Daily Roshni News

شریک حیات سے بڑھ کر رفیق حیات بنیے۔۔!۔۔قسط نمبر2

شریک حیات سے بڑھ کر رفیق حیات بنیے۔۔!
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)کرنے کی کوشش کیجئے۔ انہیں یہ اعتماد اور حوصلہ دیجئے کہ عقل مندی اور شعوری پختگی میں وہ دوسروں سے کم نہیں ہیں۔
مرد کا حوصلہ افزار و یہ خاتون خانہ کے لیے بہت زیادہ مددگار ہوتا ہے۔ اس حوصلہ افزائی سے ان کی خود اعتمادی اور صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا اور وہ اپنے شوہر کی رفاقت کا حق زیادہ اچھی طرح انجام و دینے کے قابل بنیں گی۔
فیصلوں میں شرکت ہمارے معاشرہ میں زندگی کے بنیادی اور اہم فیصلے بالعموم مرد کرتے ہیں۔ ذریعہ روزگار ، رہائش ، بچوں کی تعلیم ، بیٹے بیٹی کے لئے رشتوں کی منظوری اور چند دیگر اہم امور میں حتمی فیصلہ بالعموم مرد ہی کرتے ہیں۔ گھر کے روزمرہ کے معاملات اور امور خانہ داری میں فیصلہ بالعموم عورت کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اکثر عورتیں اپنے روزمرہ کے معمولات اور معاملات سے اپنے شوہر کو آگاور کھتی ہیں لیکن اکثر مرد عملی زندگی میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات یاد یگر امور کے بارے میں اپنی بیگم سے بات نہیں کرتے۔ ایسے مرد اپنے اس رویہ کے بالعموم دو جو از بتاتے ہیں۔
پہلا یہ کہ عورتوں کو دفتری یا کاروباری معاملوں کا کیا پتہ ، ان کے ساتھ اس بارے میں
بات کر کے کیا حاصل ہو گا …. ؟
دوسرا معروف لیکن نسبتاً ہمدردانہ جواز یہ کہ عملی زندگی میں کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن پر عورتیں کچھ بھی نہیں کر سکتیں لہذا ان کے ساتھ ایسے مسائل پر بات کر کے ہم انہیں پریشانی سے دو چار کرنا نہیں چاہتے۔
ان دونوں جواز پر کوئی بحث کئے بغیر ہم یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ اپنی زندگی کی ساتھی ، اپنی مونس و همدم رفیقہ حیات کے ساتھ جس حد تک ہو سکے حالات و معاملات ضرور شیئر کرنا چاہئے ۔ مرد کی جانب سے کئے جانے والے اس عمل پر بیگم کا مثبت رد عمل خود مرد کے لئے تقویت و استحکام کاسبب بنے گا۔
آمدنی کے مطابق خرچ:اگر شوہر کی آمدنی بیوی کے خاندان کے کسی ایک یا چند افراد سے کم ہے تو اس کا اظہار اپنے شوہر کے سامنے اس طرح نہ کیا جائے جس سے طنز کا کوئی پہلو نکلتا ہو ۔ ایسی صورت میں تعاون کے جذبہ کے تحت اپنی ضروریات و خواہشات کو کم کرنے کی کوشش کیجئے۔ اس کے ساتھ ساتھ زندگی میں مزید اعلیٰ مقام کے حصول کے لئے شوہر کو حوصلہ اور مدد فراہم کیجئے۔ عورتوں کو چاہیے کہ اپنے شوہر کا جذباتی سہارا بنیں۔ انہیں احساس دلائیں کہ وہ ان کے ساتھ خوش ہیں۔ ان کی خوشی میں خوش ہیں۔ دفتری یا کار و باری امور میں شوہر کی مصروفیت پر گلے شکوے نہ کیجئے۔ اس کی محنت اور دیر تک کام کرنے کے پیچھے بیوی بچوں ہی کی خدمت اور انہیں آسائشیں فراہم کرنے کا جذبہ کار فرما ہے۔ شوہر کی مصروفیات گھر پر ان کی توجہ میں حائل ہوں تو یہ کہہ کر طعنہ زنی نہ کی جائے کہ تمہیں تو گھر کے معاملات سے کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے۔ اس کے بجائے گھر کے چھوٹے موٹے کام مثلاً بجلی ، گیس ، ٹیلیفون کے بل وغیرہ جمع کرانا بچوں کے اسکول کے معاملات وغیرہ کی دیکھ بھال آپ اپنے ذمہ لے لیں۔
جیون ساتھی کو اپنا مشیر بنائیے مرد زندگی کے کئی معاملات پر ٹھوس رائے رکھتے ہیں۔ مردوں کو چاہیے کو وہ اپنی بیگم کو بھی ان معاملات میں شامل کریں۔
عملی زندگی کے مسائل خواہ ان کا تعلق گھریلو امور سے ہو یا بیرونی امور سے ، خاندانی معاملات سے ہو یا قومی و ملکی معاملات سے ان پر بیگم کے ساتھ تبادلہ خیال کیجئے۔ اگر ضرورت محسوس ہو تو اپنی بیگم کو ان معاملات پر ایجوکیٹ کرنے کی کوشش کیجئے ۔ بیگم کی اس طرح رہنمائی کیجئے کہ وہ ان معاملات پر اپنی کوئی رائے قائم کر سکیں۔ اپنی بیگم کی اس طرح حوصلہ افزائی کیجئے کہ وہ مختلف مسائل و معاملات پر نہ صرف یہ کہ اپنی رائے دے سکیں بلکہ حسب ضرورت کوئی بہتر مشورہ بھی دے سکیں۔
اپنی بیگم کے مشوروں کو سینے ۔ بیگم کے مشوروں کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لیجئے۔
