Daily Roshni News

شریک حیات کے دماغ میں جھانکیے!۔۔۔قسط نمبر2

شریک حیات کے دماغ میں جھانکیے!
قسط نمبر2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شریک حیات کے دماغ میں جھانکیے!) دیکھا گیا یعنی وہ ماحول کی تفصیل سے متاثر ہوتی ہے۔ اسے چھوٹی چھوڑی باریکیاں یاد ہوتی ہیں۔ مرد ماحولی باریکیوں یا تفصیلات کو نظر انداز کر دیتا ہے۔ اس کی وجہ ہو کیمپس کے سائز میں فرق اور نیورانز کا الگ انداز میں رد عمل کرتا ہے۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ عورت میں مرد کی نسبت سماجی و نایپی زیادہ ہے۔ مرد کا دماغ عورتوں کی نسبت زیادہ سیر وٹون پیدا کرتا ہے ، سیروٹونن کی کمی کی وجہ سے عور تیں جلد ڈپریشن اور تشویشی بگاڑ میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق مردوں اور عورتوں کی دماغی ساخت میں فرق ہو نا کسی نقص کی بات نہیں ہے، ذہین دونوں ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ دونوں کی ذہانت کے استعمال کے میدان الگ الگ ہے۔ مرد تسخیری معاملے میں ذہین ہے اور عورت شخصی معاملات میں، مثلاً خدمت، مامتا، آرائش و زیبائش و غیره نیورو سائنس کے ماہرین نے عورت اور مرد کے دماغ میں ساختی اختلافات اور کار کردگی کے فرق کو مد نظر رکھ کر بہت سارے تجربات کئے ہیں۔ پروفیسر سائمن کے مطابق نتائج سے معلوم ہوا کہ لڑکیاں انسانی چہروں کو نسبتا زیادہ غور سے دیکھتی تھیں، جب کہ لڑکوں نے کھلونے میں زیادہ دلچسپی ظاہر کی۔ لڑکیاں گھر کے اندرونی حصے کو عمد و بنانے کی کوشش کرتی ہیں جب کہ اسی عمر کے لڑکے گھر کے بیرونی حصے کو عمدہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
لڑکیاں لڑکوں کی نسبت زیادہ جلدی بولنا شروع کر دیتی ہیں، اور زندگی کے دوسرے برس میں ان کا ذخیرہ الفاظ اپنے ہم عمر لڑکوں سے کہیں وسیع ہوتا ہے۔ اکثر ریسرچ کرنے والوں نے پایا کہ لڑکیوں میں انحصار کا مادہ زیادہ پایا جاتا ہے لڑکوں میں خود مختاری کا مادہ زیادہ پایا جاتا ہے۔
عورت کی ذہانت، عقلی کم اور وجدانی زیادہ ہے۔ عورت عام طور پر کسی واقعے کی تفصیلات کا تجربہ کئے بغیر اپنی جذباتی قوت، احساس اور وجدان کی مدد سے ایک نتیجہ اخذ کر لیتی ہے۔ اگر کوئی شخص اسے بری نگاہ سے دیکھے تو وہ فورا جھانپ جائے گی اور مختلط ہو جائے
گی۔ عورت اپنے احساس اور وجدان سے زیادہ کام لیتی ہے۔ مرد غور و فکر اور منطق پر زیادہ بھروسہ کرتا ہے۔ عورت عام مسائل کے بارے میں فیصلہ کرنے کے بارے میں جلد باز ہوتی ہے۔ اس کے مشورے گہرے غور و فکر کے بجائے کیفیات پر زیادہ مینی ہوتے ہیں، اس لئے وہ غلط فہمیوں اور بد گمانیوں میں بھی جلد مبتلا ہو سکتی ہے۔ عورت اور مرد کے تخیل میں بھی فرق ہوتا ہے۔ عورت کا تخیل جان دار اور مسرت انگیز ہوتا ہے۔ وہ مرد کے مقابلے میں خیالی پلاؤ زیادہ پکاتی ہے۔ اسی تخیل کی وجہ سے وہ بے بنیاد اندیشوں خائف اور پریشان بھی رہتی ہے اور قیاس آرائیوں اور بد گمانیوں کی وجہ سے اپنی خوشی کا گلہ گھونٹی رہتی ہے۔ اس کے بر عکس مرد کا تخیل اعتدال پسند اور تخلیقی ہوتا ہے۔ مرد پیچیدہ مسائل کو آسانی سے سمجھا سکتا ہے اور مادی قوتوں کو مغلوب کر سکتا ہے۔ مرد مستقبل کی جانب زیادہ متوجہ رہتا ہے۔ وہ یہ سوچتا ہے کہ اگر یہ تبدیلی کر دی جائے تو کیا ہو گا؟
