سردی کے دن تھے ہر کھانے کے بعد چائے کا دور چلا کرتا تھا۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سردی کے دن تھے ہر کھانے کے بعد چائے کا دور چلا کرتا تھا۔۔ابھی بھی کھانے سے فارغ ہو کر سب گپ شپ میں مصروف تھے۔ جب وہ چائے بنانے کے لیے اٹھی۔چائے بنانے کے ساتھ ساتھ کچن سمیٹتی جا رہی تھی۔۔۔چائے کو ایک ابال آ چکا تھا۔دودھ اور پتی نے خوبصورت سا رنگ نکالا تھا۔۔۔چائے پک رہی تھی۔۔۔اور چائے کی بھینی بھینی سی خوشبو سردی کا حسن بڑھا رہی تھی۔۔۔
گلی میں آئسکریم بیچنے والے کا مخصوص میوزک بجنے لگا۔۔۔۔اسکی چار سالہ بیٹی بھاگی ہوئی آئی اور آئسکریم خریدنے کے لیے پیسے مانگے۔۔۔۔
اچھا دو منٹ رکو۔۔۔دیتی ہوں پیسے۔۔۔۔ اس نے چائے کو پکاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
نہیں! نہیں ! ابھی پیسے دیں۔۔۔۔وہ آگے چلا جائے گا۔۔۔بچی نے ضد کرتے ہوئے اسکا دوپٹہ کھینچا۔۔۔
اچھا بھئی دیتی ہوں۔۔۔ آؤ میرے ساتھ آ جاؤ۔۔۔وہ کہہ کر بچی کی جانب دیکھے بغیر کچن سے نکلی اور کمرے کی طرف گئی۔۔۔۔
بچی کو تجسس ہوا کہ مما کیا پکا رہی ہیں۔۔۔ چولہا اس کے سر سے اونچا تھا اسے دکھائی نہیں دیا کہ ساس پین کے اندر کیا پک رہا ہے۔۔اس نے ہاتھ بڑھا کر ساس پین کا دستہ تھاما اور اسے تھوڑا سا اپنی طرف جھکایا تاکہ اسکے اندر پکتے کھانے کو دیکھ سکے۔ ساس پین جو کہ پکتی ہوئی چائے سے بھرا ہوا تھا، اسکا توازن بگڑا اور وہ بچی کے سر پر الٹ گیا۔۔۔۔۔
کھولتی ہوئی چائے بچی کے سر پر گری اور وہ زور زور سے چلانے لگی۔۔۔۔سب لوگ بھاگتے ہوئے آ ئے تو دیکھا کہ چہرے کی جلد کا رنگ گہرا سرخ ہو رہا ہے۔۔۔۔کسی کو سمجھ نہ آیا کہ یک دم پڑنے والی اس افتاد میں کیا کرنا چاہیے۔۔۔
اسکی بھابی کو لگا کہ گرم چائے کی وجہ سے ہائی نیک گرم ہو کر بچی کا جسم جلا رہی ہوگی تو کیوں نا یہ اتار دی جائے۔۔۔انہوں نے اپنی طرف سے احتیاط سے بچی کی ہائی نیک اتاری لیکن ہائی نیک کے ساتھ بچی کی گردن اور چہرے کی جلد بھی اتر آئی۔۔۔۔بچی کی حالت دیکھ کر اسے ہسپتال لے کر بھاگے۔۔۔۔
افسوس کے لاہور جیسے بڑے شہر میں صرف ایک برن سینٹر تھا وہ بھی محدود گنجائش کے ساتھ۔۔۔۔۔بہت مشکل سے بچی کا چیک اپ ہوا تو معلوم ہوا کہ اسے تھرڈ ڈگری برن ہوا تھا۔۔۔۔۔
ہر روز تبدیل کی جانے والی پٹیاں ، ہر دوسرے ہفتے ہو جانے والا انفیکشن ، پھر سکن کو نرم رکھنے کے لیے پہنائے جانے والی چمڑے کی بیلٹس، اور پھر سرجری کی مدد سے سکن کو اصلی حالت میں لانے کی کوشش۔۔۔۔۔یہ ایک سالوں پر محیط تھکا دینے والا طویل عمل ہے۔۔۔۔
ذہنی اور معاشی لحاظ سے بھی انتہائی صبر آزما ہے۔۔۔۔۔۔
