بلغاریہ کی نا بینا خاتون بابا وینگا کی پیش گوئیاں
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ بلغاریہ کی نا بینا خاتون بابا وینگا کی پیش گوئیاں)لکھائی سیکھی، پیانو بجانا، سلائی کڑھائی اور پکانا سیکھا۔ اس کی پیش گوئی اور لوگوں کے علاج کا سلسلہ بھی ساتھ ساتھ چلتا رہا۔ اسکول میں اس نے صرف تین سال گزارے۔ لیکن وہ زیادہ پڑھ نہیں سکی کیونکہ لوگ اسے گھیرے رہتے تھے۔ چنانچہ تین سال کے بعد وہ گھر واپس آگئی۔ دوسری اہم وجہ یہ بھی تھی اس کی سوتیلی ماں کا بھی انتقال ہو گیا تھا۔ سوتیلی ماں کی وفات کے بعد وہ اپنے بہن بھائیوں کی دیکھ بھال کے لئے اپنے گھر آگئی۔ اس کا گھرانہ کافی غریب تھا۔ تمام لوگ محنت مزدوری کرتے تھے۔ اس نے اس موقع پر نابینا ہونے کے باوجود بڑی بہن کا بھر پور کردار ادا کیا۔ وہ اپنے سوتیلے بھائی بہنوں کی دیکھ بھال کرتی رہی۔
1934ء میں اسے پھیپھڑوں کی ایک بیماری pleurisy ہو گئی۔ 1939ء میں ڈاکٹروں نے اسے جواب دے دیا تھا کہ وہ عنقریب مر جائے گی۔ مگر خلاف توقع وہ صحت یاب ہو گئی۔ اس مرتبہ بھی قدرت نے اسے بچا لیا۔ اس کے ٹھیک ہو جانے کے بعد اس کی پیش گوئیوں کا رکا ہوا سلسلہ پھرشروع ہو گیا۔
جنگ عظیم دوم کے دوران اس کے پاس ہزاروں کے تعداد میں لوگ آئے ، یہ جاننے کے لیے کہ ان کے پیارے بیٹے یا شوہر جو جنگ پر گئے ہیں کس حال میں ہیں۔
ان ہی لوگوں میں ایک نوجوان ڈی می رگشتار و Dimitar Gushterov بھی تھا، جو بلغاریہ کا ایک سپاہی تھا اور وینگا کے پاس یہ جاننے آیا تھا کہ اس کے بھائی کا قاتل کہاں ہے۔ اس کے لہجے اور آواز سے اسکے اندر چھپی ہوئی نظر اور غصے کا اخبار ہو رہا تھا۔
وینگانے اس سے کہا کہ لوگ یہاں اپنے پیاروں اور محبت کرنے والوں کی تلاش میں آتے ہیں اور تم نظرت کے لیے تلاش کر رہے ہو۔ چنانچہ وینگانے اسے جانے کے لیے کہا۔
وہ دوسرے دن پھر آن موجود ہوا۔ لیکن وینگا اسے بدلہ لینے سے منع کرتی رہی۔
وینگا نے کہا کہ انہیں بھول جاؤ اور اپنے اندر یہ بدلے کی آگ بجھانے کی کوشش کرو۔ تم نے اگر ایسا نہ کیا تو تم پر ایسی ایسی مصیبتیں ٹوٹیں گی کہ تم سوچ بھی نہیں سکتے ۔ مجھے ان لوگوں کا پتا تو چل گیا ہے لیکن تمہیں نہیں بتا سکتی۔
بالآخر اس نے انتقام لینے سے توبہ کرلی، لیکن وہ اس کے بعد بھی دینگا کے پاس آتا جاتا رہا۔ کچھ دنوں کے بعد وینگا اور اس کے درمیان اچھی خاصی دوستی ہو گئی۔ بالآخر 10 مئی 1942ء کو ان دونوں نے شادی کرلی تھی۔ اور وہ بلغاریہ کے شہر پیٹرک میں منتقل ہو گئی۔
اس کے شوہر نے بھائیوں کے قاتلوں سے انتقام لینے سے تو کنارہ کشی کر لی لیکن اس انتقام کی آگ کو بجھانے کے لیے اس کی ایک اور عادت بن گئی تھی وہ عادت تھی شراب نوشی کی۔ جس نے وینگا کو پریشان کر کے رکھ دیا۔
