہیں۔سوچ کا یہی مختلف انداز ہماری شخصیت بناتا ہے اور ہمارے اندر موجود کسی ٹیلنٹ کا ترجمان بھی ہے۔

quotations-on-life-By-Paulo-coelho-qalmad-Quotes

16: سوچنے کی صلاحیتThinking ability

سوچنے کا انداز ایک علیحدہ چیز ہے اور سوچنے کی صلاحیت ایک دوسری بات۔اختلافِ رائے کی وجہ صرف سوچنے کا انداز ہی نہیں سوچنے کی صلاحیت بھی ہو سکتی ہے۔کچھ افرادمیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں بہت ترقی یافتہ ہوتی ہیں جبکہ کچھ میں کم۔لیکن کم ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان لوگوں میں کوئی ٹیلنٹ موجود نہیں ہوتا۔سوچنے کی صلاحیت اور ٹیلنٹ دو الگ چیزیں ہیں۔

17: لاشعور اور ٹیلنٹSubconscious and talent

ہمارا لاشعور ہمارے اصل ٹیلنٹ کی جڑ ہے۔چونکہ ٹیلنٹ کے معاملے میں ہمیں چوائس کا اختیار نہیں ہوتااس لئے اس میں کسی شعوری کوشش کا بھی دخل نہیں ہوتا۔ ٹیلنٹ کی تمام حدیں لاشعوری عوامل ہی طے کرتے ہیں۔ اپنی اصل حقیقت کو سمجھنے کی کوشش دراصل اپنے لاشعور کو سمجھنے کی ہی کوشش ہے۔آپ کی پوری شخصیت آپ کے لاشعورکا ہی عکس ہے۔دنیاوی الجھنوں اور مسائل کی دھول اس عکس کو دھندلاتی رہتی ہے اور اصل ٹیلنٹ کی راہ میں رکاوٹ بنی رہتی ہے۔

18: سمجھنے کا انداز How to perceive

سوچنا اور سمجھنا دو مختلف عناصر ہیں۔سوچنے کے انداز میں بیرونی عوامل کا عمل دخل ہوتا ہے جبکہ سمجھنے کا اندازہمارے ذاتی تجربات اور لاشعوری تحریکات کے تابع ہوتا ہے۔ سمجھنے کا یہی انداز ہماری سوچ کے مثبت اور منفی زاویے تخلیق کرتا ہے۔ اپنے سمجھنے کے انداز تک رسائی اصل ٹیلنٹ تک رسائی کا ذریعہ ہے۔

19: سمجھنے کی صلاحیت How much to perceive?

سمجھنے کا انداز علوم و فنون سیکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔جبکہ سمجھنے کی صلاحیت ان علوم و فنون کو ایک نئے انداز میں پیش کرنے اور ان سے نئے علوم و فنون ایجاد کرنے کا سبب بنتی ہے۔تاہم سمجھنے کی صلاحیت اور ٹیلنٹ دو مختلف چیزیں ہیں۔چیزوں کو سمجھنے کی محدود صلاحیتیں رکھنے والا شخص بھی ایک ٹیلنٹڈ پرسن ہو سکتا ہے۔اور اس میں اپنے ٹیلنٹ کے مطابق چیزوں کو سمجھنے کی بہترین صلاحیت ہوتی ہے۔چیزوں اور معاملات کو سمجھنے کی اس صلاحیت کا اندازہ آپ کو اپنے ٹیلنٹ سے آگاہ کر سکتا ہے۔

20: آپ کے خواب اور ٹیلنٹDreames and talent

ٹیلنٹ ایک لاشعوری عنصر ہے۔ انسانی خوابوں کا بھی لاشعور سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ہمارے اکثر خواب ہمیں اپنے ٹیلنٹ سے آگاہ کرتے ہیں۔انسانی تاریخ میں خواب بہت اہم کردار ادا کرتے آئے ہیں۔سائنس کی اکثر ایجادات انسان کی لاشعوری تحریکات اور خوابوں کی مرہونِ منت ہیں۔ہم اکثر جو خواب دیکھتے ہیں وہ ہماری شخصیت کے کسی خاص پہلو یا ٹیلنٹ کی عکاسی کرتے ہیں۔

21: رہنے سہنے کا انداز Life style

کسی شخص کا رہن سہن اور زندگی کو برتنے کا اندازاس کی سوچ اور شخصیت کے تابع ہوتا ہے۔ہماری سوچ پر ہمارے ٹیلنٹ کا اثر ہوتا ہے اس لئے اس لئے رہنے سہنے کے یہ انداز کم یا زیادہ ہمارے ٹیلنٹ کو ظاہر کرتے رہتے ہیں۔ایک آرٹسٹک ذہن رکھنے والے شخص کے رہن سہن میں اسی ذہن کا عنصر غالب رہتا ہے۔

22: اپنے موڈ اور رویے کاتجزیہ Behaviour analysis

آپ کی شخصیت میں اکثر کونسا موڈ یا رویہ غالب رہتا ہے،آپ کے ذہن پر کونسی سوچ حاوی رہتی ہے۔کیا آپ کا ذہن غوروفکر کا عادی ہے ؟یا آپ مہم جوئی کا شوق رکھتے ہیں ؟اپنے موڈ اور رویے کے اس تجزیے سے آپ کو اپنا ٹیلنٹ سمجھنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔

