Daily Roshni News

روزہ رکھیں، صحت پائیں ۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ افعت

روزہ رکھیں، صحت پائیں ….

تحریر۔۔۔راشدہ افعت

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ روزہ رکھیں، صحت پائیں ۔۔۔ تحریر۔۔۔راشدہ افعت)جرمنی، امریکہ ، انگلینڈ کے ماہر ڈاکٹروں نے رمضان المبارک میں مسلم ممالک کا دورہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان المبارک میں چونکہ مسلمان نماز زیادہ پڑھتے ہیں جس سے پہلے وضو کیا جاتا ہے اس سے ناک کان، گلے کے امراض بہت کم ہو جاتے ہیں۔ رمضان میں کھانا کم کھایا جاتا ہے جس سے معدہ جگر کے امراض بھی بہت ہی کم ہو جاتے ہیں۔

دنیا میں ایک ارب سے زائد مسلمان قرآنی احکام کی روشنی میں روزہ رکھتے ہیں۔ روحانی تسکین کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے سے جسمانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل تک یہی خیال کیا جاتا تھا کہ روزہ کے طبی فوائد محض نظام ہضم تک ہی محدود ہیں لیکن جیسے جیسے سائنس اور علم طب نے ترقی کی محقق اس بات پر

متفق ہونے لگے کہ روزہ تو ایک طبی معجزہ ہے۔ آئیے ! اب جدید طبی تحقیقات کی روشنی میں دیکھیں کہ روزہ انسانی جسم پر کس طرح اپنے مفیداثرات مرتب کرتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے معروف پروفیسرمور یالڑ کہتے ہیں

دو میں نے اسلامی علوم مطالعہ کیا اور جب روزے کے باب پر پہنچا تو چونک اٹھا۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اتنا عظیم فارمولا دیا ہے جس کا کوئی بدل نہیں۔“

پروفیسر موریالڈ کہتے ہیں ” میں نے روزوں کی افادیت کے پیش نظر روزے رکھنے شروع کیے عرصہ دراز سے میں معدے کے ورم میں مبتلا تھا روزے رکھنے کے بعد میں نے محسوس کیا کہ اس میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ میں نے روزے کی مشق

جاری رکھی۔ کچھ عرصے بعد ہی میں نے اپنے جسم کو نارمل پایا حتی کہ میں نے ایک ماہ بعد نمایاں تبدیلیاں محسوس کیں۔“

پوپ ایلف گال ہالینڈ کے بہت بڑے پادری ہیں۔ روزے کے حوالے سے اپنے تجربات وہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں …..

میں اپنے روحانی پیروکاروں کو ہر ماہ تین روزے رکھنے کی تلقین کرتا ہوں۔ میں نے اس طریقہ کے ذریعے جسمانی اور روحانی ہم آہنگی محسوس کی۔ میں نے یہ اصول وضع کر لیا ہے کہ جو مریض لاعلاج ہیں ان کو تین روز کے نہیں بلکہ ایک مہینے تک روزے رکھوائے جائیں۔“وہ مزید کہتے ہیں کہ …..

شوگر، امراض قلب اور معدے کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مستقل ایک ماہ تک روزے رکھوائے گئے مریضوں کی حالت کچھ بہتر ہوئی، ان کی شوگر کنٹرول ہو گئی جبکہ امراض قلب کے مریضوں کو بھی افاقہ ہوا اور سب سے زیادہ افاقہ معدے کے امراض میں مبتلا مریضوں کو ہوا۔ فارماکولوجی کے ایک ماہر ڈاکٹر لوتھ جیم نے روزے دار شخص کے معدے کی رطوبت کی اور اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ روزے کی وجہ سے وہ غذائی متعفن اجزاء جس سے )Septic Food Particles( معدہ تیزی سے امراض قبول کرتا ہے ختم ہو جاتے ہیں۔ ڈاکٹر لو تھر کا کہنا ہے کہ ”روزہ جسم اور خاص طور پر معدے کے امراض میں صحت کی ضمانت دیتا ہے۔“

جرمنی، امریکہ ، انگلینڈ کے ماہر ڈاکٹروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان المبارک میں چونکہ مسلمان نماز زیادہ پڑھتے ہیں جس سے پہلے وضو کیا جاتا ہے اس سے ناک، کان، گلے کے امراض بہت کم ہو جاتے ہیں۔ رمضان میں کھانا کم کھایا جاتا ہے جس سے معدہ جگر کے امراض بھی بہت ہی کم ہو جاتے ہیں۔

