ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔سورہ البقرہ۔۔۔ ترجمہ اور تفسیر ۔۔۔ حمیرا علیم ۔۔۔۔۔۔)
(مدنی — کل آیات 286)
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
الٓــمٓ (1) ↖
ا ل مۤ۔
ذٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۖ فِيْهِ ۚ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ (2) ↖
یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں، پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے۔
اَلَّـذِيْنَ يُؤْمِنُـوْنَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُـمْ يُنْفِقُوْنَ (3) ↖
جو بن دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں۔
وَالَّـذِيْنَ يُؤْمِنُـوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْاٰخِرَةِ هُـمْ يُوْقِنُـوْنَ (4) ↖
اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو اتارا گیا آپ پر، اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا، اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں۔
اُولٰٓئِكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّـهِـمْ ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُفْلِحُوْنَ (5) ↖
وہی لوگ اپنے رب کے راستہ پر ہیں، اور وہی نجات پانے والے ہیں۔
تفسیر
1: البقرہ یعنی گائے۔اس سورت میں بنی اسرائیل کے گائے ذبح کرنے کا قصہ ہے اس لیے اس کا نام البقرہ ہے۔احادیث کے مطابق یہ سورت قرآن کا کوہان ہے۔اس کی ہر آیت پر 80 فرشتے نازل ہوتے ہیں۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ جس گھر میں یہ پڑھی جائے شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔مگر شرط صرف تلاوت نہیں اس پر عمل بھی ہے۔آیت الکرسی عرش تلے سے اس میں شامل کی گئی ہے۔
ا ل م حروف مقطعات ہیں جن کا معنی نہ اللہ تعالٰی نے بتایا ہے نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے ہمیں بھی یہ جاننے کی ضرورت نہیں کہ یہ کیا ہیں۔
2: ہم نے اللہ تعالٰی سے سورہ الفاتحہ میں دعا کی کہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔تو اللہ تعالٰی فرما رہے ہیں یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔ ہم کوئی بھی چیز دو نمبر نہیں خریدنا چاہتے تواللہ تعالٰی نے پہلے ہی یقین دلا دیا کہ قرآن واحد کتاب ہے جو شکوک سے پاک ہے۔یہ نزول کے بعد سے آج تک بلکہ قیامت تک ویسی ہی رہے گی اس میں کوئی ایک حرف بھی کم یا زائد نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ نہ صرف مصحف کی شکل میں ہے بلکہ حفاظ کے سینوں میں بھی محفوظ ہے۔اللہ تعالٰی نے انسان بنایا پھر اس کے ساتھ بطور ہدایت نامہ یہ کتاب دی ۔بالکل ویسے ہی جیسے کسی مشین کے ساتھ ہدایت نامہ ہوتا ہے کہ اسے کس طریقے سے استعمال کریں گے تو وہ تادیر اور بہتر کام کرے گی۔اگر ہم اس کتاب کو فالو نہ کریں تو مشین جل بھی سکتی ہے۔
3: اس سے فائدہ صرف متقین کو ہوتا ہے۔متقی وہ جو اللہ کے ڈر سے برے کام چھوڑ دے اور اسے خوش کرنے کے لیے اچھے کام کرے۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے تقوی کی تعریف میں بتایا کانٹے دار راستے میں چلتے ہوئے جیسے کپڑے اور جسم بچا کر چلا جاتا ہے ویسے گناہوں سے بچنا تقوی ہے۔
4: اب اللہ تعالی نے خود ہی متقین کی خصوصیات بھی بتا دیں ۔
1:وہ جو زبان، دل عمل سے غیب پر ایمان لائیں۔غیب جو قرآن میں بیان کیا گیا: جنت، دوزخ، اللہ، فرشتے، انبیاء، کتب،قیامت اور اس کے بعد کی زندگی۔
2:جو نمازقائم کریں یعنی اس طرح پڑھیں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی، باقاعدگی سے، خشوع و خضوع سے، معنی سمجھ کر، نہ صرف خود پڑھیں بلکہ دوسروں کو بھی سکھائیں پڑھائیں۔
3: زکوۃ ادا کریں۔اور جو کچھ اللہ نے انہیں دے رکھا ہے اس کو دوسروں پر خرچ کریں۔رزق کا مطلب صرف مال ہی نہیں بلکہ کھانا پینا، کپڑے جوتے، گاڑی ، گھر، مہارتیں، ہنر سب کچھ ہے۔اگر کسی کو کپڑے سینے آتے ہیں، لکھنا پڑھ%LS