Daily Roshni News

دوستی صرف خواہشوں سے نہیں، بلکہ عمل سے جیتی جاتی ہے۔

دوستی صرف خواہشوں سے نہیں، بلکہ عمل سے جیتی جاتی ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک گاؤں کے کنارے ایک نہایت خوبصورت جھیل تھی، جس کے گرد بڑے بڑے درخت تھے۔ جھیل کا پانی اتنا صاف تھا کہ اس میں آسمان کا عکس صاف نظر آتا تھا۔ جھیل کے قریب ہی ایک چھوٹا سا گھر تھا، جہاں دس سال کا ایک لڑکا، عمران، اپنی ماں کے ساتھ رہتا تھا۔ عمران ایک ذہین اور محبت کرنے والا بچہ تھا، لیکن اسے ایک بات کی بہت شکایت تھی۔ اس کے گاؤں کے بچے اکثر اس سے دور رہتے تھے کیونکہ وہ زیادہ باتیں نہیں کرتا تھا اور اکثر اپنے خیالات میں گم رہتا تھا۔ 

ایک دن عمران جھیل کے کنارے بیٹھا ہوا تھا، جب اس نے پانی میں ایک عجیب سا سایہ دیکھا۔ وہ گھبرا گیا، لیکن قریب جا کر دیکھا تو ایک چھوٹا سا کچھوا پانی میں پھنس گیا تھا۔ اس کا خول ایک پتھر میں پھنس چکا تھا، اور وہ باہر نکلنے کی کوشش کر رہا تھا۔ عمران کو کچھوے پر بہت ترس آیا۔ اس نے اپنا ہاتھ پانی میں ڈالا اور آہستہ سے کچھوے کو آزاد کر دیا۔ کچھوا عمران کی طرف دیکھنے لگا، جیسے وہ اس کا شکریہ ادا کر رہا ہو۔ 

اگلے دن جب عمران جھیل کے قریب گیا تو اسے وہی کچھوا نظر آیا، لیکن اس کے ساتھ ایک اور عجیب بات ہوئی۔ جھیل کے پانی میں ایک جگنو کی روشنی جیسا ایک چمکتا ہوا رنگ نظر آیا۔ عمران نے غور کیا تو ایک سنہری مچھلی پانی سے باہر جھانک رہی تھی۔ مچھلی نے عمران سے کہا، “شکریہ، عمران! تم نے میرے دوست کچھوے کی جان بچائی۔ میں تمہیں ایک انعام دینا چاہتی ہوں۔ جو تمہارے دل میں خواہش ہے، بتاؤ، میں پوری کروں گی۔” 

عمران حیران رہ گیا۔ اس نے کہا، “میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ میرے گاؤں کے بچے مجھ سے دوستی کریں اور میں ان کے ساتھ کھیل سکوں۔” سنہری مچھلی نے مسکرا کر کہا، “تمہاری خواہش پوری ہوگی۔ لیکن یاد رکھو، دوستی محبت اور قربانی سے جیتی جاتی ہے۔” 

اگلے دن عمران کے گاؤں میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ گاؤں کے بچوں نے دیکھا کہ جھیل کے کنارے بہت سے رنگ برنگے پتھر موجود ہیں، جو پہلے کبھی نظر نہیں آئے تھے۔ پتھر اتنے خوبصورت تھے کہ سب بچے وہاں جمع ہونے لگے۔ عمران بھی ان پتھروں کے پاس گیا۔ ایک بچے نے عمران سے کہا، “یہ پتھر کیسے آئے؟ کیا تمہیں معلوم ہے؟” عمران نے مسکراتے ہوئے کہا، “ہو سکتا ہے جھیل کی مچھلیوں نے ہمیں یہ تحفہ دیا ہو۔” 

آہستہ آہستہ عمران نے بچوں کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا۔ وہ پتھروں سے دلچسپ شکلیں بناتے اور جھیل کے کنارے کہانیاں سناتے۔ عمران کے دل میں سنہری مچھلی کی بات یاد تھی، اس لیے وہ ہمیشہ بچوں کی مدد کرتا اور انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرتا۔ 

ایک دن گاؤں کے بچے جھیل کے کنارے کھیل رہے تھے کہ اچانک ایک بچہ پانی میں گر گیا۔ سب بچے گھبرا گئے، لیکن عمران نے ہمت دکھائی۔ اس نے فوراً پانی میں چھلانگ لگائی اور بچے کو باہر نکال لیا۔ سب بچے عمران کی بہادری دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ اس دن کے بعد عمران گاؤں کے سب بچوں کا ہیرو بن گیا۔ 

سنہری مچھلی نے جھیل کے اندر سے عمران کو دیکھا اور خوشی سے مسکرا دی۔ عمران کو پتہ تھا کہ دوستی صرف خواہشوں سے نہیں، بلکہ عمل سے جیتی جاتی ہے۔ اب عمران کے پاس نہ صرف گاؤں کے بچوں کی دوستی تھی، بلکہ جھیل کے پانی میں چھپے دوست بھی ہمیشہ اس کا خیال رکھتے تھے۔ 

یہ کہانی نہ صرف عمران کے لیے بلکہ گاؤں کے بچوں کے لیے بھی ایک سبق تھی کہ دوستی کا مطلب محبت، قربانی اور ہمدردی ہے۔ جھیل، بچے، اور سنہری مچھلی کی کہانی گاؤں میں ہمیشہ یاد رکھی جاتی رہی۔

General collection plz like page

Loading