Daily Roshni News

اوزون لئیر

اوزون لئیر

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو زانٹرنیشنل )زمینی فضا میں پہلے سائنو بیکٹیریا اور بعد ازاں الجی اور پودوں کی وجہ سے جیسے جیسے آکسیجن میں اضافہ ہوتا گیا تو اس کی وجہ سے اضافی مالیکیولز بھی بننا شروع ہو گئے ۔ ان اضافی مالیکیولز میں اوزون O3 خاص اہمیت کا حامل ہے ۔

اوزون فضا میں خاصی بلندی پر اس وقت بنتا ہے جب فضا میں موجود فری آکسیجن O2 سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو جذب کر کے آکسیجن کے دو ایٹموں میں تقسیم ہو جائے اور پھر وہ ایٹم دوسرے آکسیجن کے مالیکیول O2 سے مل کر اوزون کا مالیکیول O3 بنائیں ۔ فضا میں اوزون کی مقدار دس لاکھ میں سے صرف دس ہے ، تاہم یہ اتنی کم مقدار میں بھی زمین پر حیات کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے ۔ اگر سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعیں بلا روک ٹوک زمین پر آئیں تو وہ کاربن-ہائڈروجن بانڈ اور آرگینک مالیکیولز کے دیگر بانڈز کو توڑ دیں گی۔ الٹرا وائلٹ شعاعوں کا تھوڑا سا حصہ  زمین پر پہنچ جاتا ہے اور وہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے (جیسا کہ سن برن وغیرہ) ۔ اوزون کے بغیر ہم شاید زمین پر موجود نا ہوتے ۔

اوزون کی دریافت 1913 میں فرانسیسی ماہر طبیعیات چارلس فیبری اور ہنری بیوسن نے کی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ سورج کے آنے والی شعاعوں کے سپیکٹرم میں الٹرا وائلٹ والا کافی حصہ غائب ہے اور انہوں نے نتیجہ یہ نکالا کہ اس غائب ہونے کے پیچھے اوزون موجود ہے ۔ اسی دریافت کو بنیاد بنا کر برطانوی ماہر طبیعیات گورڈن ایم بی ڈوبسن نے ایک مخصوص سپیکٹروسکوپی کا انسٹرومنٹ بنایا جو زمین سے ہی فضا میں موجود اوزون کو ٹریک کرتا اور اس کی مقدار معلوم کرتا ۔ 1958 میں ان انسٹرومنٹس کا عالمی نیٹ ورک قائم کیا گیا اور 1960 سے اوزون کو خلا سے بھی مانیٹر کیا جا رہا ہے ۔ 1970 میں اوزون کی لئیر زمین کے قطبین سے ڈرامائی انداز میں کم ہونا شروع ہو گئی، جنہیں اوزون ہولز کہا جاتا ہے ۔ اس کمی کی وجہ فریج اور فریزرز میں استعمال کیے جانے والے کلوروفلوروکاربنز CFCs تھے جو اوزون کو توڑ دیتے تھے ۔ سائنسدانوں اور ماحولیاتی اداروں کی کاوشوں سے کلوروفلوروکاربنز CFCs کا استعمال ختم ہوتا گیا اور ان کی جگہ دیگر کیمیکلز نے لے لی جو اوزون کے لیے خطرناک نہیں تھے ۔ تب سے اوزون کہ یہ تہ کافی حد تک واپس آ چکی ہے ۔

(ترجمہ و تلخیص: محمد الماس)

The Earth Book

By Jim Bell

Loading