Daily Roshni News

روحانیت ، صحت اور میڈیکل سائنس۔۔۔قسط نمبر2

روحانیت ، صحت اور میڈیکل سائنس

قسط نمبر2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ روحانیت ، صحت اور میڈیکل سائنس)جائے تو یہ کہا جائے گا کہ جب یہ لباس جسم پر ہے تو جسم کی حرکت اس کے اندر منتقل ہو جاتی ہے اور اگر اس لباس کو اتار کر چار پائی پر ڈال دیا جائے یا کھونٹی پر لٹکا دیا جائے تو اس کی تمام حرکتیں ساقط ہو جاتی ہیں۔ اب ہم اس لباس کا جسم کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں۔ اس کی کتنی ہی مثالیں ہو سکتی ہیں۔ مثلاً یہ کہ آدمی مر گیا۔ مرنے کے بعد اس کے جسم کو کاٹ ڈالیے، ٹکڑے کر دیجیے لکھیے کچھ کر دیجیے جسم کی اپنی طرف سے کوئی مدافعت، کوئی حرکت عمل میں نہیں آئے گی۔ اس مردہ جسم کو ایک طرف ڈال دیجیے تو جس طرح ڈال دیا جائے گا پڑا رہے گا۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ مرنے کے بعد جسم کی حیثیت صرف لباس کی رہ جاتی ہے۔ اصل انسان اس میں موجود نہیں۔ وہ اس لباس کو چھوڑ کر کہیں چلا جاتا ہے۔ اس ہی انسان کا نام روح ہے۔ انسان کی اصل یہی روح ہے۔ روح کی حرکات کو ہم انرجی بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہی انرجی ہمارے جسم کو چلارہی ہے۔ روحانی ماہرین کے مطابق جب آدمی کا رابطہ اس انرجی سے کمزور پڑ جاتا ہے تو آدمی ذہنی یا جسمانی پیچیدگیوں کا شکار ہونے لگتا ہے۔ اس کی انتہائی شکل بیماری ہے۔ ان انرجی کو بحال کرنا ہی روحانی علاج ہے ۔

کائنات کا ہر انسان چاہے وہ جس بھی مذہب یا عقیدے سے تعلق رکھتا ہو وہ کائنات میں کسی مافوق الفطرت قوت کو بہر حال تسلیم کرتا ہے اور مشکل میں اس کو پکارتا بھی ہے۔ کسی بھی مذہب یا عقیدے کا حامل انسان جب دعا کرتا ہے تو اس کی شخصیت میں بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

مذہبی تعلیمات میں جو عبادت، اذکار اور تسبیحات بنائی جاتی ہیں ان کی ادائیگی سے آدمی ذہنی سکون بھی محسوس کرتا ہے۔ اگر ہم مخشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھیں تو ہمیں بہت سکون ملتا ہے۔ طبیعت میں ٹھہراؤ اور تازگی آجاتی ہے۔ اس ذہنی سکون کا ہماری صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔ اس لیے دیکھا گیا ہے کہ باقاعدگی سے نماز پڑھنے والے لوگ اکثر لمبی عمر پاتے ہیں اور کم بیمار پڑتے ہیں۔ اسی طرح تسبیحات اور ذکر و اذکار کا معاملہ ہے۔ مثلا فرض کریں کہ آپ اسمائے الہی یا حی یا قیوم کا ورد کر رہے ہیں۔ اس کے روحانی اثرات اور برکات اپنی جگہ ، اس کے ذہنی اثرات بھی پڑتے ہیں۔ ذہنی سکون حاصل کرنے کا ایک طریقہ مراقبہ Meditation بھی ہے۔ صوفیائے کرام جو مشقیں تجویز کرتے ہیں، ان کا مقصد بھی روح سے رابطہ مستحکم کرنا ہوتا ہے۔ قانون قدرت کے تحت داؤں کا قیام یا عمل پذیری بھی لہروں اور صرف لہروں پر ہے۔

روحانی علاج میں معالج کو یہ مشق کرائی جاتی ہے کہ اس کے اندر لہروں کا ذخیرہ اس قدر ہو جاتا ہے کہ زندگی میں کام کرنے والی لہر معالج کے اندر متحرک ہو جاتی ہیں۔ معالج مشق کے بعد جب اس قدر Magnetized ہو جاتا ہے تو وہ صحت مند لہریں مریض کے اندر ذخیرہ کر دیتا ہے اور مریض میں لروں کا بکھر اہو انتظام بحال ہو جاتا ہے۔