لیکن چلیں اتنی تکالیف کے بعد بچہ آپ کی نظروں کے سامنے ہے ۔ٹھیک ہے تو الحمداللہ۔۔۔۔
وہ تین بہنوں کا چھوٹا اور اکلوتا بھائی تھا۔۔۔ آٹھ سال عمر تھی۔۔۔تیسری جماعت میں میری بیٹی کا ہم جماعت تھا۔بقرہ عید پر ایک بڑی باربی کیو پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔دوست احباب سب کو بلایا گیا۔۔۔سب بچے وہیں کھیل رہے تھے۔۔۔۔وہ بھاگتے بھاگتے کوئلوں بھری ایک انگھیٹی سے جا ٹکرایا۔۔۔وہ انگھیٹی اسکے اوپر آ گری۔۔۔اسکا سینہ اور پیٹ بری طرح جھلس گیا۔۔۔۔
عید کی چھٹیوں میں اکثر پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈاکٹر موجود نہ تھے۔۔۔اور شہر کے اکلوتے برن سینٹر میں گنجائش نہیں تھی۔۔۔۔پیسہ،تعلقات سب کا زور لگا کے جب تک بچہ ہسپتال میں داخل ہوا اسکی سانسیں کم رہ چکی تھیں۔۔۔۔۔
اور پھر اس بچے کو نہ بچایا جا سکا۔۔۔۔۔۔
ایک اور بچہ ایک سال کا تھا ۔۔۔والدہ نے دودھ ابال کر دیگچی نیچے رکھی اور خود کسی کام سے اٹھ کر باہر گئی۔۔۔۔بچے نے نیا نیا چلنا سیکھا تھا۔لڑکھڑاتا ،سنبھلتا،چلتا ہوا آیا اور گرم دودھ کی دیگچی میں گر گیا ۔۔۔۔۔وہ بھی نہ بچایا جا سکا۔۔۔۔۔
کبھی آپ بچوں کے برن سینٹر میں جائیں تو سو بچے سو کہانیاں ملتی ہیں۔۔۔۔ ماؤں کی ذرا سی لاپرواہی کی۔۔۔۔۔۔سردی کے موسم میں یہ واقعات مزید بڑھ جاتے ہیں۔۔۔۔
آپ جب کچھ پکا رہی ہوں تو کوشش کریں کہ برتن کا ہینڈل بچے کی پہنچ سے دور ہو ۔۔۔۔
کسی بھی گرم چیز کے ساتھ بچوں کو اکیلا نہ چھوڑیں۔۔۔۔
جہاں دعوت کے لیے کھانا پک رہا ہو یعنی بڑے برتنوں میں وہاں بچوں کو کھیلنے کی اجازت بالکل مت دیں۔۔۔۔
اگر آپ خود کچن سے باہر جا رہی ہیں تو بچے کو ساتھ لازمی لے کر نکلیں۔۔۔۔
اگر پانی گرم کر کے بچے کونہلانا ہو تو اس گرم پانی کے ساتھ بچے کو واشروم میں چھوڑ کر تولیہ لینے باہر مت جائیں۔۔۔۔
گرم چائے بچے کی پہنچ سے دور رکھیں۔۔۔۔اور اپنے اچھلتے کودتے بچوں کے درمیان میں بیٹھ کر گرم چائے نہ پئیں۔۔۔
فرض کریں اتنی احتیاط برتنے کے بعد بھی حادثہ ہو جاتا ہے تو ۔۔۔۔
بچے کے کپڑے کھینچ کر اتارنے کی کوشش نہ کریں بلکہ کاٹ کر اتاریں۔۔۔۔۔
بچے کو فوراً نارمل پانی کے نیچے لے جائیں۔۔۔اور نل کو مسلسل چلنے دیں تاکہ سکن کا جلنے کا عمل رک جائے۔۔۔۔
جلے ہوئے حصے پر ناریل کا تیل لگائیں۔۔۔۔
اور جتنا جلدی ممکن ہو ڈاکٹر کے پاس لے کے جائیں۔۔۔۔۔لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہمارے ملک میں انتہائی محدود برن سینٹرز ہیں۔۔۔۔
افسوس کرنے سے بہتر ہے کہ خیال رکھیں۔۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ سب بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین۔۔۔۔
copied