بجلی کے بل میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
تحریر۔۔۔مشکورالرحمنٰ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ بجلی کے بل میں کمی لائی جا سکتی ہے۔۔ تحریر۔۔۔ مشکورالرحمنٰ) راحیل آج آفس میں بڑا ایکٹیو دکھائی دے رہا تھا ہر کام سلیقے اور قرینے سے کر رہا تھا۔ پانچ بجتے ہی وہ آفس سے نکلا اور ٹریفک کے جھمیلوں سے ہوتا ہوا گھر پہنچا۔
ارے یہ کیا ہوا….؟ بجلی چلی گئی۔
اسے اپنے دوست ریحان کی شادی میں وقت سے کچھ پہلے جانا تھا تاکہ وہ تقریب کے انتظامات کو دیکھ سکے۔
ایک گھنٹہ…. دو گھنٹے، تین گھنٹے بھی گزر گئے مگر بجلی نہ آئی۔ اب راحیل اپنے آپ کو کوس رہا تھا کہ کاش میں پہلے ہی جانے کی تیاری کرلیتا۔ ٹنکی میں پانی بھی نہیں تھا، بجلی آئے گی، موٹر چلے گی تو ٹنکی میں پانی آئے گا۔ کپڑوں پر استری بھی نہیں کی تھی۔
دوسری جانب راحیل کے والد کا پارہ چڑھا ہوا تھا۔ اتنی گرمی ہے اور بجلی چار چار گھنٹوں کے لیے بند کردیتے ہیں کوئی خوف خدا نہیں اور بجلی کا بل اتنا آتا ہے کہ اسے چھوتے ہی کرنٹ لگ جاتاہے۔
بجلی کی دریافت سے زندگی میں بہت سی آسانیاں آئی ہیں۔ یہ اٹھارویں صدی کی ایک عظیم دریافت ہے جسے پہلے صرف بلب روشن کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ آج یہ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن گیا ہے اور اس کے ذریعے زندگی سہل کرنے والی اشیاء کی گنتی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔
بیجمن فرینکلن، مائیکل فریڈی اور تھامس ایڈیسن جیسے سائنس دان جنہوں نے بجلی کی دریافت میں اہم کردار ادا کیا آج ان کی اس وجہ سے دنیا کا نظام چل رہا ہے کروڑوں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ لگتا ہے کہ آئندہ سالوں میں یہ عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہوجائے گی۔
موسم گرما میں شدت آتے ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ شہروں اور دیہات میں کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو تی ہے۔ اس لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کئی لوگ چڑچڑے اور جھنجھلاہٹ میں رہنے لگے ہیں۔
اس وقت پاکستان کو توانائی بحران کے مسائل کا سامنا ہے۔ بجلی کی پیداوار کے بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ لیکن چونکہ اس میں وقت لگ سکتا ہے ، اس لئے ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم کسی حد تک توانائی کو ضائع ہونے سے بچائیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا فریضہ ادا کریں۔
یہاں تذکرہ کیا جارہا ہے کہ بجلی کیسے بچائی جائے اور کیا بجلی کے بل میں کمی ممکن ہے….؟
اس کا جواب ہے جی ہاں…. تھوڑی سی توجہ سے گھریلو ایپلائینز کا بہتر استعمال کرتے ہوئے بجلی کے بل میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
فینٹم لوڈ:
