Daily Roshni News

انڈیا پاکستان کی جنگ یا مذاق۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

 انڈیا پاکستان کی جنگ یا مذاق

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ انڈیا پاکستان کی جنگ یا مذاق۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم)دنیا میں جب بھی کسی علاقے میں جنگ ہوئی تباہی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں لگا۔انڈیا پاکستان اس تلخ حقیقت کا سامنا دو بار کر چکے ہیں۔1965 اور 1971 کی جنگوں کے نتائج بھگت چکے ہیں۔لیکن نہ دونوں ممالک کے حکمران سمجھے ہیں نہ ہی عوام۔انہوں نے اس سنگین و خطرناک سانحے کو سیاسی کھیل اور تفریحی ڈرامہ بنا لیا ہے۔جھوٹے حملوں، فرضی سرجیکل اسٹرائیکس، اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے انڈیا نے بارہا پاکستان پر الزام تراشی کر کے اپنے مفادات کا کھیل کھیلا۔انڈیا کی یہ پرانی عادت ہے کہ وہ پاکستان دشمنی دکھانے اور اپنی سیاسی ناکامی کو چھپانے کے لیے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں رہتا ہے۔ کیونکہ اس سے یہ بات کبھی ہضم ہی نہیں ہوئی کہ بے سرو سامانی کی حالت میں بننے والا ملک آج ایٹمی طاقتوں چکا ہے۔

65 کی جنگ میں مسئلہ کشمیر اور 71 میں بنگلہ دیش کی علیحدگی انڈین سازشوں کا ہی شاخسانہ تھے۔کبھی انڈین ہوٹل میں دہشتگری میں پاکستانیوں کا ملوث ہونا تو کبھی پلوامہ پر حملے میں 40 فوجیوں کی ہلاکت، اوڑی پر حملہ، اور اب پہلگام میں دہشتگردوں کا حملہ سب جھوٹے ڈراموں کے بعد انڈیا سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکیاں دیتا ہے۔سفارت خانہ بند کر دیتا ہے سفارتی عملہ واپس بھیج دیتا ہے، زمینی و فضائی راستے بند کر کے دونوں طرف کے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیتا ہے۔اور بعض اوقات ایسی بھونڈی کوشش کر کے اپنا مزید مذاق بنا لیتا ہے۔جیسےبالاکوٹ پر حملے کا مضحکہ خیز ڈرامہ رچایا۔ بھارتی فضائیہ نے رات کے اندھیرے میں خیبرپختونخواہ کے ایک سنسان پہاڑی علاقے میں بم گرا کر دعویٰ کیا کہ انہوں نے “دہشت گردوں کا بڑا کیمپ تباہ کر دیا۔”

بعد میں جب بین الاقوامی میڈیا اور خود پاکستانی ذرائع نے موقع پر جا کر جائزہ لیا تو حقیقت یہ نکلی کہ صرف چند درخت اور ایک کوّا مارا گیا تھا

انڈیا نے جھوٹ پر مبنی اپنی فتوحات کے نعرے لگا کر اپنی عوام کو خوش کرنے کی کوشش کی۔مگر عالمی سطح پر ان کی جگ ہنسائی ہوئی۔

اوڑی حملے کے بعد انڈیا نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان کے اندر گھس کر دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے۔ پاکستان نے انڈیا کے اس جھوٹ کا نہ صرف فوری جواب دیا بلکہ عالمی میڈیا نے بھی اس کے ثبوت مانگے جو انڈیا آج تک پیش نہ کر سکا۔

حقیقت یہ ہے کہ انڈیا کی سیاسی قیادت اور میڈیا اکثر جنگی جنون کو ہوا دے کر عوام کی توجہ مہنگائی، بیروزگاری، کرپشن اور اندرونی بدانتظامی سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔یہی حال پاکستانی حکمرانوں کا بھی ہے۔

