Daily Roshni News

 ایک مرد جس کی دوسری شادی تھی ۔

 ایک مرد جس کی دوسری شادی تھی ۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل )یہ ایک واقعہ پیش آیا ایک مرد جس کی دوسری شادی تھی ۔پہلی کو بھی طلاق دے دی تھی۔دوسری کو شک کی بنیاد پر طلاق دے دی۔ طلاق نہ ہوۂی جیسے سر سے قرضہ اتار کر پرے پھینکا ۔اک بوجھ کو جیسے مزدور سر سے اٹھا کر زمین میں پھنکتا ہے۔

اسلام میں طلاق کو حلال مگر ایک ناپسندیدہ عمل ٹھہرایا-طلاق ایک ہی دفعہ تین دے دیں تو طلاق واقع ہو جاتی ہے اور ایک ایک کر دیں تو ہو جاتی ہے ۔مختلف علماء کی مختلف راۂے ہے ۔

انڈین سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ کیا۔انڈین علماء سے اسکی راۂے لی گہیں ۔اسکی روشنی میں کوۂی انڈین مسلمان اپنی شریک حیات کو تین طلاقیں ایک دفعہ نہیں دے سکتا۔اور ایک دفعہ دی ہوہی تین طلاقین ایک ہی گنی جاہے گی۔

اسلام میں بھی ہمیں اسی کی تلقین کی ہے ۔

یہ کیا ہوا موڈ خراب تھا۔جھگڑا ہو گیا اور منہ میں جو آیا منہ سے باہر نکال دیا۔اور طلاق طلاق ہو گہیں۔ایک ہنستا بستا گھر تباہ ہو گیا ۔بچے لٹ گے۔نہ گھر رہا نہ بار رہا۔،یہ اک اصلی داستان

ُ——————————————

سوشل میڈیا سے کیسےگھر برباد ہو رہے ہیں ایک نیا قصہ سنیں جو کل ہماری گلی میں پیش آیا۔۔۔

کل دن میں دو بجے کے قریب ہماری گلی میں ایک عورت کو لہولہان کر کے بے دردی سے پیٹا اور گھسیٹا جا رہا تھا اور یہ سب کرنے والے اس کے اعلی ظرف با کردار اور غیرت مند باپ، بھائی اور شوہر تھے،

 تفصیلات کے مطابق شوہر کو کافی عرصے سے اپنی بیوی کے کردار پر شک تھا، کل وہ مرد بہانے سے بیوی کو چیک کرنے کے لیے کام سے چھٹی کر کے گھر رہا، بیوی واش روم گئی تو اس کے واٹس ایپ پہ ایک کال موصول ہوئی اس کے بعد چیٹ ہسٹری تصاویر اور میسجز بھی برآمد ہوۓ واٹس ایپ سے، شوہر نے پہلے بیوی کو مار مار کہ لہولہان کیا، اس کے بعد اس کے میکے والوں کو فون کر کے بلایا اور ان سے پٹوایا، شادی کو دس سال ہو چکے تھے، تین بچے تھے، بیوی کو پورے محلے کے سامنے تین طلاقیں دیں، اور بچوں سمیت نکال دیا، کہ یہ الله جانے کس کس کے بچے ہیں میرے ہیں بھی کہ نہیں،،،اس مرد کی یہ دوسری شادی تھی، پہلی کو وہ طلاق دے چکا ہے، جبکہ عورت مردان، پشاور سائیڈ کی تھی،اس عورت کو اج تک ہم محلے والوں نے بھی نہیں دیکھا، اس کو شروع دن سے کہیں گلی میں  بھی کسی خوشی غمی، قران خوانی، میلاد تک بھی جانے کی اجازت نہیں تھی شوہر کی طرف سے، سودا سلف، کپڑے جوتے بھی شوہر اور ساس ہی گھر لے کے آتے تھے، سال میں ایک بار میکے جاتی تھی، وہ بھی شوہر ادھر ساتھ ہی رہتا تھا اتنے دن، کل یہ تماشہ ہوا جب گھسیٹ کہ باہر نکالا گھر سے تب لوگوں نے پہلی بار اس عورت کو دیکھا،، اج ساس گھر گھر جا کہ اس کی بدنامی کے قصے اور بیٹے کے غیرت مند ہونے کے قصے سنا رہی ہے، الله ہی بہتر جانتا ہے کہ صحیح ہوا کہ غلط، میرا تو ذہن ماؤف ہے کل سے۔۔۔۔

ملک ایاز محمود علوی

Loading