مثلاً ڈپریشن میں کہ ایک شخص کو مختلف منفی خیالات آتے ہیں۔ مثلاً ایک آدمی کو خیال آتا ہے کہ میرے اوپر جادو ہے۔ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مریض کا ذہن ایک منفی خیال پر ٹھہر گیا۔ اب اس کاروحانیت میں علاج یہ ہے کہ اس آدمی کا ذہن ایک مخیال پر مرکوز ہو گیا۔ اس خیال سے ہٹا کر اسے دوسرے خیال میں ڈال دیا جائے۔ خیال کو کسی ایک نقطے سے بنا کر دوسرے پر مرکوز کرنا ایک مشق ہوئی۔

ہمارے ہاں عام طور پر یہی دیکھنے میں آتا ہے کہ جب مریض پر تمام طریقے آزمائے جاچکے ہوتے ہیں تو مریض کے عزیز رشتہ دار سوچتے ہیں کہ چلو کسی روحانیمعالج سے رجوع کرنے میں بھی کیا حرج ہے؟….

اس منزل تک پہنچتے پہنچتے اکثر مریض کے ذہنی اور جذباتی رویوں کے باعث اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو چکے ہوتے ہیں اور مریض سوچنے لگتا ہے شاید وہ اب کبھی ٹھیک نہیں ہو گا…. سوچ کی یہ منفی لہریں اس کے جسم کو شفا بخشنے والی توانائیوں کو مزید درہم برہم کر دیتی ہیں۔ روحانی علاج کو عموماً ہمارے یہاں آخری چارہ گر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اگر اس موقع پر روحانی علاج سے فائدہ ہو جائے تو واہ واہ ہو جاتی ہے لیکن جب ناکامی ہوتی ہے تو بے یقینی اور شکوک میں اضافہ ہو تا ہے۔ اس کے برعکس مغرب میں ایسے لوگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو روحانی علاج کو آخری چارہ کے طور پر استعمال نہیں کرتے بلکہ کھوئی ہوئی صحت کو دوبارہ حاصل کرے کے لیے پہلا قدم اس طریقہ علاج کی جانب ہی اٹھاتے ہیں۔ اکثر مغربی ممالک میں روحانی علاج کی حیثیت ایک مکمل اور جامع علاج کی ہے۔ مغرب میں روحانی معالجین کے ریکارڈ کے مطابق سخت تکلیف میں مبتلا ہزاروں مریض مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں اور بے شمار ایسے ہیں جن کو اس علاج سے زندگی کانیا حوصلہ ملا۔مغرب میں جیسے جیسے روحانی سائنس میں پیش رفت ہورہی ہے، اس علم وفن میں طرح طرح کی تبدیلیاں بھی واقع ہورہی ہیں۔ روحانی علاج کے ذریعه حاصل شدہ وسیع معلومات نے ایک نئی سائنسکی بنیاد فراہم کی ہے۔اکیسویں صدی جس میں بڑے بڑے حادثات رونما ہوئے، لوگوں کی بڑی تعداد مادہ پرست ہوتی چلی گئی اور طنزیہ لہجے میں یہ سوال کیا جانے لگا کہ روحانی علاج سے شفا کس طرح ممکن ہے ؟… ماضی میں میڈیکل کمیونٹی نے اس بات کو عمرے سے رو ہی کر دیا، لیکن اب جدید سائنسی تحقیقات نے ان سوالوں کا جواب مثبت انداز میں دیا ہے اور یہ حقیقت واضح ہو گئی ہے کہ انسان کے باطن اور صحت کا حیرت انگیز تعلق موجود ہے۔ آج مغرب میں تیس چالیس سال پہلے کی صور تحال نہیں رہی بلکہ اب سائنسدان بھی ایک عرصے سے اس امر پر تحقیق کر رہے ہیں کہ روحانی علاج کی سائنسی حقیقت کیا ہے اور اس سے کیا کیا نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں ؟…. سائنس اس شے کو حقیقت تسلیم کرتی ہے جس شئے کے مشاہدات اور ماخذ کو ریکارڈ کیا جاسکے۔ یہاں ہم روحانی علاج Spiritual Healing پر کی جانے والی مغربی ماہرین کی چند تحقیقات پیش کر رہے ہیں۔ڈاکٹر ہیرالڈی جی کو ٹینگ نارتھ کیرولینا کی ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں ایسوسی ایٹس روفیسر آف سائیکاٹری اینڈ میڈیسن ہیں۔ اسٹڈی آف ریلیجن اینڈ ہیلتھ کے لیے ڈیوک سینٹر میں ڈائریکٹر بھی ہیں۔ روحانی توانائی کے موضوع پرThe Healing Power Of Faith” ان کیمشہور تصنیف ہے۔

