Daily Roshni News

شُکر کی عادت  اپنائیے۔۔۔ تحریر۔۔۔عیشا صائمہ

شُکر کی عادت  اپنائیے

تحریر۔۔۔عیشا صائمہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شُکر کی عادت  اپنائیے۔۔۔ تحریر۔۔۔عیشا صائمہ)اپنے اردگرد مشاہدہ کریں بہت سے لوگ ایسے نظر آئیں گے جو بہت سی نعمتوں کے باوجود

شکوہ کناں نظر آتے ہیں انہیں رب نے جو عطا

کیا ہے وہ اس میں خوشی محسوس نہیں کرتے ہم نے یہ عادت اپنانی ہے جو اللّٰہ تعالی نے ہمیں دیا اسی میں شکر ادا کریں کیونکہ سب کو سب کچھ نہیں ملتا اور ہر انسان کے حصے میں دکھ اور خوشی ہے کوئی بھی انسان ایسا نہیں جو آز مائش سے نہ گزر رہا ہو جب رب نے اپنی پیاری کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں کہہ دیا جس کا مفہوم یہ ہے کہ میں انہیں ہر طرح سے آزماؤں گا “چاہے مال کی تنگی، خوف، تو اس کے بعد ہمارا ایمان  اس بات پہ پختہ ہوناچاہیے کہ ہماری آزمائش سکھ میں بھی ہے اور دکھ میں بھی – جو کچھ ہمارے پاس ہے اس کے لیے ہر وقت اللّٰہ کے شکر گزار رہیں دوسروں کے پاس نعمتوں کو دیکھ کر ان سے حسد کرنے اور جلنے کی بجائے ان نعمتوں پہ رب کے شکر گزار بنیں جو اللّٰہ تعالی نے آپ کو بن مانگی عطا کی ہیں – آپ زندگی کو بھرپور طریقے سے گزارنے کے لیے شُکر کی عادت اپنائیے زندگی پرسکون ہو جائے گی جب آپ دوسروں کے پاس موجود نعمتوں کو دیکھ کر حسد کی آگ میں جلتے رہیں گے آپ اپنے پاس موجود ان تمام نعمتوں کا لطف نہیں اٹھا سکیں گے جو اللّٰہ تعالی نے آپ کو دی ہیں ایک

صحت مند جسم، ، اولاد، گھر، اچھے دوست،

زندگی اس ہنسی سے عبارت ہے جس میں آپ نے پل بھر بھی سکون محسوس کیا – زندگی جو آپ کو ملی ہے وہ یوں گنوانے کے لیے نہیں ملی کہ آپ اسے حسد اور جلن میں گزار دیں بلکہ زندگی اس لیے ملی ہے کہ آپ رب کی بندی یا بندہ بن کر رہیں اور اس بات کے لیے آج سے ہی خود کو تیار کیجیے کہ آپ ہر لمحہ اس رب کا شکر ادا کریں گے چاہے خوشی ہو یا غم – تاکہ آپ کے قیمتی لمحات صرف رب کی بندگی میں گزریں نہ کہ رب کی ناشکری میں -اللّٰہ تعالی  کی رضا کے لئے انسانوں سے محبت کیجیے اور عاجزی اپنائیے جب آپ عاجزی اختیار کریں گے تو خود بخود اللّٰہ تعالی کا شکر ادا کرنے والے بن جائیں گے – اللّٰہ تعالی کا شکر ادا کرنا بڑی سعادت کی بات ہے

اس سے نعمتوں پہ  زوال نہیں آتا بلکہ اضافہ ہوتا ہے اور آپ کو دلی سکون محسوس ہوتا ہے  کہ آپ نے اپنے رب کی رضا کے لیے شکر کے راستے کو چنا، شکر ادا کرنا بھی بندگی میں شامل ہے کیونکہ جو انسان اس عادت کو اپنا لیتا ہے اسے وہ نعمتیں بھی عطا ہوتی جاتی ہیں جو اس کے پاس نہیں انسان کو جن نعمتوں کی طلب ہوتی ہے وہ کسی نہ کسی ذریعے سے اس تک پہنچ جاتی ہیں اس لئے کہ  وہ رب سب جانتا ہے جس نے آپ کی تخلیق کی اسے اپنی تخلیق سے بہت پیار ہے پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ انسان کے دل میں آئے خیال کو رد کر دے – شُکر  کی ایک شکل دینا  بھی ہے، چاہے مال ہو یا وقت، جب آپ شُکر کی عادت اپنائیں گے آپ میں ہوس کی عادت ختم ہو جائے گی اور آپ مال میں بھی حصہ نکالیں گے اور اپنے وقت کو نیکی کے کاموں میں صرف کریں گے ہر وقت آپ کے دل میں یہ خیال رہے گا کہ آپ کسی نہ کسی کی ضرورت پوری کرنے میں لگ جائیں چاہے وہ مالی مدد ہو یا دوسروں کی خدمت – یہی چیز انسان کو رب سے زیادہ قریب کرتی ہے اور اسے رب مل جاتا ہے- جسے رب مل جائے پھر اسے کیا چاہیے –

Loading