خلا میں سیٹلائٹس اور خلائی اسٹیشنز: ایک مکمل تاریخ اور حالیہ صورتحال
مولف : طارق اقبال سہروردی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ خلا میں سیٹلائٹس اور خلائی اسٹیشنز: ایک مکمل تاریخ اور حالیہ صورتحال۔۔۔ مولف : طارق اقبال سہروردی)جب ہم رات کے وقت آسمان کی طرف دیکھتے ہیں تو ہمیں بے شمار ستارے جھلملاتے نظر آتے ہیں۔ مگر آج کے دور میں یہ ستارے ہی نہیں بلکہ انسان کے بنائے ہوئے ہزاروں سیٹلائٹس اور خلائی اسٹیشنز بھی خلا میں گردش کر رہے ہیں۔ یہ کہانی صرف چند سال پہلے شروع ہوئی تھی، لیکن آج خلا میں ایک عجیب ہجوم سا ہے۔ آئیے اس حیران کن سفر کو مکمل تفصیل سے جانتے ہیں۔
پہلا قدم: پہلا سیٹلائٹ خلا میں
خلائی دوڑ کا آغاز 4 اکتوبر 1957 کو ہوا، جب سوویت یونین (آج کا روس) نے پہلا انسانی ساختہ سیٹلائٹ “سپٹنک-1” (Sputnik-1) خلا میں بھیجا۔ یہ سیٹلائٹ صرف 58 سینٹی میٹر قطر کا ایک چھوٹا سا دائرہ نما آلہ تھا اور اس کا وزن تقریباً 83 کلوگرام تھا۔ (حوالہ: NASA Sputnik History)
یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی، جس نے نہ صرف دنیا کو حیران کر دیا بلکہ امریکہ کو بھی مجبور کر دیا کہ وہ اپنی خلائی تحقیق میں تیزی لائے۔ یہی سے خلا میں مصنوعی سیٹلائٹس کے دور کا آغاز ہوا۔
خلا میں سیٹلائٹس کی تعداد میں اضافہ
1957 سے لے کر آج 2025 تک، خلا میں بھیجے گئے سیٹلائٹس کی تعداد میں زبردست اضافہ ہو چکا ہے۔
آج کی تاریخ میں خلا میں:
تقریباً 7,500 فعال سیٹلائٹس موجود ہیں۔
اگر غیر فعال سیٹلائٹس اور ملبے کے ٹکڑے شامل کریں تو خلا میں 30,000 سے زائد اشیاء گردش کر رہی ہیں۔
(حوالہ: ESA Space Environment Report 2024)
ان سیٹلائٹس کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے:
زمین کا مشاہدہ (Earth Observation)
مواصلاتی نظام (Communication)
انٹرنیٹ سروسز
موسمی پیشگوئیاں (Weather Forecasting)
فوجی جاسوسی اور نگرانی (Military Surveillance)
بڑے منصوبے: سیٹلائٹس کی بارش
جدید دور میں خاص طور پر انٹرنیٹ کی عالمی کوریج کے لیے ہزاروں سیٹلائٹس بھیجے جا رہے ہیں:
-
Starlink (SpaceX):
ایلون مسک کی کمپنی SpaceX کا منصوبہ ہے۔
مقصد: پوری دنیا کو سستا اور تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرنا۔
منصوبہ: 42,000 سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا۔
(حوالہ: SpaceX Starlink Official Website)
-
OneWeb:
برطانیہ اور بھارت کی مشترکہ کمپنی۔
ہدف: 648 سیٹلائٹس سے عالمی نیٹ ورک بنانا۔
(حوالہ: OneWeb Mission)
-
Amazon Kuiper Project:
ایمازون کمپنی کا بڑا منصوبہ۔
3,200 سیٹلائٹس خلا میں بھیجے جائیں گے۔
(حوالہ: Amazon Kuiper Systems)
ان منصوبوں کی وجہ سے آج خلا میں سیٹلائٹس کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور زمین کے گرد ایک ان دیکھے جال کی طرح پھیل رہی ہے۔
خلا میں خلائی اسٹیشنز
سیٹلائٹس کے علاوہ خلائی اسٹیشنز بھی خلا میں موجود ہیں:
-
انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS):
امریکہ، روس، یورپ، جاپان، اور کینیڈا کا مشترکہ منصوبہ۔
یہ زمین سے تقریباً 400 کلومیٹر کی بلندی پر چکر لگا رہا ہے۔
خلا میں انسانی موجودگی کا سب سے بڑا اور کامیاب تجربہ۔
(حوالہ: NASA ISS Facts)
-
چینی خلائی اسٹیشن (Tiangong):
چین کا اپنا مکمل خلائی اسٹیشن۔
2022 میں مکمل ہوا۔
زمین سے تقریباً 450 کلومیٹر کی بلندی پر گردش کر رہا ہے۔
(حوالہ: CNSA Tiangong Program)
سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجنے کا طریقہ
جب کوئی سیٹلائٹ خلا میں بھیجی جاتی ہے تو اسے راکٹ کے ذریعے ایک مخصوص مدار (Orbit) میں چھوڑا جاتا ہے۔