شوہر کے شوق:کئی مرورات کو دیر تک جاگ کر ٹی وی دیکھنے یا کتابیں پڑھنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ جو خواتین ان چیزوں کو پسند نہیں کرتیں انہیں ان امور پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔ مطالعہ یا ٹی وی دیکھنے کے شوقین مرد کے سامنے ان کی بیگم کو اس طرح کی باتیں نہیں کرنا چاہیں کہ میں تو آپ کی ان عادتوں سے بیزار ہوں۔
بہت سے مرد سیاست ، حالات حاضرہ یا کار و باری حالات پر گفتگو کرنے میں بہت دلچسپی لیتے ہیں۔ کئی عورتوں کو مردوں کی یہ عادت پسند نہیں ہوتی۔ اگر شوہر اس طرح کے بحث و مباحثہ کے شوقین ہیں تو بیگم اس دوران خود کو ان سے الگ نہیں رکھنا چاہیے بلکہ ان موضوعات پر ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔
شک :بے یقینی اور شک اکثر عورتوں کی فطرت کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔میرا شوہر مجھ سے کس قدر محبت کرتاہے….؟اس بارے میں اکثر خواتین بے یقین سی معلوم ہوتی ہیں۔اظہار محبت یا محبت کی یقین دہانی سننا ہر ایک کے لئے (خواہ وہ مرد ہو یا عورت) باعث مسرت و انبساط ہے لیکن اس معاملے میں عورت کی جذباتی ضرورت بعض اوقات غیر ضروری حد تک بڑھ جاتی ہے۔
عورت بار بار اپنے شوہر سے یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے ۔ اگر شوہر یقین دہانی کی اس تکرار کو غیر مناسب خیال کرتے ہوئے اس طرف توجہ نہ دیں تو عورت کے سامنے فکر اور اندیشے سر اٹھانے لگتے ہیں، اس کی غیر یقینی بڑھ کر بد گمانی کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ اس سے ازدواجی تعلقات میں رنجش اور کدورت ہو سکتی ہے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لئے شوہر کی طرف سے کئے گئے گزشتہ اقرار پر مکمل یقین کیجئے اور خود کو غیر یقینی کی اذیت سے نجات دلائیے۔ شوہر کی جانب سے ظاہر کئے جانے والا شک بیوی کی شخصیت کو بری طرح نقصان پہنچاتا ہے۔ شیطان کے ہاتھوں میں سب سے خطرناک ہتھیار شک ہے۔ ایک دوسرے کی چاہت سے سرشار محبت بھرے دو دلوں کے درمیان شیطان شک کے بیج بو دیتا ہے۔ میاں بیوی کے درمیان شک ڈال کر شیطان بہت خوش ہوتا ہے۔ کوئی شوہر بیوی پر شک کر کے در اصل شیطان کی خوشی کا سامان کرتا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق شک ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ ہم چھوٹی چھوٹی بیماریوں سے بچنے کے لئے کس قدر احتیاط کرتے ہیں۔ ہر شخص کو چاہئے کہ وہ شک کی مخطر ناک بیماری سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے مکمل اور بھر پور احتیاط کرے۔ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے یہ بات سکون کا باعث ہو گی کہ وہ اپنے قلب و ذہن کو ہمیشہ
اعتماد و بھروسہ کی روشنیوں سے منور رکھیں۔ ماضی میں مت الجھیں اپنے شوہر کی ذات کو اس کے خاندانی پس منظر ، رشته دار، محلہ دار، دوست احباب کے ساتھ ماضی میں اس کی سماجی سرگرمیوں اور شوق وغیرہ کے حوالے سے سمجھنے کی کوشش کرنا تو درست بات ہے شوہر کے ماضی کو اس طرح کریدنا جس سے ان کی ذات کو سمجھنے کے بجائے تفتیش کا پہلو نکلتا ہو یا جس سے یہ مقصد ہو کہ کوئی کمزور پہلو سامنے آ جائے خوشگوار ازدواجی زندگی کے قیام میں معاون نہیں ہوتا۔
شادی سے پہلے لڑکی اپنے والدین کی سرپرستی میں اور زیادہ تر ان کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتی ہے۔ کسی سے منسوب ہونے سے پہلے اس کے بہت سے رشتے آسکتے ہیں ۔ اسے کوئی رشتہ پسند بھی آسکتا ہے۔ لڑکی کا اپنے خاندان اور دیگر ملنے والوں سے بھی میل جول ہوتا ہے ۔ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں آنا جانا ہوتا ہے ۔ بہت سے گھروں میں خاندان بھر کے لڑکے لڑکیاں مل کر با ہم ہنسی مذاق بھی کرتے ہیں۔
جب لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے تو وہ اپنی زندگی کو اپنے شوہر کے مزاج اور سسرال کے ماحول کے مطابق ڈھالنے کی پوری کوشش کرتی ہے۔
بہت سے مرد اپنی بیوی سے اس کے ماضی کے بارے میں غیر ضروری سوالات کرتے ہیں مثلاً مجھ سے رشتہ طے ہونے سے پہلے تمہارے کتنے رشتے آئے۔
تمہارا ان رشتوں کے بارے میں کیا خیال تھا۔ تمہیں کوئی لڑکا پسند تو نہ تھا وغیر ہ وغیرہ۔
اس نوعیت کی باتیں بہتر ازدواجی زندگی کے قیام میں معاون نہیں ہو تیں بلکہ بیگم کو بے جاڈر اور خوف میں مبتلار کھتی ہیں۔ ایسی باتوں سے ہمیشہ گریز کرنا چاہئے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2022

Loading