حق حلال کا کھانا چاہیے ڈیڑھ دو سو کم نہیں ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آج ایک فیسبک گروپ میں کھجور کے نرم پتوں سے بنی یہ دو چنگیریں اور ہاٹ پاٹ پچیس سو روپے میں فروخت ہوتا دیکھا۔ میری ساس کچھ برس پہلے تک کھجور سے ایسی اشیاء بناتی رہیں اور ان کے ہاتھ میں اتنی صفائی اور نفاست تھی کے دور دراز کے دیہاتوں کی رشتے دار خواتین بھی ان سے فرمائش کر کے بنوایا کرتی تھیں۔
یہ چھابی وغیرہ بنانے کے لیے کھجور کے اوپر چڑھ کر درمیان والے نرم پتے اتروائے جاتے ہیں اور اور کانے والی تیز دھار جھاڑی کو سکھا کر استعمال کیا جاتا ہے یعنی دونوں کام کرتے ہاتھ زخمی ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ پھر بڑی محنت سے کھجور کے پتے خشک کر کے رنگ میں ابالے جاتے ہیں پھر بڑی سوئی سے یہ بنائی جاتی ہیں۔
عام طور پر دیہاتوں میں یہ اشیاء بنوانے والا کھجور کے پتے لا کر دیتا ہے اور بوڑھی خواتین یہ بناتی ہیں۔ گاہک کے لائے پتوں سے جتنی چنگیریں بنیں آدھی گاہک مفت رکھ لیتا ہے کھجور کے پتوں کے عوض اور باقی آدھی بنانے والا گاہک کو فروخت کر دیتا ہے یا اپنے استعمال کے لیے رکھ لیتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے دیہاتوں میں روٹی رکھنے کے لیے یہی استعمال ہوتی ہیں اور بوڑھی عورتیں کئی کئی دن لگا کر بنانے کے بعد صرف سو دو سو روپے میں فروخت کر دیتی ہیں۔
میری ساس اب بیمار رہتی ہیں نظر بھی کمزور ہو گئی ہے اس لیے اب نہیں بناتیں لیکن جب بناتی تھیں تو میں نے ایک دو بار کہا کہ پھوپھو میں انٹرنیٹ پر ان کی تصویر لگاتی ہوں آپ سو دو سو میں نہ بیچا کریں میں آپ کو ہزار نہیں تو شاید پانچ سو تک تو بیچ ہی دیا کروں گی تو وہ کہا کرتی تھیں کہ نہیں بیٹا حق حلال کا کھانا چاہیے ڈیڑھ دو سو کم نہیں ہے۔
میں ہمیشہ بے بسی سے مسکرا کر رہ جاتی تھی۔