اپنی کمزوریوں کا اپنی طاقت بنائیں۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میں ایک فراغت پسند خاتون ہوں مجھے فرصت کے لمحات سے لطف اندوز ہونا بہت پسند ہے۔
فرصت کے اوقات میں جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے کا مجھے چسکا ہے۔
اپنے آپ سے باتیں کرنا یا ڈائری لکھنا، اخبار، میگزین یا کوئی کتاب پڑھنا،
فیس بک استعمال کرنا،
آن لائن ونڈو شاپنگ کرنا،
فون پہ امی سے گپ شپ کرنا
اور دوستوں، کزنز، بہنوں، بھابیوں، بھائیوں سے ان ٹچ رہنا من پسند ہے۔
مجھے گھر کے مختلف گوشوں میں چائے کا کپ لے کے خاموشی سے چائے کا مزہ لینا پسند ہے۔
بچوں کے سکول سے آنے سے پہلے میکسیمم کام ختم کرلینا اور فریش ہو کے تیار شیار ہو کے بیٹھ جانا پسند ہے
شام سے پہلے سارے کام مکمل کر کے شام کا سارا وقت بچوں کو وقت دینا اور میاں سے گپیں لگانا پسند ہے۔
میرے اس مزاج نے مجھے کچھ بہترین عادات دی ہیں جیسے سب سے پہلے
ترجیحات کا تعین۔
کون سا کام سب سے اہم ہے کون سا کم اہم ہے اور اس کے تقاضے اپنی صحت اور وقت کے حساب سے بدلتے بھی رہتے ہیں کہ کب اپنی ذات،اپنی صحت کو فوقیت دینی ہے، کب بچوں کو، کب شوہر کو، کب والدین کو، کب گھر کو۔
“ٹائم مینجمنٹ”.
یعنی کم وقت میں زیادہ کام کر لینا لوگ جو کام دو دو گھنٹے میں کرتے ہیں میں آدھے گھنٹے میں کر لیتی ہوں سپیڈ تیز ہے اور اس کو تیز کیا گیا ہے وقت بچانے کے لیے۔
“ورک مینجمنٹ”
یعنی کام شروع کرنے سے پہلے دماغ میں کاموں کی ترتیب بنا لینا کہ کام کہاں سے شروع کرنا ہے پہلے کیا ضروری ہے بعد میں کیا اور اسی پلاننگ کی بدولت کسی حد تک ملٹی ٹاسکنگ بھی کر لینا۔ گو کہ میں ایک کام کو مکمل توجہ سے کرنے کی قائل ہوں مھر یہ نہیں کہ خودھ چولہے ہ رکھ کے اس کے سر پہ کھڑے ہو کے اسے گھور گھور کے گرم کروں بلکہ اس عرصہ میں وہیں کھڑے کھڑے کچھ چھوٹے کام نمٹا لیے۔
میں سارا سارا دن کوئی بھی کام نہیں کر سکتی کچن میں ایک بار جاتی ہوں پوری دعوت کا کھانا چاہے پانچ چھ ڈشز ہوں دو گھنٹوں میں پکا کے کچن سے باہر نکل آتی ہوں سارا سارا دن کچن میں گھسے رہنا بالکل بھی نہیں بھاتا۔
مجھے منظم رہنا پسند ہے الماریوں، درازوں،فریج، اور کیبنٹس کو دنوں پہ تقسیم کر کے باری باری صاف کر لیتی ہوں۔ تفصیلی صفائی کی بھی ترتیب ہے ایک دن میں ایک چیز بس۔
گھر میں سب کو عادت ڈالی ہے کہ اول تو چیزیں بکھیرنی نہیں ہیں بکھر جائیں تو ہاتھ کے ہاتھ سمیٹ لینی ہیں خود بھی یہی کرتی ہوں۔
