Daily Roshni News

خون کا عطیہ صحت اور نیکی کاذریعہ۔۔۔!

خون کا عطیہ صحت اور نیکی کاذریعہ۔۔۔!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دنیا میں ہر سال 14 جون کو عطیہ خون کا دن بلڈ ڈونر ڈے منایا جاتا ہے اس دن کا مقصد خون کی محفوظ منتقلی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔ یہ دن ایسے افراد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے بھی منایا جاتا ہے جو بغیر کسی معاوضہ کے اپنا خون دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے عطیہ کرتے ہیں۔ عطیہ خون کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی تحریر

14 جون کو دنیا بھر میں رضا کارانہ طور پر خون عطیہ کرنے والوں کا دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد صحت مند افراد کو خون کے عطیات دینے کی طرف مائل کرنا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جن کی آبادی پوری دنیا کی آبادی کا صرف 19 فیصد ہے، خون کی ضروریات رضا کارانہ طور پر دیے گئے خون کے عطیات سے پوری ہو جاتی ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، خون کے عطیات کا زیادہ انحصار فیملی ڈونرز یا دیگر ذرائع سے حاصل کر دے خون پر ہوتا ہے۔

ہمارے ملک میں کئی مریض اس وجہ سے بھی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کہ ان کو وقت پرخون نہیں مل پاتا۔

تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کو خون کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں ہر ماہ ٹیون تبدیل کروانا پڑتا ہے۔ دور حاضر میں اینیمیا، تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا یا کسی حادثے کے باعث خون کی کمی میں مبتلا مریض کے لیے انتقال خون Blood Transfusion روزانہ کا معمول بن چکا ہے۔

اب ٹیکنالوجی کی مدد سے خون کے اجزاء کو علیحدہ کرنا بھی ممکن ہو گیا ہے۔ یوں بعض اوقات پورے خون کے بجائے بعض کو صرف خلیات یا پلازمہ دیا جاتا ہے۔

کسی بھی ضرورت مند مریض کو خون عطیہ کر ناصدقہ جاریہ میں شمار ہوتا ہے۔ کسی دوسرے انسان کی مدد کرنے سے قلبی سکون و راحت حاصل ہوتی ہے۔ خون دینے کے متعلق بعض لوگوں میں عجیب تاثرات پائے جاتے ہیں۔ بعض لوگ انتقال خون کو صحت کے لئے مضر بلکہ جان لیوا تصور کرتے ہیں۔ اسے طاقت میں کمی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ خون عطیہ کرنے سے انسان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ تاثر درست نہیں ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر تن درست انسان کو سال میں کم از کم دو مرتبہ خون کا عطیہ ضرور دینا چاہیے۔ خون کا عطیہ دینے والے افراد زیادہ صحت مند رہتے ہیں۔ خون عطیہ کرنے میں جتنا خون لیا جاتا ہے، اس کی کمی انسانی جسم تین دن میں پوری کر لیتا ہے، جبکہ خون کے خلیات چند دن میں مکمل طور پر دوبارہ بن جاتے ہیں۔ خون کے یہ نئے خلیات، پرانے خلیوں سے زیادہ صحت مند اور طاقت ور ہوتے ہیں جو انسان کو کئی امراض سے بچاتے ہیں۔

صحت مند بالغ افراد کے جسم میں پانچ گرام آئرن کی موجودگی ضروری ہوتی ہے جن میں سے بیشتر خون کے سرخ خلیات میں ہوتی ہے۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں آئرن کی مقدار کو متوازن رکھنے کے لیے خون عطیہ کرنا ایک مفید عمل ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رضا کارانہ بنیادوں پر خون کا عطیہ کرتے ہیں، ان میں مختلف امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے اور ان کی اوسط عمر میں چار سال تک کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک ریسرچ کے مطابق جو لوگ وقتا فوقا خون کا عطیہ دیتے ہیں،ان میں دل کا دورہ پڑنے اور کینسر لاحق ہونے کے امکانات 95 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔

خون عطیہ کرنے کے بعد نئے خون کے بننے سے چہرے پر نکھار پیدا ہوتا ہے۔ یہ عمل چہرے پر بڑھاپے کے اثرات کو زائل کرتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 10 کروڑ سے زائد افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں۔ پاکستان میں ہر سال خون کی انداز 1 2 3 لاکھ بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لوگوں میں آگہی زیادہ نہ ہونے کے سبب تقریباً 18لاکھ بوتلیں ہی فراہم ہو پاتی ہیں۔

دنیا کے دیگر ممالک میں خون کا عطیہ دینے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہمارے ملک میں صرف 1 سے 2 فیصد ایسے افراد ہیں جو رضا کارانہ طور پر خون کا عطیہ باقاعدگی سے دیتے ہیں جبکہ دیگر افراد حادثات یا دیگر سنگین صورتوں میں خون عطیہ کرتے ہیں۔

ہر وہ شخص جس کی عمر 17 سے 50 سال اور

 ایک صحت مند انسان کے جسم میں 5 لیٹر کے قریب خون ہوتا ہے ۔ انسانی خون کا سب سے اہم کام سارے جسم کو آکسیجن مہیا کرتا ہے۔

خون میں وائٹ سیلز ، ریڈ سیلز اور پلیٹلس موجود ہو تے ہیں ۔خون پلازمہ پر مشتمل ہو تا ہے۔ خون کا پلازمہ 90فیصد پانی سے بنتا ہے ۔ بلڈ پلازمہ ہارمون، پروٹین، گیسز، الیکٹرولائٹس اور ٹوٹر مینٹس پر منٹ سرخ ذرات ہمارے جسم میں آکسیجن مہیا کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔ یہ ہیمو گلوبن پر ہیموگلوبن ایک پروٹین ہے جو کہ آئرن پر مشتمل ہوتا ہے۔

وائٹ بلڈ سیلز جسم کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہ وائرس، بیکٹیریا اور انفیکشن پھیلانے والی بیماریوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ یہ کینسر سے بھی مقابلہ کرتے ہیں۔

پلیٹلس جسم میں اگر کوئی کٹ لگ جائے توخون کو ضائع ہونے سے روکتے ہیں۔

خون صرف آکسیجن پہنچانے کا ہی سبب نہیں بنتا ۔ بلکہ یہ جسم میں موجود غیر ضروری مواد کو بھی نکالتا ہے۔

وزن تقریباً پچاس کلو سے زائد ہو، وہ خون کا عطیہ دے سکتا ہے۔ پاکستان کی تو یہ خصوصیت بھی ہے که ملکی آبادی کا 70 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہر صحت مند شخص کو سال میں ایک بار ایک بوتل خون عطیے میں دینی چاہیے۔ برادر اسلامی ملک ایران میں اکثر افراد اپنی سالگرہ کے موقع پر خون عطیہ کرتے ہیں۔ اگر ایک چوتھائی پاکستانی بھی اس طریقے سے سال میں ایک بار بھی خون کا عطیہ با دے دیں تو پاکستان کی ضرورت بھی کافی حد تک پوری ہو جائے گی۔

عطیہ کرتے ہیں۔ اگر ایک چوتھائی پاکستانی بھی اس طریقے سے سال میں ایک بار بھی خون کا عطیہ با دے دیں تو پاکستان کی ضرورت بھی کافی حد تک پوری ہو جائے گی۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجست جون 2024

Loading