23: ریپیٹڈ سنٹینس Repeated sentence

وہ کونسا جملہ ہے جو لوگ اکثر آپ کے متعلق بولتے ہیں؟یہ جملہ آپ کے بارے میں لوگوں کی سوچ ظاہر کرتا ہے۔لوگ آپ کے متعلق ایسی سوچ کیوں رکھتے ہیں؟اس کی وجہ آپ کی کوئی خوبی یا خامی ہو سکتی ہے۔یا آپ کا کوئی خاص ٹیلنٹ بھی۔ اس موضوع کی مزید وضاحت کے لئے ہمارے آرٹیکل (کامیاب کیرئیر کا انتخاب) کا مطالعہ کیجیے۔

24: اگر آپ کو کوئی کام نہ کرنا ہوتا تو آپ کیا کرتے؟

یہ ایک انتہائی اہم سوال ہے ۔اور اپنے ٹیلنٹ اور رجحان کے صیح تعین کا نہایت آسان ذریعہ بھی۔یہ آپ کی دلچسپیوں،مشاغل،صلاحیتوں اور رجحان کا انتہائی درست اندازہ ہے۔اور یہی اندازہ آپ کو اپنے پوشیدہ ٹیلنٹ تک رسائی فراہم کر سکتا ہے۔

25: موسٹ سٹرائیکنگ فیچر Most striking feature

آپ کے ماحول میں وہ کونسا عنصرہے جو باربارآپ کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتا ہے؟ معاشرے کا وہ کونسا فیچرہے جو آپ کو اکثر جذباتی اور ذہنی طور پر متاثر کرتا ہے؟اور کیوں؟اس امر کا تجزیہ اصل ٹیلنٹ تک پہنچنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔

26: کس قسم کے لوگ آپ کو متاثر کرتے ہیں؟Impressive element

آپ اکثر کس قسم کے لوگوں سے متاثر ہوتے ہیں اور کیوں متاثر ہوتے ہیں؟لوگوں کی کونسی خوبیاں یا خامیاںآپ پر اثر اندازہوتی ہیں؟اس قسم کے سوالات آپ کی خوبیوں اور خامیوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔اور اپنی خوبیوں اور خامیوں کے اسی مطالعے سے آپاپنے ٹیلنٹ کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

27: پروبلم سولوِنگ ایبیلیٹی Problem solving ability

ذراغور کیجیے زندگی کے وہ کونسے معاملات یا مسائل ہیں آپ جن کو باآسانی حل کر لیتے ہیں جبکہ دوسرے ان میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔کیا اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ آپ کے اندر کوئی ایسا ٹیلنٹ موجود ہے جو دوسرے لوگوں میں نہیں۔اپنی پروبلم سولوِنگ کی اس صلاحیت کا تجزیہ آپ کو اپنے اصل ٹیلنٹ تک لے جا سکتا ہے۔

28: مشاغل Hobbies

جب آپ کو کوئی کام نہیں کرنا ہوتا تو آپ کیا کرتے ہیں؟اپنے فارغ وقت میں آپ کے مشاغل کیا ہیں۔ہمارے مشاغل ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔اپنے فارغ وقت میں کوئی سیر و تفریح پر جانا چاہتا ہے اور کوئی پینٹنگ میں سکون محسوس کرتا ہے۔لیکن کیا آپ نے غور کیا کہ ہمارے مشاغل ہمیں ذہنی سکون کیوں فراہم کرتے ہیں؟ایک پینٹنگ بنا کر کوئی شخص خود کو ذہنی طور پر پرہلکا پھلکاکیوں محسوس کرتا ہے؟اس لئے کہ ہمارے مشاغل ہمیں اپنی مرضی اور سوچ کیمطابق عمل کرنے کا موقع اور آزادی فراہم کرتے ہیں۔اپنے مشاغل کا تجزیہ آپ کو اپنی سوچ اور ٹیلنٹ تک لے جا سکتا ہے۔

29: مقاصد کا تعین اور ٹیلنٹ Target and talent

یہ ضروری نہیں کہ آپ اپنے مستقبل کے لئے جو سوچتے ہیں آپ کے اندر اس کا ٹیلنٹ بھی ہو۔کیونکہ مقاصد کے تعین پر بہت سے عوامل کا غلبہ رہتا ہے مثلاً معاشرتی تقاضے،ذاتی خواہشات اور خاندانی توقعات وغیرہ اور اس میں حقیقی ٹیلنٹ کا دخل نہیں ہوتا۔

30: کتھارسس Catharsis

انسان کے اندر چھپا ٹیلنٹ اپنے اظہار کے لئے مطلوبہ ماحول کا متلاشی رہتا ہے اور اس ماحول کے میسر آتے ہی اس کا ارتقاء شروع ہو جاتا ہے۔جیسے بہتا پانی اپنا راستہ خود بناتا ہے۔ٹیلنٹ کو اظہار کا راستہ نہ ملے تو اکثرمنفی سوچ و فکر اور ذہنی الجھنوں کا سبب بنتا ہے۔جبکہ اس ٹیلنٹ کا اظہار مثبت سوچ اور رویے کی نشو نما ہے۔

Loading