انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھئیے
سیکھیے ۔۔۔! جسم کی بولی
(قسط نمبر3)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ انسان کو کھلی کتاب کی طرح پڑھئیے)
سیدهی گردن سیدھی سوچ: آپ کو یاد ہوگا کہ ماضی میں بڑے بوڑھے اکثر بچوں کو سیدھا بیٹھنے کی تلقین کرتے رہے ہیں۔ اگر کوئی کرسی پر ٹیڑھے انداز میں بیٹھا ہو تو اسے بھی ڈانٹ پڑتی تھی کہ یہ کیسے بیٹھے ہو سیدھا ہو کر بیٹھے یا کمر سیدھی رکھو۔ سیدھا بیٹھنا یا کمر سیدھی رکھنا صرف ادب و آداب تک ہی محدود نہیں کئی ماہرین اس پر متفق ہیں کہ بیٹھتے، کھڑے ہوتے ہوئے، چلتے وقت وقت آپ کا انداز یا پو سچر درست ہونا چاہیے۔ سیدھا کھڑا ہونا بھی ایک فن ہے، ماہرین اس فن کو الیکزینڈر ،کا نام دیتے ہیں Alexander Technique کنیک اعتماد کی بحالی کے طالب اور پر اعتماد شخص کا انداز بیسویں صدی میں ایک آسٹریلوی ماہر فریڈریک منھ الیکزینڈر نے یہ طریقہ متعارف کروایا، الیکزینڈر تکنیک کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اگر ہم سر، گردن اور کمر ایک سیدھ میں رکھیں تو سینے اور پیٹھ کے عضلات میں کوئی غیر ضروری کھنچاؤ پیدا نہیں ہو گا، اعضا کی ہم آہنگی کے ساتھ حرکت سے نہ صرف جسم کو صحت اور قوت حاصل ہو گی، بلکہ جسم کے تمام اعضا زیادہ فعال اور اپنی بہتر حالت رہیں گے۔ یہ عمل آسان اور فطری انداز میں سانس لینے اور کام کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ کمر اور گردن کا سیدھا رہنا خود اعتمادی میں اضافے کا بھی سبب بنتا ہے۔ لہٰذا آپ کو کرنا یہ ہے کہ جب آپ کھڑے ہوں، کرسی پر بیٹھیں، یا پھر کوئی سامان اٹھانے کے لیے جھکیں تو آپ اپنی کمر اور گردن کو سیدھا رکھیں۔ یوں سمجھ لیجیے جیسے آپ کا سر گردن اور کمر کے ساتھ اوپر چھت سے ایک تار کے ساتھ منسلک ہے۔ یہ انداز باڈی لینگویج میں اعتماد کی تصویر کشی کرتا ہے لیکن اس تکنیک پر عمل کرتے ہوئے گردن کو زبردستی کھینچنے کی ضرورت نہیں۔ کچھ لوگ اپنی گردن کو ضرورت سے زیادہ ہی اکڑائے رکھتے ہیں، اُن کی اس عادت کا اثر ہڈیوں کے پورے ڈھانچہ پر پڑتا ہے، خصوصاً ریڑھ کی ہڈی کے اُس سرے پر جو سر سے منسلک ہوتا ہے۔
کوشش کی کہ کون سے ایسے لوگ ہیں جو صدق دل سے ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہتے ہوں اور اس کے لیے وہ رضا مندی کا اظہار کس طرح کرتے ہیں۔ اس کے لیے ماہرین ایک مذاکراتی ٹیم کا ایک جزو بنے جو سائنسی اعتبار سے ایک بڑی قیمتی چیز کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔ ان کے درمیان ایکویٹی ، رائلٹی، تحقیق، ترقیاتی اخراجات مالکانہ حقوق کے علاوہ دونوں پارٹیوں اور کمپنی کے در میان مراعات کے بارے میں بعض .معاملات پر بھی بات ہوئی تھی۔ جو نہی گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