چلیے سیاستدانوں کا تو دنیا بھر میں یہ وطیرہ ہے کہ وہ اپنے مفادات کے لیے ایسےجھوٹ سچ بولتے ہی رہتے ہیں۔لیکن انڈیا پاکستان کی عوام نے بھی اسے کھیل تماشہ سمجھ رکھا ہے۔سوشل میڈیا پر ممیز ہوں، کرکٹ میچز، فلمز، ڈرامے یا گانے ،جنگی نعرے اور اشتعال انگیز رویے عام ہوتے جا رہے ہیں۔بھارت ‘ اری، شیرشا، بارڈر جیسی فلمیں بنا کر ہر مسلمان  خصوصا پاکستانی کو دہشتگرد بنا کر پیش کر رہ ہے اور نہ صرف حقائق مسخ کر کے جنگی جذبات کو ہوا دیتا ہے بلکہ اربوں کما بھی رہا ہے۔لوگ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ کی ہولناکی کو سمجھنے کی بجائے کوئی گیم سمجھ بیٹھے ہیں۔

یہ روش صرف عوامی سطح تک محدود نہیں رہی بلکہ حکمرانوں اور افواج کے ترجمانوں کی طرف سے بھی بیانات ایسے انداز میں آتے ہیں جو مزید اشتعال انگیزی اور تماشے کا سامان فراہم کرتے ہیں۔بیانات میں الفاظ کا انتخاب اکثر غیر سنجیدہ، اشتعال انگیز اور عوامی مقبولیت کے لیے مخصوص ہوتا ہے۔کبھی کوئی سیاسی رہنما “دشمن کو سبق سکھانے” کی دھمکی دیتا ہے تو کبھی کوئی فوجی ترجمان “چائے پلانے” یا “سرپر جھنڈا لہرانے” جیسے جملوں سے مخالفین کا مذاق اڑاتا ہے۔یہ سب وقتی طور پر تفریحی سامان تو ہو سکتا ہے لیکن جنگ کا خطرہ ٹلتا نہیں بلکہ بڑھ جاتا ہے۔سوشل میڈیا پر سنجیدہ مسائل پر مزاح عوامی شعور کو سطحی بنا دیتا ہے۔ اورعوام یہ بھول جاتی ہے کہ جنگ ایک ٹرینڈ، ہیش ٹیگ، وائرل ویڈیو نہیں بلکہ دو ممالک کے پیسے، جانوں، وقت کے زیاں کے ساتھ ساتھ خطے کے امن کو بھی ختم کر دیتی ہے۔ یہ کوئی فلم نہیں بلکہ کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کا سوال ہے۔

پاکستان بھارت کے ان جھوٹے ڈراموں کا بڑے اچھےطریقے سے توڑ کرتا رہا پے۔کیونکہ ہم امن کے خواہاں ہیں یہی وجہ ہے کہ ایسے تمام واقعات میں غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں یا ابھینندن کی غیر مشروط رہائی۔پاکستان نے ہمیشہ بھرپور تعاون کیا ہے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل  اور اچھے تعلقات چاہے ہیں۔جب کہ بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے ایسی تمام کوششوں و جھٹلایاہے۔انڈیا کو سمجھنا ہوگا کہ جھوٹے ڈرامے رچانے اور جنگی جنون بھڑکانے سے نہ تو سچ دبایا جا سکتا ہے اور نہ ہی امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا انڈیا کو اس قسم کے مضحکہ خیز ٹیکٹیکس استعمال کر کے خطے میں بدامنی پھیلانے سے روکے اور دونوں ممالک کے درمیان صلح کے لیے اقدامات کرے۔کیونکہ اگر ایتی جنگ چھڑ گئی تو اس کا اثر صرف پاکستان اور انڈیا پر ہی نہیں ہو گا بلکہ ساری دنیا اس کی لپیٹ میں آ جائےگی۔اگرچہ پاکستان اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر ایسی سازشوں کا بھانڈا پھوڑ چکا ہے مگر دنیا مظلوم کی نہیں ظالم کی مددگار بنی ہوئی ہے۔

    دووں طرف کی عوام، افواج اور حکمرانوں کو ایک بار یوکرین، شام، کشمیر، فلسطین،  افغانستان میں ہوئی جنگوں اور ہیرو شیما پر گرائے ایٹم بم کے اثرات پر نگاہ دوڑا کر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ اگر ان کے ان بچکانہ بیانات کی وجہ سے جنگ چھڑ گئی تو دونوں ممالک کا کیا حشر ہو گا۔

جنگ کوئی میم یا لطیفہ نہیں بلکہ ایک قیامت ہے۔اور سوشل میڈیا پر بیانات محض وقتی تفریحی نہیں بلکہ کسی سانحے کی بنیاد بھی بن سکتے ہیں۔ہوش کے ناخن لیجئے اور امن کے لیے کوشش کیجئے۔

Loading