دودھ پلانے والی بیوی کے شوہر،
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی بیوی پورا دن کیا کرتی ہے؟ وہ اپنے جسم سے آپ کے بچے کو کھلاتی ہے۔ یہ چھوٹا سا وجود جو اس کے اندر 9 مہینے تک بڑھتا رہا، اب بھی اپنی تمام غذائی ضروریات اور ہائیڈریشن کے لیے اسی پر انحصار کرتا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کو بتایا گیا ہو کہ نوزائیدہ بچے ہر 2-3 گھنٹے بعد دودھ پیتے ہیں۔ لیکن شاید آپ کو یہ نہ بتایا گیا ہو کہ بچہ اس عادت سے جلد باہر نہیں نکلتا۔ آپ کا بچہ پورے ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک ہر 2-3 گھنٹے بعد دودھ پی سکتا ہے (اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کی بیوی پہلے سال میں بچے کو دودھ پلانے میں 4,000 گھنٹے سے زیادہ وقت صرف کرتی ہے)۔ آپ کی بیوی کو فیڈنگ کے درمیان 2-3 گھنٹے کا فارغ وقت نہیں ملتا۔
اس صورتحال پر غور کریں:
بچہ صبح 10 بجے دودھ پینا شروع کرتا ہے۔ 45 منٹ تک دودھ پیتا ہے۔ آپ کی بیوی 10:50 پر بچے کو سلانے کی کوشش کرتی ہے۔ بچہ 11 بجے جاگ جاتا ہے۔ بچے کے ڈائپر بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب وقت 11:05 ہو چکا ہے۔ آپ کا بچہ دوپہر 12 بجے دوبارہ دودھ پینا چاہے گا۔ آپ کی بیوی کے پاس صرف ایک گھنٹے سے کم وقت ہے جب تک اس کے جسم کی دوبارہ ضرورت پڑے گی۔ ہوسکتا ہے آپ کو لگے کہ وہ سستی کر رہی ہے، کبھی کبھی زیادہ ڈرامہ کر رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے جسم کو آرام کی ضرورت ہے۔ ہاں، ایسا لگتا ہوگا کہ وہ صرف لیٹ کر بچے کو دودھ پلا رہی ہے، بستر پر سو رہی ہے اور دودھ پلاتے پلاتے نیند سے بیہوش ہو جاتی ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ وہ اتنی تھک چکی ہوتی ہے کہ اسے احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ سو گئی۔
(یہ مثال اس بات کو مدنظر نہیں رکھتی کہ بچہ دودھ اگل دے، سوتے وقت گود میں رہنا چاہے، یا ڈائپر بدلتے وقت اتنا گندا ہو کہ کپڑے بدلنے یا نہلانے کی ضرورت پڑ جائے۔)
سنئے: آپ کی بیوی تھک چکی ہے۔ دودھ پلانا واقعتاً ایک مشکل کام ہے۔ آپ کی بیوی روزانہ 650 کیلوریز بچے کو دودھ بنانے میں جلاتی ہے۔ آپ کی بیوی خوش نصیب ہوگی اگر رات میں 2-4 گھنٹے مسلسل سو پائے۔ آپ کی بیوی اب ایک *ماں* ہے۔ اسے شاور کرنے یا آرام کرنے کے لیے بچے کو گود میں لے لیں۔ کھانا بنائیں (یا گھر آتے ہوئے کچھ لے آئیں)۔ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹائیں (یا کم از کم گندگی پر شکایت نہ کریں)۔ ہوسکتا ہے وقت گزرنے کے ساتھ صورتحال بہتر ہو جائے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ نہ ہو۔ آپ کی بیوی اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