میرے اس فراغت پسندی کے شوق اور مزاج کی یہ قیمت نہیں ہے کہ سارا کام ادھورا پڑا ہو، گھر گندا ہو، بچے میلے کچیلے ہوں، کھانا پکا نا ہو الماریاں منہ کو آ رہی ہوں اور میں ٹانگیں پسار کے محو استراحت ہوں خواب بن رہی ہوں۔
اس طرح تو کوئی بھی فرصت کے لمحات کو مکمل انجوائے نہیں کر سکتا بلکے ایک پریشر رہتا ہے کہ ابھی یہ یہ کام پڑے ہیں۔
بے ترتیبی سوچوں کو منتشر رکھتی ہے
پھیلاوا سوچ کے ارتکاز کو توڑ دیتا ہے
اور ہم الجھ الجھ جاتے ہیں۔
جب کوئی ہمارے گھر آتا ہے تو اسے فل پروٹوکول ملتا ہے خندہ پیشانی اور گرم جوشی سے ملا جاتا ہے اور پہلے اس کی آو بھگت کا انتظام کیا جاتا ہے پھر لمبی گپ شپ یہ نہیں کہ سوکھے منہ مہمان سے باتیں کروا لو کھلانے پلانے کی فکر نا کرو۔ یا پھر فل ٹائم کچن میں ہی گھسے رہو مہمان اکیلا پڑا سوکھتا رہے۔
میری اس سہل پسندی نے مجھے اور بھی فائدے دیے میں نے معاملات کو سیدھا اور آسان کرنا سیکھ لیا۔ میں بچوں کو مشکل سے مشکل سبق میتھ ہو یا سائنس یا جغرافیہ، آسان کر کے چٹکیوں میں سمجھا لیتی ہوں۔
اب آتے ہیں اصل مدعے پہ کہ میں نے اتنی میں میں کیوں کی۔
ہم میں سے اکثر لوگوں سے جب ان کی خامی پوچھی جائے تو وہ بڑی بیچارگی سے یہ کہتے پائے جاتے ہیں کہ میری سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ میں سب پہ جلدی بھروسہ کر لیتی یا لیتا ہوں۔
یا یہ کہ میں بہت حساس ہوں۔
یا میں صاف دل کا ہوں جو دل میں ہے وہ زبان پہ ہے منافقت نہیں ہے۔
یا یہ کہ میں لائف انجوائے کرنے والا بندہ یا بندی ہوں مجھے کاموں کا کوئی شوق نہیں۔
تو جناب خامی یہ نہیں ہے کہ آپ بھروسہ کر لیتے ہیں خامی یہ ہے کہ آپ ‘غلط بندے’ پہ بھروسہ کرتے ہیں۔ آپ کو لوگوں کی پہچان نہیں ہے اور آپ حالات کا تجزیہ کرنے میں ناکام ہیں۔
حساس ہونا کمزوری نہیں ہے بلکہ حساسیت کو اپنی شخصیت پہ حاوی کر لینا کمزوری ہے۔
اس کا مطلب آپ نے اب تک اپنے مزاج کو مینیج کرنا نہیں سیکھا۔
اسی طرح دل کی صفائی بلکل خامی نہیں ہے بلکہ بہت بڑی خوبی ہے لیکن اس صفائی کے لیے زبان کو کڑوا کر لینا خامی ہے غیر ضروری بولنا خامی ہے جس کو کنٹرول کرنا سیکھنا تھا۔
اسی طرح زندگی کو انجوائے کرنا اہم ہے مگر زمہ داریاں پوری کرنے کے بعد۔
ہم سب اپنے اپنے مزاجوں کے مطابق زندگی گزارنے کے ڈھب سیکھنے کے بجائے اس پہ بیچارگی اختیار کرنا پسند کرتے ہیں جس کا ہمیں کبھی بھی کوئی بھی فائدہ نہیں ہونے والا۔
اس لیے سب سے پہلے تو اپنے مزاج کو سمجھیں۔
اس کو مینیج کرنا سیکھیں۔
اپنی کمزوریوں کا اپنی طاقت بنائیں۔
تاکہ بیچارگی اور لاچارگی چھوڑ کے زندگی سے لطف کشید کیا جا سکے۔
جویریہ ساجد
26 جنوری 2025
د