Daily Roshni News

سورۃ الفاتحۃ۔۔۔ ترجمہ  اور تفسیر۔۔۔۔۔۔۔ حمیرا علیم

۔۔۔۔۔۔ ترجمہ  اور تفسیر ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔ حمیرا علیم  ۔۔۔۔۔۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔سورۃ الفاتحۃ۔۔۔ ترجمہ  اور تفسیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حمیرا علیم  )

 (مکی — کل آیات 6)

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

اَ لْحَـمْدُ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ (1)

سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے۔

اَلرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ (2)

بڑا مہربان نہایت رحم والا۔

مَالِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ (3)

جزا کے دن کا مالک۔

اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَاِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ (4)

ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔

اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِـيْـمَ (5)

ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔

صِرَاطَ الَّـذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْـهِـمْۙ غَيْـرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْـهِـمْ وَلَا الضَّآلِّيْنَ (6)

ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا، نہ کہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ وہ جو گمراہ ہوئے۔

تفسیر

1: سورہ الفاتحہ قرآن کا آغاز کرتی ہے اس لیے اسے الفاتحہ یعنی کھولنے والی کہا جاتا ہے۔اس کے کئی نام ہیں جن میں رقیہ، ام المثانی، ام الکتاب، ام القرآن، الصلوہ شامل ہیں۔قرآن کا مطلب ہے بار بار پڑھی جانے والی کتاب اور تلاوت کے معنی ہیں ایسے پڑھنا کہ مطلب سمجھ آتا جائے۔ قرآن میں 1600 الفاظ میں سے تقریبا 1000 اردو میں موجود و مستعمل ہیں۔ 200 بار بار استعمال ہوتے ہیں جیسے کہ الذین، فی، و، علیہ، علی وغیرہ400 ایسے ہیں جن کے معنی یاد کرنے پڑیں گے۔قرآن کی تلاوت سے پہلے تعوذ اور تسمیہ پڑھنے کا حکم ہے تاکہ شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مل جائے اور برکت بھی عطا ہو۔ سورہ الفاتحہ زندہ لوگوں کے لیے دعا ہے اسے مردوں کے لیے پڑھنے سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

2: اللہ تعالی نے دعا مانگنے کا طریقہ بیان فرمایا ہے۔سب سے پہلے اللہ تعالٰی کی تعریف کی جائے۔کیوں کی جائے؟ کیونکہ وہ سب جہانوں،  کائنات کا خالق ،مالک اور رب ہے۔رب کا مطلب ہے پیدا کر کے پروان چڑھانا انجام تک پہنچانے والا۔اللہ تعالٰی شکر ادا کرنے والے کو پسند فرماتا ہے اور الحمدللہ کو کلمہ شکر کہا جاتا ہے۔

3: دو بار اپنے رحیم ہونے کی صفت اس لیے بیان فرمائی کہ اس کی مہربانیاں ساری مخلوق کے لیے ہیں مگر بار بار رحم وہ صرف انسانوں پر فرماتا ہے۔کیونکہ ہم اس کے احکام سے واقف ہونے کے باوجود اس کی نافرمانی کرتے ہیں مگر وہ موقعہ پر ہی ہمیں سزا نہیں دیتا بلکہ قیامت تک کے لیے مہلت دیتا ہے۔

4: یہ بھی اللہ کی رحمت ہی ہے کہ اس نے قیامت کے دن فیصلے کا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھا ہے اگر انسانوں کے ہاتھ میں ہوتا تو کوئی دوسرے کو جنت میں نہ جانے دیتا۔

5: ہمیں یہ ژوب دیا گیا اور ہم دن میں پانچ بار نماز،پڑھتے ہوئے بار بار اس کو یاد بھی کرتے ہیں اور دہراتے بھی ہیں کہ ہم صرف اللہ سے ہی مدد مانگتے ہیں اور اسی کی عبادت کرتے ہیں ۔اپنے اعمال کا جائزہ لیں کیا واقعی ہم ایسا کرتے ہیں؟ نہیں۔ہم سب سے پہلے والدین، بہن بھائیوں،  رشتے داروں دوست احباب سے مدد مانگتے ہیں۔دعائیں بھی دوسروں سے کرواتے ہیں یا مزاروں فقیروں پیروں سے کرتے ہیں۔جب ہر طرف سے مایوس ہو جاتے ہیں تب اللہ یاد آتا ہے۔حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا طرز عمل یہ تھا کہ جوتے کا تسمہ بھی ٹوٹ جاتا توفورا اللہ سے دعا کرتے تھے۔ غم تکلیف ہوتی یا خوشی فورا دو نفل پڑھ کر دعا کرتے تھے شکر ادا کرتے تھے۔

6: پھر دعا مانگنے کو کہا کہ سیدھا راستہ دکھانے کی دعا کریں۔اگر ہم لوگوں سے سیدھا راستہ پوچھیں گے تو مغرب مشرق کے لوگوں کے ہاں اچھائی اور نیکی کا،معیار مختلف ہے ہر کوئی مختلف کام بتائے گا۔لیکن ہمیں صرف اور صرف ان کاموں پر عمل کرنا ہے جو اللہ تعالٰی خود قرآن میں بیان فرماتا ہے اور جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کر کے دکھایا ہے۔

7: خود اللہ تعالٰی نے ہی بتا دیا کہ سیدھا راستہ کون سا ہے۔انبیاء،  صدیقین، شہداء،  صالحین جن پر اللہ کا انعام ہوا ان کا راستہ اختیار کرنا ہے۔نہ کہ ان کا جن پر اللہ کا غضب ہوا حدیث کے مطابق مغضوب لوگ یہود ونصاری ہیں۔

8: جبرئیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو الفاتحہ پڑھائی اور آخر میں فرمایا آمین۔یعنی ‘ ہمیں نامراد نہ کرنا،’ ‘ اے اللہ قبول فرمائے لے۔’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے ساتھ مل گئیاس کے پچھلے گناہ بھی معاف ہو گئے۔ایک اور حدیث میں فرمایا اس کی دعا قبول ہو گئی۔ایک اور حدیث کے مطابق:” جس قدر یہود و نصارٰی تمہاری آمین سے حسد کرتے ہیں اور کسی چیز سے نہیں کرتے  اس لیے کثرت سے آمین کہا کرو۔

Loading