Daily Roshni News

اگر کوئی بچہ غلط ہو تو ماں کیا کرے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سوال:-اگر کوئی بچہ غلط ہو تو ماں کیا کرے؟

جواب:اگر ماں کو اپنے بچوں سے کوئی دقت ہونے لگ جائے تو وہ ماں اپنی ماں سے رجوع کرے ——-

سوال:-میری ماں تو مر گئ ہے اب میں کیا کروں؟

جواب:-اپنی مری ہوئی ماں کے ساتھ رجوع کرو  – اس کی یاد مناوء  – اس سے رجوع کرو  – آپ کی اولاد کا

فیض آپ کے ماں باپ کے پاس ہے ———

سوال:-

میں اپنی ماں سے کیا کہوں؟

جواب:-

آپ اس کو کہو کہ اگر میرے بارے میں آپ کے دل میں کوئی بھی رنجش ہے تو آپ مجھے معاف کرو تا کہ میری اولاد میرا ادب کرے———

سوال:-

اگر میری اولاد مجھے چنگی نہیں لگتی تو میں کیا کروں؟

جواب:-

اگر وہ آپ کا ادب کرے گی اور آپ کے کہنے کے مطابق چلے گی تو آپ کو  “چنگی” لگے گی، آپ کو اچھی لگے گی، اس میں صرف ایک کیس ہوتا ہے جو شاید آپ کا ہو کہ جب کبھی اولاد کسی ایسے خاوند سے جو اولاد کے پیدا ہونے کے بعد کسی وجہ سے ناپسند ہو تو اس وقت اولاد ناپسند ہو جاتی ہے  – بات سمجھ نہیں آئی ؟ اولاد جس خاوند سے ہوتی ہے اگر خاوند کسی وجہ سے ناپسند ہو جائے تو کچھ لوگوں کو وہ اولاد ناپسند ہو جاتی ہے  – لیکن پھر بھی اولاد کو پسند رکھنا جو ہے یہ نیک انسانوں کی فطرت ہے  – اپنی اولاد کو پسند رکھا جائے  ، اولاد سے محبت کی جائے اور اولاد کی عاقبت کی دعا کی جائے چاہے اولاد کے والدین میں سے ایک نہ بھی ہو یا کوئی ایک الگ الگ ہو گیا ہو یا جدا ہو گیا ہو  – اس کا فیصلہ بھی اپنے ماں باپ سے محبت کے ذریعے ہو جاتا ہے  – یہ نہ کہنا کہ یہ اولاد اس کی یاد ہے وہ جو دھوکا باز چلا گیا  – حالانکہ یہ آپ کی اولاد ہے  – انسان کو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ یہ اولاد جہاں بھی ہو گی یہ میری یاد ہو گی  – تاریخ میں ایک واقعہ ہوا تھا کہ ایک مرتبہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ تشریف لے جا رہے تھے آپ  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک قبر کی طرف اشارہ کیا کہ یہ قبر کس کی ہے؟ صحابہ کرام  رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  یہ فلاں شخص کی ہے  – آپ  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اس کا کوئی رشتہ دار زندہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ اس کی صرف ماں ہے  – آپ  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا وہ جو تمہارا بیٹا ہے تم اس کو معاف کیوں نہیں کرتی – اس نے کہا کہ وہ مجھے اچھا نہیں لگتا  ، اس کی طرف سے مجھے کبھی سکون نہیں ملا، کبھی چین نہیں ملا، میں اس کو کبھی پسند نہیں کرتی  ، وہ جانے اور اس کا کام جانے  – آپ  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کرو کہ تم میرے ساتھ چلو  ، تمہیں ایک بات دکھاتا ہوں  – پھر اسے قبر پر لے آئے  – اس عورت نے جب اپنے بیٹے پر عذاب دیکھا تو دل سے فریاد نکلی کہ رحم فرما  – ماں کبھی ظالم نہیں ہو سکتی  – ماں بے خبر ہو سکتی ہے لیکن ماں ظالم نہیں ہو سکتی – اللہ تعالی نے یہ مثال دی ہے کہ ماں ایسے ہوتی ہے  – اگر اپنی کوئی اولاد ناپسند ہو تو اس کے حق میں دعا کرو  – اس لیے کہا گیا ہے کہ اولاد کے لئے دعا کرو———

حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللہ علیہ

Loading