لیکن عورت، جو کچھ سامنے موجود ہے اس کو باقی رکھنا چاہتی ہے۔ عورت مرد کی طرح انقلاب پسند نہیں بلکہ قدامت پسند ہوتی ہے۔ وہ نت نئے راستے تلاش کرنے کے بجائے روایتی راستوں پر چلناز یادہ پسند کرتی ہے۔ اپنی فطری کم زوریوں کی بناء پر وہ تحفظ چاہتی ہے۔ عورت اپنے آپ کو ماحول سے جلد ہم آہنگ کر لیتی ہے۔ مرد اور عورت دونوں ہی منطق سے کام لیتے ہیں فرق صرف یہ ہے کہ مرد کی منطق نظریات اور اصولوں پر مبنی ہوتی ہے، لیکن عورت کی منطق واقعات اور حادثات پر منحصر ہوتی ہے۔
عورت جذباتیت کی وجہ سے زیادہ جانبدار اور متعصب ہو سکتی ہے۔ کسی بات کارد عمل عورت پر جلد اور مرد پر دیر میں ہوتا ہے۔ مرد تجریدی ہوتا ہے اسی لئے وہ کسی مسئلہ کو مختلف حصوں میں بانٹ کر ایک ایک حصے کا تجزیہ کرتا ہے۔ وہ مسئلے کو ہر زاویہ نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اپنے غور وفکر ، چھان پھٹک، بحث و تمحیص ، منطق و غیر ہ کی وجہ سے سائنسی، قومی اور بین الاقوامی مسائل کو بہتر طریقے سے حل کر سکتا ہے۔ عورت ذاتی اور شخصی مسائل میں فطری طور پر زیادہ دلچسپی لیتی ہے۔ وہ گھر سے باہر کے خطرات مول لینے سے گریز کرتی ہے۔
عورت خود کو اپنے شوہر ، بچوں ،رشتہ داروں اورسہیلیوں کے لیے وقف کر دیتی ہے۔ خلوص پر مبنی حسین و ستائش کا ایک لفظ اس کی ملکان اور افسردگی کو دور کر دیتا ہے۔ اگر اس کے خلوص، محبت، ایثار اور قربانی کی قدر نہ کی جائے تو اس کا شیشہ دل چور چور ہو جاتا ہے اور کبھی کبھی وہ زندگی سے مایوس ہو جاتی ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مرد بھی اپنے خاندان سے محبت کرتا ہے لیکن اس کی محبت جذباتی کم اور عقلی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی محبت کا دائرہ زیادہ وسیع ہوتا ہے۔ عورت اپنی جزئیات پسندی کی وجہ سے بچوں کی تعلیم و تربیت، مریضوں کی خدمت وغیر ہ عمدہ طریقے سے کر سکتی ہے۔ وہ اسکول میں پڑھائے یا اسپتال میں تیار داری کرے، ہر جگہ گھریلو ماحول پیدا کرلے گی۔ سائنس دانوں اور نفسیات دانوں کے اخذ کردہ نتائج بتانے کا ہمارا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہمدردی، حساسیت، جذباتیت، سماجی میل جول، جان پہچان، گپ شپ، نکتہ چینی، زیادہ بولنا اور سنا، جلد بازی، خوف اندیشے، صبر وغیرہ عورت کی فطرت میں شامل ہے، اس کے بر عکس تجزیہ و منطق، خود مختاری، جارحیت، جذباتی پشتگی، خطرات مول لینا، برداشت اور کنڑول کرنا مردوں کی فطرت کا حصہ ہے۔ یہ چیزیں قدرت نے انہیں، ان کی صلاحیتوں ، ذمہ داریوں اور ضروریات کے مطابق ودیعت کی ہیں۔ اللہ نے مرد اور عورت کو جسمانی اور ذہنی لحاظ سے اس طرح خلق کیا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں ۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ فطرت نے ایک کی کسی کمی کو دوسرے کے ذریعے پورا کیا ہے، ایک کو دوسرے کا معاون بنا یا ہے۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2022

Loading