فینٹم لوڈ Phantom Load کی اصطلاح اس ضائع ہونے والی بجلی سے متعلق استعمال کی جاتی ہے، جو درحقیقت استعمال میں نہ آنے کے باوجود پلگ لگے رہنے کی صورت میں ضائع ہوتی ہے، جیسے کہ جوسر بلینڈر استعمال کرنے کے بعد صرف سوئچ بند کر دینا اور پلگ لگا چھوڑدینا۔ موبائل چارج کرتے وقت اکثر یہ غلطی ہوتی ہے کہ یہ چارجر کو ساکٹ میں لگا رہنے دیا جاتا ہے اور سوئچ آف نہیں کیا جاتا۔ موبائل چارجر کا سوئچ آف نہ کیا جائے تو بھی وہ بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں اور روزانہ تقریباً دو واٹ بغیر موبائل چارج کے بجلی ضائع کردیتے ہیں ۔ دو واٹ بجلی اتنی مہنگی نہیں ہے کہ اکثر لوگ کی پرواہ کریں لیکن اگر تین کروڑ لوگ موبائل چارجر استعمال کر رہے ہوں تو روزانہ تقریباً چھ ہزار کلو واٹ بجلی بغیر استعمال کے ضائع کر رہے ہیں جو کہ ایک بڑا قومی نقصان ہے۔ امریکا کے شعبہ توانائی کے مطابق تقریباً 75 فیصد گھروں میں زائد بجلی اسی وجہ سے خرچ ہوتی ہے کہ جب آلات کے سوئچ بند ہونے کے باوجود ان کے پلگ لگے رہیں۔
ریموٹ کنٹرول:
اکثر برقی مصنوعات بند ہونے کے بعد بھی بجلی کا استعمال جاری رکھتی ہیں خاص طور پر وہ مصنوعات جنہیں چلانے کے لیے ریموٹ کنٹرول استعمال ہوتا ہے، ڈیجیٹل ٹی وی اب تقریباً ہر گھر میں موجود ہے۔ عام طور پر اسے ریموٹ سے آف کردیا جاتا ہے مگر اس کا سوئچ آف نہیں کیا جاتا۔ ریموٹ سے آف کرنے کے بعد ایسی ایپلائینز اسٹینڈ بائی موڈ پر چلی جاتی ہیں اور ان میں بجلی کا استعمال جاری رہتا ہے۔
ڈیجیٹل ٹی وی اسٹینڈ بائی موڈ پر روزانہ رکھنے سے تقریباً 22 سے 25 واٹ بجلی کھینچ لیتا ہے اور اس کا سوئچ آف کردیا جائے تو ماہانہ تقریباً ایک کلو واٹ کے لگ بھگ بجلی بچائی جاسکتی ہے۔
لیپ ٹاپ اور ڈسک ٹاپ:
ایک لیپ ٹاپ کمپیوٹر ڈسک ٹاپ کمپیوٹر سے تقریباً آدھی بجلی استعمال کرتا ہے۔ اگر ڈسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ کو سلیپ موڈ میں چلتا چھوڑ دیا جائے تو یہ بند نہیں ہوتے بلکہ مسلسل بجلی استعمال کرتے رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ایک لیپ ٹاپ سلیپ موڈ تقریباً 96 واٹ سے زیادہ بجلی روزانہ ضائع کرتا ہے یعنی تقریباً 3 کلو واٹ ماہانہ بجلی کے بل میں اضافہ کرتا ہے۔
راؤٹر اور موڈیم:
انٹرنیٹ کے کنکشن کے لیے تمام گھروں میں موڈیم اور راؤٹر کا استعمال ایک عام بات ہوتی جا رہی ہے- جس کا سوئچ ہر وقت لگا رہتا ہے اور چاہے اس کے ساتھ کوئی ڈیوائس کنکٹ ہو یا نہ ہو اس کا سوئچ آن رہتا ہے اور بجلی کا استعمال جاری رہتا ہے- اس لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جب اس کا استعمال نہ ہو رہا ہو خصوصا! رات کو سونے کے وقت تو پاور سوئچ کو بند کر دینا چاہیے-
ٹائمر ایپلائینز:
مائیکروویو، اے سی یا وہ ایپلائینز جن میں ٹائمر میٹر وغیرہ چلتے رہتے ہیں اسٹینڈ بائی موڈ پر روزانہ تقریباً 106 واٹ سے زیاددہ بجلی ضائع کردیتے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے بہت محدود مقدار میں بجلی ضائع ہوتی ہے لیکن اگر گھر کی ایسی تمام اشیاء کو گنا جائے اور احتیاط کی جائے تو بجلی کے بل میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے۔ اگر پوری قوم اس بات پر توجہ دے تو بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
بلب اور پنکھے:
اس بات کا خیال رکھیں کہ کسی کمرے میں بلاضرورت لائٹ یا پنکھا نہ چل رہا ہو۔ جب آپ کمرے سے باہر نکلیں تو بھی برقی آلات بند ۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2020