اپنی قوت مدافعت بحال کیجئے۔
تحریر۔۔۔ڈاکٹر داؤد صالح
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ اپنی قوت مدافعت بحال کیجئے۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر داؤد صالح)بعض افراد دائمی بیمار ہوتے ہیں اور اکثر افراد شاذ و نادر ہی بیمار ہوتے ہیں۔ انسانوں کے ان دو گروہوں کے درمیان ایک گروہ ایسا بھی ہے جو ۔
زندگی کی جوں کا توں گزارتا ہے۔ ان کے حالات اور صحت سالہا سال سے ایک ہی ڈگر پر چلتی رہتی ہے۔ نہ ان میں بہتری ہوتی ہے نہ ابتری۔ نہ ہی وہ اپنی زندگی کی بہتری کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔ ایسے افراد بھی اول الذکر افراد کی طرح زندگی سے پوری طرح لطف اندوز ہونے سے قاصر رہتے ہیں۔ ذرا سی گردش میں اپنے حواس اور صحت کھو بیٹھتے ہیں۔
ایسا کیوں ہوتا ہے….؟ اللہ تعالیٰ نے سب انسانوں کو برابر پیدا کیا ہے۔ بیمار نہ ہونے والے کو بھی اس دنیا میں اتنے ہی مخطرات لاحق ہوتے ہیں جتنے بار بار بیمار ہونے والے کو ہوتے ہیں۔ جراثیم ان پر بھی اسی طرح حملہ آور ہوتے ہیں جس طرح بیمار ہونے والے افراد پر ۔ پھر اس کی کیا وجہ ہے کہ بعض لوگ بیماری میں جلد مبتلا ہو جاتے ہیں اور بعض بہت کم ۔ اس کا سارا دارو مدار انسان کی اپنی صحت، حفظان صحت کے اصولوں کے علم اور سوچ پر ہے۔ اگر انسان کی عمومی صحت اچھی ہے۔ اس کے لیے اسے با قاعدہ ورزش اور دیگر صحت مندانہ عادتوں کو اپنانے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ وہ حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرتا ہو۔ مثلاً پانی صاف اور ابلا ہوا پئے۔ ہاتھ ، جسم اور لباس کی صفائی ستھرائی رکھے ۔ تصحیح متوازن غذا کا استعمال کرے۔ پر خوری سے بچے، سگریٹ اور دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال نہ کرے وغیرہ اور زندگی کے بارے میں مثبت رویہ رکھتا ہو۔ مثلاً خوش مطمئن زندگی گزارے۔ امنگ، ولولہ اور عزم کے ساتھ جیسے تو عام طور پر صحت مند رہتا ہے۔ اول تو جلد بیمار نہیں ہوتا اور اگر کبھی بیماری بھی ہو جائے تو مایوس نہیں ہو تا اور ان سے ہونے والی تکلیفوں کو خوش دلی سے برداشت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیمار ہونے کے باوجود بیمار نظر نہیں آتا اور اس کا یہ رویہ جلد صحتیابی میں بھی اس کی مدد کرتا ہے۔
بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہے کہ قدرت نے ان کے اندر لا محدود امکانی صلاحیتیں موجود رکھی ہیں جنہیں اگر کام میں لایا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ انسان بہتر اور صحت مند زندگی گزار نہ سکے۔
اسے آپ یوں سمجھیے کہ آپ کے جسم اور ذہن میں ایک ڈاکٹر ہمیشہ موجود رہتا ہے جو دن رات آپ کو صحت مند دیکھنا چاہتا ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ معمولی معمولی شکایتوں کے لیے ڈاکٹروں سے رجوع کریں بہتر ہے کہاس ڈاکٹر کو موقع دیں جو نہ صرف آپ کی شکایتوں کو دور کر سکتا ہے بلکہ یہ آپ کو صحت مند رکھنا بھی جانتا ہے۔ اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ روزانہ اچھی صحت کی امید کے ساتھ اپنی زندگی گزاریں۔ جس طرح آپ کے ذہن کا ایک حصہ تکان، درد اور بے چینی محسوس کرتا ہے اسی طرح دوسرے حصے میں ایسی قوت ہوتی ہے جو آپ کو تازه دم، آرام دہ اور سکون بخش یعنی ٹھیک ٹھاک دیکھنا چاہتی ہے۔ اس بات کو آپ اس وقت خاص طور پر یادر کھیں جب تھکن، جسمانی اور ذہنی دباؤ کے زیر اثر آپ ہمت ہمت ہارنے والے ہوں۔ ور نہ آپ اس بد نصیب انسان کی مانند ہوں گے جو ایک چھوٹی سی اندھیری کوٹھڑی میں بھوک سے مر رہا جبکہ اس کو ٹھڑی کے ایک کونے میں انواع و اقسام کی نعمتیں موجود ہوں اور اسے اس کا علم نہ ہو۔
ذہن کے علاوہ آپ کے جسم اور خون میں اتنی قوت مدافعت موجود ہوتی ہے کہ وہ عام طور پر حملہ آور اور جراثیم اور ان کی سمیات پر جلد قابو پالیتی ہیں اور کئی خطر ناک بیماریوں سے انسان کو بچا لیتی ہے۔ صرف بعض حالات میں جب جراثیم بہت زیادہ خطر ناک اور کافی تعداد میں ہوں اور انسان کی صحت کمزور ہو تو یہ قوت مدافعت ناکام ہو جاتی ہے لیکن عام حالات میں یہ نہایت موثر ثابت ہوتی ہے۔
فی زمانہ طب جدید کی ترقی کی بنا پر اس قوت مدافعت کو مخصوص امراض اور خاص طور پر بچوں میں ہونے والی مخطر ناک بیماریوں سے بچاؤ کے سلسلے میں انجکشن، ٹیکوں اور پلانے والے قطروں سے مزید تقویت پہنچائی جاسکتی ہے اور اس طرح ان کی مدد سے بچے ان موذی امراض میں مبتلا ہونے ہی نہیں پاتے۔
یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ ہمارے خون میں قدرت کی طرف سے ایک ایسی صلاحیت موجود ہے جو جریان خون کو چند منٹوں میں بہنے سے روک سکتی ہے۔
چنانچہ اسی خاصیت کی بناء پر زخم اور چوٹیں لگنے کے باوجود ہمارا جسم خون بہنے کی روک تھام کر لیتا ہے اور یہی خصوصیت ہے جس کی بنا پر سرجن کے لے ہی بڑے بڑے آپریشن کرنا ممکن ہوا۔
یہ جسم اور ذہن کی چند صلاحیتیں ہیں جن کا مختصر اذکر کیا گیا ہے ورنہ دیکھا جائے تو قدرت نے ہیں ایسی نعمتوں سے نوازا ہے جو ہمیں اس دنیا میں بہتر اور صحت مند زندگی گزارنے میں بے حد ممد ومعاون ثابت ہوتی ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم زندگی سے مایوس نہ ہوں اور اس بات کی توثیق کریں کہ ہم صحت مند ، قابل اور کامیاب زندگی گزارنے کے اہل ہیں۔
یا در کھیے زندگی قدرت کا ایک بڑا انعام ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ستمبر 2018