Daily Roshni News

دجال کون ہے ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدلروف ۔۔۔ قسط نمبر 26

قسط نمبر 26

کالم : مسیح الدجال
تحریر : ڈاکٹر عبدالروف
تاریخ: 25 آگست 2022

استاد سیس
دوسری صدی ہجری کے وسط تقربا 150 ھ میں استاد سیس نامی ایک شخص خراسان میں مدعی نبوت ہوا۔ خراسان ،یہ وہی علاقہ ہے جو آج بھی ایران کے شمال۔میں ایک صوبہ ہے ۔ اور خراسان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث موجود ھیں جن سے پتہ چلتا ھے یہ علاقہ دجال کے فتنوں کی چراہ گاہ ہے ۔
خراسان میں ہزاروں لوگ فورا اس کے دام میں آ گئے اور انہوں نے فوراً اس کی نبوت کو تسلیم کر لیا۔ ہرات، بادغیس اور سیستان وغیرہ کے لوگ بھی اس کے گرد جمع ھو گئے ۔ اس کے لشکر کے جھنڈے کالے اور تین کونے والے تھے ۔ اس نے بہت جلد اپنے معتقدین کی مدد سے خراسان کے اکثر حصہ پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر سن کر منصور فکر مند ہوا۔ اس نے یہ خوف ناک حالت دیکھ کر فورا لشکر تیار کئے اور سپہ سالار کو اس کی سرکوبی کے لیے بھیجا ۔ یہ سپہ سالار استاد سیس پر اپنے پورے لشکر کے ساتھ حملہ اور ہوا اور شکست فاش کھائی اور قتل ہو گیا۔ اس کے بعد خازم بن خزیمہ نے ایک بڑی جنگی چال چلتے ہوئے استاد سیس کی فوج کو درمیان میں لا کر دو طرف سے حملہ کیا۔ استاد سیس کے 17 ہزار آدمی میدان جنگ میں قتل ہوئے اور خود سیس ملعون 14 ہزار آدمیوں کے ہمراہ ایک پہاڑ میں محصور ہو گیا۔ آخرکار استاد نے محاصرے سے تنگ آ کر ہتھیار ڈال دیے اوراپنے آپ کو خازم کے سپرد کر دیا۔
تاریخ اس باب میں خاموش ہے کہ اس کی موت کس طرح واقع ہوئی غالب قیاس یہی ہے کہ ابو جعفر منصور نے دوسرے جھوٹے نبیوں کی طرح اس کو بھی قتل کر دیا ہو۔

علی بن محمد خارجی ۔

اسلام کے خلاف تاریخ میں بڑے بڑے فتنوں میں ایک فتنہ علی بن محمد خارجی کا بھی تھا ۔
یہ بغداد میں پیدا ہوا ۔ بلا کا ذھین اور شاطر تھا شاعری اس کا مشغلہ تھا ۔ شاعری کے کمال نے اسے اس وقت کے خلیفہ جعفر عباس کے درباری شاعروں میں شامل کر دیا تھا ۔ یہ بادشاہ اور اس کے وزیروں اور عمائدین کے قصیدے پڑھتا اور دربار میں خوب داد سمیٹتا اور تحائف اور پیسے وصول کرتا ۔ یہی اس کا ذریعہ معاش بھی تھا ۔
خلیفہ کی قربت سے اس کے دل میں بھی خلافت کا شوق پیدا ہوا ۔ اور بادشاہت کا سودہ اس کے سر میں سمانے لگا ۔ مذھبی اعتبار سے بھی بہت کچھ جانتا تھا ۔ شاعری نے اسے سارے ملک میں ہر دل عزیز اور مشہور کر دیا ۔
اسی دوران اس نے محسوس کیا کہ بحرین میں بغداد کی نسبت جہالت عام ھے اور یہ جگہ اس کے لیے مناسب رہے گی ۔ اس کے تصورات کے مطابق بحرین کے لوگوں میں اسے بہت پذیرائی حاصل ہوئی ۔
بحرین ہی میں اس نے نبوت کا دعویٰ بھی کر دیا ۔ اور ایک جھوٹا آسمانی صحیفہ بھی گھڑ لیا ۔ اور لوگوں کو اپنا گرویدہ کرنے لگا ۔ جب یہ فتنہ بہت طاقتور ھو گیا تو یہ ملعون کہنے لگا کہ مجھے اللہ کی طرف سے حکم ملا ھے کہ میں بصرہ جاؤں اور اللہ کے دین (جھوٹی نبوت) کا پرچار کروں ۔ چنانچہ یہ اپنے کچھ فدایان جنگجووں کے ساتھ بصرہ ا گیا اور وہاں کے۔ بادشاہ کے خلاف سازشیں کرنے لگا یہ لوگوں کو بصرہ کی حکومت کے خلاف بھڑکاتا ۔ جب بصرہ کے حکمران کو اس کی خبر ہوئی تو اس نے اس کی سرکوبی کے لیے یکے بعد دیگرے بہت سے لشکر بھیجیے جو اس سے مسلسل شکست کھاتے رہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کی طاقت بھی کمزور ھونے لگی ۔ بلآخر یہ ایک محرکے میں شکست کھا کر بصرہ سے فرار ھو کر پھر بغداد آ گیا ۔ انہی ایک دو سالوں میں بصرہ میں اس کی اٹھائی گئی بغاوت کی وجہ سے ایک خوب خون ریز خانہ جنگی ہوئی جس کا فائدہ اٹھا نے کے لیے یہ ملعون پھر بغداد سے دوبارہ بصرہ آ گیا ۔
بصرہ میں اس نے فتنے کو ہوا دینے کے لیے وہاں کے حبشی غلاموں کو ان کے مالکوں کے خلاف اکسایا اس طرح حبشی غلاموں نے اپنے اپنے آقاؤں کو قتل کر کہ اس جھوٹے کذاب کی بیعت کر لی ۔
ان حبشی غلاموں کے ساتھ سے تقویت پا کر اس نے بصرہ کی حکومت چھین لی اور بغداد کے علاؤہ عیلہ ، اور بصرہ پر بھی قبضہ کر لیا ۔
بعد ازاں شہزادہ ابو العباس جو کہ فوجوں کا سپہ سالار تھا نے چودہ سال کی جنگ میں فتح و شکست کے بعد بالآخر 670 ھجری میں اس کی حکومت ختم کی اور اسے پابند سلاسل کر دیا اور کچھ دنوں کے بعد قتل کر دیا ۔

Loading