سوئی ہوئی گائے :
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کراچی سے شادی ہو کر جب ہم رخصت ہو کر گاٶں آئے تو سسرال میں ہماری ساس مرحومہ کے علاوہ گھر کا ہر فرد اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی اتنی روانی اور برجستگی کے ساتھ بولتا تھا کہ جیسے یہ ان کی مادری زبان ہو
ایک ہفتے کے دوران دوچار الفاظ ہمیں بھی یاد ہوئے جیسے تھلے= نیچے,آتے= اوپر, تسی=آپ ،بوا =دروازہ اور پوڑھیاں= سیڑھیاں ۔
ہماری شادی کے ایک مہینے بعد گاؤں سے خبر آئی کہ گائے سوگئی ہے تھوڑے دنوں بعد خبر آئی کہ بکری بھی سوگئی ہے ۔نئی نئی شادی تھی ہم ویسے ہی خاموش طبع واقع ہوئے ہیں نئے ماحول میں آکر ہماری خاموشی میں مزید اضافہ ہوگیا
ایک دن ہم اپنے کمرے میں کپڑے استری کر رہے تھے اور ہمارے ہم سفر اپنے دوست سے فون پر مصروف گفتگو تھے جب وہ اپنے دوست کو اللّہ حافظ کہہ چکے تو ہم نے انکی طرف دیکھا اور کہا کہ “بات سنیں! بولے سناؤ !
“یہ جو جانور سو جاتے ہیں یہ اٹھتے کب ہیں؟”
کہنے لگے” کیا مطلب ؟
ہم نے کہا
” ہماری شادی کے ایک مہینے بعد گائے سو گئی تھی پھر کچھ دنوں بعد بکری بھی سو گئی اسی لیے ہم پوچھ رہے ہیں کہ پھر یہ جانور جاگتے کب ہیں؟”
ہم نے ایک ہی سانس میں اپنی بات کہہ ڈالی
ہمارے ہمسفر نےایک بلند و بانگ قہقہہ لگایا اور ایسے ہماری طرف دیکھا جیسے ہم کوئی عجوبہ ہوں اور گویا ہوئے
” بے وقوف! اس خطاب پر جواباً ہم نے ان کی طرف گھور کے دیکھا
ہمارے گھورنے پر انہیں احساس ہوا کہ نئی نئی شادی میں بیوی کو بے وقوف کہنے سے نقص امن کا اندیشہ ہے تو سنبھل کر بولے” سونے کا مطلب ہے ولادت ہونا اور یہ لفظ جانوروں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے پنجابی کے اس لفظ کو زبان کو تھوڑا سا دبا کر ادا کیا جاتا ہے۔ کیا سمجھیں؟