ڈاکٹر کو سینگ کہتے ہیں کہ مذہبی اعتقاد اور ان پر عملدر آمد کے ساتھ زبر دست قسم کی نفسیاتی تسکین ہے جو ذہنی خلفشار سے محفوظ رکھ کر اطمینان بخش اور صحت مند زندگی مہیا کر سکتی ہے۔ میں نے ایسے ان گنت افراد کی مدد کی ہے جو ڈپریشن، اضطراب اور ذہنی بے قاعد گیوں میں مبتلا تھے۔ صحت کی طرف واپس آنے کے لیے ان کی روحانی قوت کوبیدار کیا گیا۔ڈاکٹر کو سینگ کہتے ہیں کہ یہ روحانیت ہے جومادیت کے مقابلے میں حیرت انگیز نتائج .مبياکر سکتی ہے۔

کسی بھی انسان کی روحانیت کو توانا کر کے انسانی جسم میں موجود شفا بخش قوتوں کو بیدار کیا جاسکتا ہے۔ یہ قوتیں انسان کو ذہنی تنہائی سے نکال کر بھر پور توانائی مہیا کر سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کو سینگ کہتے ہیں کہ خود میں اپنی زندگی میں مذہب اور روحانیت سے کام لیتا ہوں۔ میں نے دنیا کے اونچے اونچے پہاڑ سر کیے ہیں۔ میں ایک باکسر بھی رہا ہو، ایک ریسلر رہا ہوں لیکن پھر مجھے جوڑوں کا مرض لاحق ہو گیا اور میں برس تک جیسے معذور رہا۔ بالآخر میری روحانی قوت نے مجھے جسمانی طور پر دوبارہ بحال کر دیا۔ ڈاکٹر کو سینگ کا کہنا ہے کہ یہ روحانی قوت کئی طرح سے اثر انداز ہوتی ہے اور مجھے مثبت نتائج مہیا

کرتی ہے۔ مثلاً یہ قوت زندگی کے مختلف امور کو ان کے درست مقام پر رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ جب میں پریشان ہوتا ہوں تو پریشان کرنے والے موضوع یا معاملے کو اپنی عبادت میں لے جاتا ہوں۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مجھے اندازہ ہو جاتا ہے کہ کون سی چیز اہم اور کون سی غیر اہم ہے۔ چنانچہ فوری طور پر میرے دباؤ کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ یہ چونکہ میرے ذہن پر اثر انداز ہوتی ہے چنانچہمیرے جسم پر بھی اس کے اثرات پڑتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ میں بہت پر سکون ہوں۔ میرےسامنے زندگی کا ایک مقصد ہے، میں آسانی سےمعاف کر سکتا ہوں۔ دوسروں سے محبت سے پیش آتاہوں۔ دوسروں کے دکھ درد میں شامل ہو سکتا ہوں۔

جب آپ کسی سے اچھا سلوک کرتے ہیں۔ دوسروں کے ساتھ ایک ایسی فضا میں رہتے ہیں جو محبت اور انسان دوستی سے لبریز ہوتی ہے تو آپ کو تسکین اور اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے طبی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ میر ابلڈ پریشر نارمل رہتا ہے حالانکہ میرے والد اور دادا ہائی بلڈ پریشر کےمریض تھے۔

اگر میں یہ نہ کروں تو معاملات میرے قابو سے باہر ہو جاتے ہیں۔ میں اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہو جاتا ہوں۔ لیکن خدا کے ساتھ تعلق مجھے مطمئن رکھتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ہر چیز خدا کے اختیار میں ہے۔ وہ مجھے ہر صورت میں سکون عطا کرتا ہے۔

روحانی علاج کے حوالہ سے ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ روحانی علاج دعا کے زمرے میں بھی.۔۔۔جاری ہے۔

Loading