سورج اور زمین کے درمیان پندرہ کروڑ کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سورج اور زمین کے درمیان پندرہ کروڑ کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔زمین پر سورج کی روشنی 8.3 منٹ کے بعد آتی ہے۔اگر یہ سورج ابھی تباہ ہو جائے تو ہمیں اس کا پتہ 8.3 منٹ کے بعد چلے گا۔یعنی زمین کے لمحہ موجود اور سورج کے لمحہ موجود میں 8.3 منٹ کا فرق ہے۔جو سورج ہمیں نظر آتا ہے وہ 8.3 منٹ پہلے کا ہوتا ہے۔
لیکن اگر لمحہ موجود کا یہی فرق بڑھتے بڑھتے پچیس لاکھ نوری سال ہو جائے تو۔۔۔؟یہ فاصلہ پچیس لاکھ نوری سال ہو سکتا ہے اگر ہم سورج کی طرف نا دیکھیں بلکہ کہکشاں M.31 کی طرف دیکھیں ۔۔۔M31 کہکشاں زمین سے اتنی دور ہے کہ اس کی روشنی کو زمین تک آتے آتے پچیس لاکھ نوری سال لگ جاتے ہیں۔۔اگر آج ہم کہکشاں M.31 کا مشاہدہ دور بین سے کرتے ہیں تو ہمیں پچیس لاکھ نوری سال پہلے کے مناظر نظر آئیں گے۔۔ہو سکتا ہے لمحہ موجود میں وہ کہکشاں تباہ ہو چکی ہو۔۔وہ کہکشاں لمحہ موجود میں موجود بھی ہے کہ نہیں ؟ یہ سب جاننے کیلیے ہمیں مزید پچیس لاکھ نوری سال انتظار کرنا ہو گا۔۔مختصر یہ کہ ہم اجرام فلکی کو ہمیشہ ان کے ماضی میں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ہم ان کے حال سے بے خبر ہوتے ہیں ۔۔
ہماری زمین سے ستتر سال دوری پہ ایک ستارہ موجود ہے جسے سائنسدان 84 CETI کہتے ہیں ۔اگر کوئی شخص اس ستارے سے ٹیلی سکوپ کے ذریعہ ہماری زمین کا مشاہدہ کر رہا ہو گا تو اسے زمین پہ وہ مناظر نظر آئیں گے جو آج سے ستتر سال پہلے کے تھے۔۔۔وہ شاید قائد اعظم ،مہاتما گاندھی اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے درمیان مذاکرات دیکھ رہا ہو گا یا پھر قرارداد مقاصد کی روداد سن رہا ہو گا۔۔۔
اس شخص کے نقظہ نظر کے مطابق ابھی ہم پیدا نہیں ہوئے ۔۔شاید اسے ہمارے آباؤ اجداد کپڑوں کے گٹھڑ سر پہ لیے ہجرت کرتے نظر آئیں ۔۔
یا پھر ہمارا کوئی بزرگ جو اب فوت ہو چکا ہے انہیں سکول نہ جانے کی تکرار کرتا نظر آئے۔۔یہ سب ممکن ہے بلکہ عین ممکن ہے ۔البرٹ آئن سٹائن کی تھیوری آف ریلیٹوٹی کے مطابق ماضی، حال اور مستقبل میں کوئی بھی حقیقی تقسیم موجود نہیں ہے۔یہ تینوں وقت ہر وقت موجود رہتے ہیں ۔بالکل DVD پہ کسی فلم کی مانند ۔۔
لیکن ڈی وی ڈی پر موجود مناظر کو ہم جب چاہیں آگے پیچھے کر سکتے ہیں۔ تو کیا ممکن ہے کہ ہم حال سے ماضی یا ماضی سے مستقبل کی طرف غوطہ لگا سکیں ؟
اگر ہمارا ماضی اس وقت بھی موجود ہے تو کیا ہم ماضی کو واپس لا سکتے ہیں ؟
کیا ہم وقت کو روک پائیں گے۔۔؟
کیا ہم اپنے مستقبل کو دیکھ پائیں گے۔۔
تھیوری آف ریلیٹوٹی میں اس کا جواب ہاں ہے۔
کم ازکم نظریہ کی حد تک وقت کو دھوکا دینا عین ممکن ہے۔ان نظریات کے مطابق کائنات میں ہر جگہ وقت گزرنے کی رفتار ایک جیسی نہیں ہوتی ۔۔
کشش ثقل اور رفتار ۔۔۔یہ وہ دو عوامل ہیں جو کسی بھی چیز پہ وقت گزرنے کی رفتار کو کم یا زیادہ کر سکتے ہیں ۔۔۔