Daily Roshni News

جبل نور۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم

جبل نور

تحریر۔۔۔حمیراعلیم

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ جبل نور۔۔۔ تحریر۔۔۔حمیراعلیم )قرآن میں مذکور تباہ شدہ اقوام کی سب برائیاں بدرجہ اتم پاکستانیوں میں موجود ہیں بلکہ کچھ تو ایسی ہیں جن کا پچھلی اقوام نے شاید تصور بھی نہیں کیا ہو گا۔انہی میں سے ایک ہے قرآن کی چوری۔شاید ہی کسی قوم نے اپنیالہامی کتاب چوری کی ہو کہ اسے بیچ کر مال کما سکیں۔1992 میں کوئٹہ میں چند نوجوانوں نے  بروری کے مقام پر پہاڑی سرنگوں میں پرانے ، کٹے پھٹے قرآن اکھٹے کرنے شروع کیے۔تو نہ صرف پورے پاکستان سے بلکہ افغانستان سے بھی قرآن آنے شروع ہو گئے۔ان کی تعداد اتنی بڑھ گئی کہ کئی سرنگیں کھودنی پڑیں۔اس وقت پہاڑ میں  42 سرنگیں ہیں ۔ ان میں سے بعض کی لمبائی ہزار سے 12سو فٹ تک  ہے اور ان کی مجموعی لمبائی چھ کلومیٹر کے لگ بھگ ہے۔ایسے اوراق اور نسخوں کو تھیلوں میں بند کر کے رکھ دیا گیا ہے جو کہ پڑھنے کے قابل نہیں تھے۔

 ان میں ہاتھ سے لکھے قدیم نسخوں کو شیشے کے شو کیسز میں بند کر کے رکھ دیا گیا۔

یہاں ایسے نسخے بھی ہیں جو پانچ سو سال یا اس سے زیادہ قدیم تھے اور مختلف رسم الخط میں ہاتھ سے لکھے ہوئے تھے۔بعض پشتو، فارسی ، براہوی ، گجراتی، فرینچ ، روسی اور دیگر زبانوں میں تراجم کے ساتھ تھے۔

 جبل نور کے منتظم عبدالرشید لہڑی کہتے ہیں کہ چند ہفتے قبل بھی بعض لوگ چوکیدار کے پاس آئے تھے اور ان سے ایک نسخہ جس کو پشتون ست رنگی کہتے ہیں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ نسخہ ان کو دے دیں۔

چوکیدار نے کہا کہ یہ نسخے کسی کو دینے یا فروخت کے لیے نہیں اس لیے وہ انہیں نہیں دے سکتے۔

اس وقت تو وہ لوگ چلے گئے لیکن ایک روز صبح آٹھ بجے کے قریب آئےچوکیدار پر تشدد کیا اور  شوکیس کے شیشے توڑ کر وہ قرآن زبردستی لے گئے۔

 شاید وہی لوگ دوبارہ آ کر ہاتھ سے لکھے جانے والے مزید 120 قدیم نسخوں کو چوری کر کے لے گئے ہوں گے۔

آثار قدیمہ کی چوری تو یہاں چلتی ہی رہتی ہے دیگر قیمتی سامان لکڑی، سونا، قیمتی دھاتیں بھی اسمگل ہو جاتی ہیں۔ اب تو پاکستانیوں نے ہر حد کراس کر دی ہے اور کتاب الہیہ کو ہی چرا لیا۔اللہ نے جس قوم کو اس کا محافظ بنایا تھا وہی اسے چرانے لگ گئی ۔ بجائے اسے پڑھنے اس پر عمل اور اس کی تبلیغ کے انہوں نے ایسا قبیح فعل سر انجام دیا جسے حرام قرار دیا گیا ہے۔ ہم کس قدر پستی کا شکار ہو چکے ہیں کہ دنیاوی فوائد کے لیے اپنے ہی گھر میں چوری سے بھی گریز نہیں کرتے۔ایسی قوم عذاب کی مستحق ہے یا نہیں؟

Loading