وہ بے انتہا شراب پیا کرتا تھا۔ وینگا اس کو منع کرتی رہی۔ لیکن وہ نہ مانا ، اور شراب نوشی کی کثرت کی وجہ سے 1962ء میں وہ شدید بیمار پڑ کر بستر سے جالگا، اور اسی بیماری میں اس کا انتقال ہو گیا۔ وینگا نے اپنی صلاحیتوں کا استعمال جاری رکھا، اس کی ہیلنگ اور جڑی بوٹیوں کے علاج نے بھی لوگوں کو اس طرف دھیان دینے اور اس کے پاس آنے پر راغب کر دیا تھا۔ رفتہ رفتہ اس کی شہرت بلغاریہ سے نکل کر دوسرے ملکوں میں بھی پھیلنے لگی۔ بلغاریہ اور روس کے بڑے بڑے سیاستدان بھی اس کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے پہنچے، جن میں سوویت یونین کمیونسٹ پارٹی کے سیکٹری جنرل لیونیڈ بریز انیو بھی شامل تھے ، یہاں تک کہ زار بھی اس سے ملاقات کرنے اور اپنے مستقبل کا حال معلوم کرنے کے لیے آپہنچا۔ کہا جاتا ہے کہ ہٹلر بھی اس سے ملنے آیا اور ملنے کے بعد پریشان نظر آیا۔
ویژگ واجبی سی تعلیم یافتہ تھی۔ اس نے خود کوئی کتاب نہیں لکھی تھی۔ بلکہ اس کی ساری باتیں اس کے پرستاروں، ملازموں نے تحریر کی تھیں۔ وینگا دعوی کرتی تھی کہ اس کو کسی ناقابل فہم ذریعے سے لوگوں کی باتیں معلوم ہو جاتی ہیں۔
دینگا کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے بابا وینگا کہا جانے لگا۔ ( بابا کا تصور ہمارے ہاں جو ہے، بلغاریہ میں ایسا نہیں ہے ۔ یہ بابا کا لقب وینگا کو ترکی والوں کا دیا ہوا ہے)۔
وہ جو بھی پیش گوئی کرتی۔ اس کا اسٹاف اسے لکھ لیا کرتا۔ بابا وینگا کی دو بڑی پیش گوئیاں مکمل طور پر غلط ثابت ہو ئیں۔ اس نے کہا تھا کہ 1994ء کا فٹبال چیمپئن وہ ملک ہو گا جس کا نام B سے ہو گا۔
اس نے اس سلسلے میں بتایا تھا کہ سیمی فائنل دو ایسی ٹیموں کے درمیان ہو گا جن کے نام B سے ہوں کے یعنی برازیل اور بلغاریہ۔
لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ برازیل کے ساتھ اس کا مقابل اٹلی تھا۔ اس کی ایک اور بڑی پیش گوئی یہ تھی کہ نومبر 2010ء میں ایک خوفناک تیسری عالمی جنگ کا آغاز ہو جائے گا جو اکتوبر 2014ء تک چلتی رہے گی۔ اس جنگ میں ایٹم بم اور کیمیائی ہتھیار استعمال کئے جائیں گے۔ یہ پیش گوئی غلط ثابت ہوئی ہے۔ لیکن اس کی لاتعداد پیش گوئیاں درست بھی
ثابت ہو چکی ہیں۔
آنجہانی بابا وانگا نے اپنے ملک میں سیکڑوں واقعات کے وقوع پذیر ہونے کی پیشن گوئیاں کیں جس پر اسے بلغاریہ کی ناسٹراڈیمس“ کا لقب دیا گیا۔
بابا وینگانے سوویت یونین ٹوٹنے ، چرنوبل کے حادثے، اسٹالن کی تاریخ وفات ، روسی آبدوز کر سک Kursk کی تباہی، 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے اور 2004ء میں سونامی، ایک سیاہ فام امریکی شہری کے امریکی صدر بنے ، یورپی یونین، مختلف قدرتی آفات، اور 2010ء میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کے سلسلے عرب بہار جیسے مختلف واقعات کی اپنی موت سے پہلے ہی پیش گوئی کر دی تھی۔
کئی لوگوں کو خیال ہے کہ اس خاتون کے پاس مافوق الفطرت طاقتیں تھیں جس کی وجہ سے یہ مستقبل کی باتیں بتایا کرتی تھی اور کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ پیشگوئیوں کی آڑ میں جاسوسی کیا کرتی ہے اور اس کی پیشگوئیاں دراصل وہ پیغامات ہیں جنہیں وہ مطلوبہ ایجنسیوں تک پہنچایا کرتی ہے۔
1990ء میں بابا وینگا نے زائرین کی طرف سے۔۔۔جاری ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2016