Daily Roshni News

حضرت سلطان باھو نے اپنی کتاب محک الفقراء میں یونان کی پہاڑیوں میں ایک عجیب و غریب قِسم کے پرندہ ققنس کا ذکر کیا ھے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)آج کے اس سٹلائٹ دور میں اس پرندے ققنس FirePhonex بارے بہت ساری معلومات منظر عام پر آ رہی ہیں یہ پرندہ نہ نَر ھوتا ھے نہ مادہ اور سارے جنگل میں ایک ہی ھوتا ھے اس کی چونچ بہت لمبی ھوتی ھےجس میں ھزاروں سوراخ ھوتے ہیں اس کی آواز ایسی رسیلی ھوتی ھے کہ جب اپنی مستی میں مست ھو کر راگ الاپتا ھےتو جنگل کے تمام پرندے اس کے گردا گرد جُھرمٹ بنا لیتے ہیں تمام پرندوں پر وجدانی حالت طاری ھو جاتی ھے۔بہت سے پرندے اپنی جان سے ھاتھ دھو بیٹھتے ہیں اس کا یہ حال روز ھوتا ھے۔

جب کبھی جوش میں آکر گانے لگتا ھے اس کی آواز سُنتے ہی جنگل میں کہرام مچ جاتا ھے۔جہاں جہاں کسی پرندے تک اس کی آواز پہنچتی ھے پھڑ پھڑاتا ھوا اس کی خدمت میں حاضر ھو کر بسمل کی طرح لوٹنے لگتا ھے۔ اس کی مجلس میں اکثر و بیشتر عموماََ ہر قسم کا پرندہ حاضر ھوتا ھے۔ کسی نے کہا ھے! کہ ہم نے وہاں کبھی کوّے اور گدھ کو نہیں دیکھا پھر جب اس نے اس دنیا سے جانا ھوتا ھے تو جنگل کی خوشبودار لکڑیوں کو اکٹھا کرتا ھے پھر اس کے بیچ میں بیٹھ جاتا ھے اور نہایت خوش الحانی سے رنگا رنگ کے راگ الاپتا ھے۔اور اس کی چونچ میں جوش کے شُعلے بھڑکنے لگتے ہیں جس سے لکڑیوں کو آگ لگ جاتی ھے

اور وہ اس میں جل کر راکھ ھو جاتا ھے اُس کی جلی ھوئی راکھ ایک انڈے کی شکل اختیار کر لیتی ھےجس میں سے ایک بچہ بن کر اُڑ جاتا ھےگویا قُقنس کی جگہ قُقنس آجاتا ھے

ققنس

ایک پرندہ ہے اس نے کسی درویش سے اللہ ھو سنا اور اس نے بھی اللہ ھو شروع کردیا حتیٰ کہ ذکر کی گرمی سے اس کے جسم میں آگ لگ گئی راکھ سے پھر انڈا بنا پھر بچہ بنا اور بڑا ہوکر اس نے پھر اللہ ھو کہنا شروع کردیا اور پھر جل گیا ۔۔

یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے

اس اسم کو اللہ نے پہاڑوں پر اتارنا چاہا لیکن انہوں نے انکار کردیا لیکن انسان کے دل نے اسے قبول کیا جن میں محمد ﷺ کی گونج اور محبت تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا اسم مبارک جمالی ہے اور اسے کنٹرول میں رکھتا ہے۔

حدیث نبوی ہے . اللہ تعالی کےذکرسےبڑھ کرکوئی صدقہ نہیں ہے.ذکر ایسا ہونا چاہیئے جیسا کہ ققنس کرتا ہے .ققنس ایک پرندا ہے.جولکڑیاں چن کرانہیں جمع کرتاہے.اور ان لکڑیوں سے ایک قلعہ بنا کر اس کے اندر بیٹھ جاتا ہے.اور اللہ تعالی کے ذکر ھو میں مصروف ہو جاتا ہے.ذکر کے شروع میں وہ دم کے ساتھ ھو کا ذکر کرتا ہے.پہلے پہل اس کے وجود میں ذکر اللہ ذکر ھو کی گرمی پیدا ہوتی ہے. پھر اس میں ایسی آگ نکلتی ہے.جو اس ایندھن کو جلا دیتی ہے.اور وہ خود بھی اس آگ میں جل کر خاکستر ہو جاتا ہے.بعد ازاں جب باران رحمت اس خاک پر برستی ہے.تو اس خاکستر سے ایک انڈا پیدا ہوجاتاہے.اور اس انڈے سے ایک بچہ نکل آتا ہے.اور جب وہ بچہ اپنے باپ کی عمر کو پہنچ جاتا ہے.تو وہ بھی اپنے باپ کی مثل ذکر ھو کرکے جل کر خاکستر ہو جاتا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے. مقام فقر میں فقیر بھی ہردم مرتا اور زندہ ہوتا رہتا ہے.

سبحان اللہ مآ اعظم اللہ ۔۔۔ سبحان اللہ العظیم

ادنا فقیر خاکسار کل اولیاء اللہ

Loading