تم میری وہ خواہش ہو۔۔۔۔۔!!
جو لاکھوں میں ایک ہوتی ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میں نے دنیا کی اس بھیڑ میں خود کو گم کرکے دیکھا ہے لیکن وہاں بھی مجھے تمہاری کمی محسوس ہوتی ہے۔
تم نہیں جانتے مگر تمہاری غیر موجودگی نے مجھ سے میری گویائی چھین لی ہے۔ اب کوئی مجھ سے ہم کلام ہوتا ہے تو میں لفظوں کو ترتیب دیتے ہوئے ہلکان ہو جاتی ہوں۔ پتا نہیں تمہاری باتوں کے علاوہ دنیا کی ساری آوازیں مجھے شور کیوں لگتی ہیں؟ یہ شور شاید ایک دن مجھے پاگل کر دے گا۔
دن رات میرا دماغ اس سوچ میں ڈوبا رہتا ہے کہ تقدیر کے وہ پنے جس میں جدائی لکھی ہے کہیں سے میرے ہاتھ لگ جائیں اور میں انھیں اپنے ہاتھوں سے جلا دوں۔
دیکھو نا! میرا ذہن کس قدر بے چین ہوگیا ہے کہ کائنات کے اصولوں سے بغاوت کرنے لگا ہے حالانکہ میں قدرت کے فیصلوں پر سر خم کرنے والوں میں سے ہوں۔
پر کیا کروں تم سے بچھڑنے کا خیال میرے دل کو لہو لہان کر دیتا ہے اور پھر قطرہ قطرہ اس سے لہو ٹپکنے لگتا ہے۔
تمہیں پتا ہے میں محبت کی اُس مقام تک آ پہنچی ہوں کہ چاہ کر بھی نہ تمہیں بھول سکتی ہوں اور نہ تمہاری یادوں کو اپنے دل سے کھرچ کر نکال سکتی ہوں۔ تم میری محبت کی شدت کو محسوس کرو اور بتاؤ کیا ان بچے کھچے لمحات کو میرے نام کر سکتے ہو؟ کیا تم اب سے اپنی آخری سانس تک مکمل میرے ہو سکتے ہو؟