Daily Roshni News

سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کیلیفورنیا میں مصنوعی ذہانت کو لے کر ایک انوکھا تجربہ کیا گیا

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کیلیفورنیا میں مصنوعی ذہانت کو لے کر ایک انوکھا تجربہ کیا گیا جس میں 100 ایسے ماہرین کو ایسا کام دیا گیا جس کا مقصد انسانی اور مصنوعی ذہانت کا مقابلہ کرنا تھا کہ کون کتنی جلدی کتنے اچھے اور منفرد ریسرچ آئیڈیاز تخلیق کرتا ہے۔ یہ 100 ماہرین Natural Language Processing کے ماہر تھے اور ان کا کام تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے نظام سے نئے Research Ideas تخلیق کروائیں۔ جریدے نیچر میں یہ ریسرچ شائع ہوئی ہے جس کا لنک نیچے دیا گیا ہے

اس مقصد کے لیے کیلیفورنیا کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی سے ایک خصوصی AI system تیار کروایا گیا جو Claude 3.5 لینگویج ماڈل (LLM) پر بنایا گیا تھا۔ اس سسٹم سے نئے ریسرچ آئیڈیا بنوانے کے لیے ان ماہرین نے اپنے اپنے Prompts لکھے اور 4000 کے قریب نئے آئیڈیا بنوا ڈالے۔ ان ماہرین کو یہ کام کرنے پر 300 ڈالر فی پیپر دیا گیا تھا۔

اب بات آتی ہے ان Research Ideas کو جانچنے کی جس کے لیے الگ سے 79 ماہرین کو یہ کام دیا گیا جنہوں نے اس پیپرز کو Review کیا۔ ان ماہرین کو یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ انسان اور مصنوعی ذہانت کے پیپرز کون کون سے ہیں۔ ان کو یہ پیپرز مہیا کرنے سے پہلے ہی سب کا Writing Style ایک جیسا کردیا گیا تھا۔

ان ماہرین کی رائے کے مطابق مصنوعی ذہانت سے لکھے گئے پیپرز کا معیار انسانی ماہرین کے مقابلے میں بہت اچھا تھا۔ نئے اور دلچسپ آئیڈیاز کو لے کر مصنوعی ذہانت والے پیپرز زیادہ بہتر محسوس ہوئے لیکن مصنوعی ذہانت کے آئیڈیاز میں بہت ساری خامیاں بھی دیکھی گئیں تھی جیسا کہ ان کی Feasibility انسانی پیپرز کے مقابلے میں کم تھی لیکن یہ بھی یاد رہے کہ مصنوعی ذہانت نے یہ کام چند گھنٹوں میں کیا تھا۔

ویسے تو ابھی تک کی مصنوعی ذہانت انسانی سوچ کے معیار تک نہیں پہنچ پائی جو ابھی فیصلہ سازی میں انسان سے بہت پیچھے ہے لیکن پچھلے دو سال سے مصنوعی ذہانت کے سسٹم اتنی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں کہ آئے دن ایک نئی جدت دیکھنے کو ملتی ہے۔

 ابھی OpenAI کی طرف سے ایک نئی چیز ( Open AI o1) یا  نیا ماڈل متعارف کروایا گیا ہے جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ انسان جیسے سوچنے کی صلاحیت (Reasoning) رکھتا ہے لیکن کیا ایسا واقعی ہو چکا ہے؟  جس کو ہم Artificial General Intelligence کا نام دیتے ہیں۔ اس بارے میں آئندہ آنے والے آرٹیکل میں لکھوں گا اور ہم سمجھیں گے کہ کوئی بھی مصنوعی ذہانت کا نظام کن تین طریقوں سے سیکھتا ہے

Loading