ہر سیٹلائٹ کا مدار پہلے سے بڑی احتیاط سے طے کیا جاتا ہے تاکہ خلا میں کسی دوسرے سیٹلائٹ یا ملبے سے ٹکراؤ نہ ہو۔
سیٹلائٹس تین اہم اقسام کے مداروں میں گردش کرتے ہیں:
Low Earth Orbit (LEO): 200 سے 2000 کلومیٹر کی بلندی (جیسے ISS)
Medium Earth Orbit (MEO): تقریباً 20,000 کلومیٹر کی بلندی (جیسے GPS سیٹلائٹس)
Geostationary Orbit (GEO): 35,786 کلومیٹر کی بلندی (جیسے مواصلاتی سیٹلائٹس)
(حوالہ: NASA Orbital Mechanics)
سیٹلائٹس کا آپس میں ٹکرانے کا خطرہ
خلا میں سیٹلائٹس تقریباً 28,000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے حرکت کرتے ہیں۔ اس رفتار پر اگر معمولی سی غلطی ہو جائے تو تباہ کن تصادم ہو سکتا ہے۔
چند اہم واقعات:
2009: روسی سیٹلائٹ Cosmos 2251 اور امریکی Iridium 33 سیٹلائٹ آپس میں ٹکرا گئے، جس سے ہزاروں ٹکڑے پیدا ہوئے۔
(حوالہ: NASA Collision Report 2009)
2021: چینی خلائی اسٹیشن “تیانگونگ” کو دو بار SpaceX کے Starlink سیٹلائٹس کی ٹکر سے بچنے کے لیے اپنے مدار کو تبدیل کرنا پڑا۔
(حوالہ: CNSA Reports)
یہ واقعات ہمیں بتاتے ہیں کہ سیٹلائٹس کو خلا میں ترتیب سے رکھنا کس قدر اہم اور نازک عمل ہے۔
سیٹلائٹس کو تصادم سے بچانے کے طریقے
-
پیشگی نگرانی:
زمین سے طاقتور ریڈار اور ٹیلی سکوپز کے ذریعے سیٹلائٹس کی پوزیشن مسلسل مانیٹر کی جاتی ہے۔
(حوالہ: US Space Surveillance Network)
-
راستہ بدلنے کی صلاحیت:
جدید سیٹلائٹس جیسے Starlink خود بخود راستہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے قریبی خطرے کا اندازہ لگا کر مدار میں معمولی تبدیلی کر دی جاتی ہے۔
(حوالہ: SpaceX Collision Avoidance System)
-
سیٹلائٹ اختتام زندگی (End of Life Plan):
ہر سیٹلائٹ کے مشن کے اختتام پر اسے زمین کے ماحول میں واپس لا کر جلا دیا جاتا ہے یا “Graveyard Orbit” میں بھیجا جاتا ہے۔
(حوالہ: ESA Debris Mitigation Guidelines)
خلا میں ملبے کا سنگین مسئلہ
جب سیٹلائٹس آپس میں ٹکراتے ہیں یا پرانے ہو کر ختم ہوتے ہیں تو ان کے ٹکڑے خلا میں تیرتے رہتے ہیں۔ یہ ملبہ دوسرے سیٹلائٹس اور خلائی اسٹیشنز کے لیے شدید خطرہ بنتا ہے۔
موجودہ صورتحال:
خلا میں 30,000 سے زیادہ بڑے ملبے کے ٹکڑے ہیں۔
لاکھوں چھوٹے ذرات (چاول کے دانے جتنے چھوٹے) بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
(حوالہ: ESA Space Debris Office)
یہ چھوٹے ذرات بھی خوفناک رفتار سے حرکت کرتے ہیں اور اگر کسی خلائی مشین سے ٹکرا جائیں تو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ملبے کو صاف کرنے کی کوششیں
دنیا بھر میں سائنسدان اب خلا کو صاف رکھنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں:
ClearSpace-1 Mission:
سوئٹزرلینڈ کا منصوبہ، جو 2026 میں ایک ملبہ پکڑ کر زمین کی فضا میں لا کر جلا دے گا۔
(حوالہ: ESA ClearSpace-1)
RemoveDEBRIS Project:
یورپی منصوبہ جس نے جال (Net) اور Harpoon کے ذریعے ملبہ پکڑنے کے کامیاب تجربات کیے ہیں۔
(حوالہ: RemoveDEBRIS Mission)
یہ منصوبے مستقبل میں خلا کو صاف اور محفوظ بنانے کے لیے امید کی کرن ہیں۔
نتیجہ
انسان نے صرف چند دہائیوں میں خلا کو اپنے تصرف میں لینے میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔
سیٹلائٹس ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، چاہے وہ انٹرنیٹ ہو، موبائل فون ہو، موسم کی پیش گوئی ہو یا راستہ تلاش کرنا ہو۔
مگر اس ترقی کے ساتھ ساتھ ہمیں خلا میں بڑھتے ہوئے ملبے کے خطرے کو بھی سنجیدگی سے لینا ہوگا تاکہ آنے والی نسلیں بھی اس خوبصورت کائنات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
مؤلف: طارق اقبال سوہدروی
—
#خلا #سیٹلائٹس #خلائی_اسٹیشن
#زمین #سائنس #ٹیکنالوجی
#سپیس #کہکشائیں #سائنس_کی_دنیا