روزے سے خون پر اثرات رمضان المبارک کے دوران ہماری غذائی معمولات بدل جانے سے جسم پر جو مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ان میں زیادہ قابل ذکر خون کے روغنی مادوں میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں۔ خصوصاً دل کے لیے مفید چکنائی ایچ ڈی ایل کی سطح میں تبدیلی بڑی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے دل اور شریانوں کو تحفظ ملتا ہے۔ اسی طرح دو مزید چکنائیوں ایل ڈی ایل اور ٹرائی گلیسرائیڈ کی سطحیں بھی معمول پر آجاتی ہیں۔

روزے کا سب سے اہم اثر جسمانی خلیوں کے در میان اور اندرونی سیال مادوں کے درمیان توازن ہوتا ہے۔ چونکہ روزے کے دوران مختلف سیال مقدار میں کم ہو جاتے ہیں جس سے خلیوں کے عمل میں بڑی حد تک سکون پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح Epithelial جو جسم کی رطوبت کے متواتر اخراج کے ذمہ دار ہوتے ہیں ان کو بھی روزے کے ذریعے بڑی حد تک آرام و سکون ملتا ہے جس کی وجہ سے ان کی صحت مندی میں اضافہ ہوتا ہے۔

روزے کے دوران جسم اور دل کو آرام ملتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ روزے کے دوران خون کا دباؤ کم سطح پر ہوتا ہے۔ روزے کے جسمانی فوائد میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہے کہ روزے میں خون کی شریانوں کی دیواروں پر چربی یا دیگر اجزاء بہت کم جمتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں شریانیں سکڑنے سے محفوظ رہتی ہیں۔ روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودا حرکت پذیر ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں خون کی پیدائش کا عمل بہتر ہوتا ہے۔

نظام ہضم پر روزے کے اثرات نظام انہضام ہمارے جسم کا اہم ترین نظام ہے اس کے اہم اعضاء لعابی غدود، زبان، حلق، غذائی نالی، معدہ، بڑی آنت، چھوٹی آنت، جگر، لبلبہ و دیگر خود کار نظام کے تحت حرکت میں آجاتے ہیں اور جیسے ہی ہم کچھ کھاتے ہیں یہ خود کار نظام کے تحت متحرک ہو جاتے ہیں اور اس کا ہر عضو اپنا مخصوص کام شروع کر دیتا ہے۔ روزے کا حیرت انگیز اثر جگر پر ہوتا ہے اور جگر کو توانائی بخش کھانے کے اسٹور کرنے کے عمل سے بڑی حد تک آرام مل جاتا ہے اور وہ اپنی توانائی خون میں گلوے لین جو جسم کو محفوظ رکھنے والے نظام کو طاقت دیتا ہے) کی پیداوار پر صرف کر سکتا ہے۔ روزہ نظام انہضام کے سب سے حساس حصے گلے اور غذائی نالی کو تقویت دیتا ہے اس کے اثر سے معدے سے نکلنے والی رطوبتیں بہتر طور پر متوازن ہو جاتی ہیں۔ روزہ آنتوں کو توانائی بخشتا ہے۔ انتڑیوں کے جال کو نئی توانائی اور تازگی عطا کرتا ہے۔ آنتوں کے نظام کی خرابی دور کرتا ہے۔ اس طرح سے ہم روزہ رکھ کر کئی بیماریوں سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔

ہمارے موجودہ لائف اسٹائل سے یہ سارا نظام اٹھارہ گھنٹوں سے زائد ڈیوٹی پر ہونے کے علاوہ جنک فوڈز اور طرح طرح کے مضر صحت الم غلم کھانوں کی وجہ سے متاثر ہو جاتا ہے۔ روزہ اس سارے نظام ہضم کو ایک ماہ کا آرام فراہم کر دیتا ہے روزہ کا سب سے حیران کن اثر جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر نے نظام ہضم میں حصہ لینے کے علاوہ پندرہ مزید عمل بھی سرانجام دینے ہوتے ہیں۔ روزے کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے۔

رمضان المبارک میں موٹاپے میں مبتلا افراد کا نارمل سحری اور افطاری کرنے کی صورت میں آٹھ سے دس پاؤنڈ وزن کم ہو سکتا ہے جبکہ روزہ رکھنے سے اضافی چربی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ خواتین جو موٹاپے کی وجہ سے اولاد کی نعمت سے محروم ہیں

ضرور روزے رکھیں تا کہ ان کا وزن کم ہو سکے۔ نظام اعصاب پر روزے کے اثرات روزے کے دوران اکثر لوگ غصے اور چڑ چڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کیفیات کا روزے اور اعصاب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ دوران روزہ ہمارے جسم کااعصابی نظام بہت پر سکون حالت میں ہوتا ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2022

Loading