عاجزی و انکساری انسان کے اخلاقِ حسنہ میں سے ایک ایسا وصف ہے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )عاجزی و انکساری انسان کے اخلاقِ حسنہ میں سے ایک ایسا وصف ہے جو اُسے روحانی بلندی عطا کرتا ہے، تکبر و غرور جیسی اخلاقی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، اور معاشرے میں محبت، اخوت اور خیر خواہی کا سبب بنتا ہے۔ دینِ اسلام میں اس صفت کو نہایت پسندیدہ اور باعثِ اجروثواب قرار دیا گیا ہے۔
تعریفِ عاجزی و انکساری
عاجزی و انکساری کا مفہوم یہ ہے کہ:
> “لوگوں کی طبیعتوں اور ان کے مقام و مرتبے کے اعتبار سے ان کے لیے نرمی کا پہلو اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر، کمتر اور چھوٹا خیال کرنا عاجزی و انکساری کہلاتا ہے۔”
(ماخوذ از: نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، ص81)
قرآنی تعلیمات
قرآنِ مجید میں اللہ ربُّ العزّت نے عاجزی و انکساری کو اہلِ ایمان کی نمایاں صفت کے طور پر بیان فرمایا:
> اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ… وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ… وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا (الاحزاب: 35)
ترجمۂ کنز الایمان:
“بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں… عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں… ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔”
(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، ص81-82)
احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں
سرورِ کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
> “جو شخص اللہ عزوجل کے لیے عاجزی کرتا ہے، اللہ عزوجل اسے بلندی عطا فرماتا ہے۔”
(صحیح مسلم، بحوالہ: نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، ص82)
عاجزی و انکساری کا شرعی حکم
اسلام میں عاجزی و انکساری اختیار کرنا واجب العموم ہے، جبکہ تکبر و غرور کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ فقہاء اور علمائے کرام نے عاجزی کے تین درجے بیان کیے ہیں:
-
افراط (زیادتی):
اگر عاجزی حد سے بڑھ جائے اور ذلت و کمینگی کی شکل اختیار کر لے، تو یہ بھی ناپسندیدہ ہے۔
-
تفریط (کمی):
عاجزی کے بجائے تکبر و غرور کی طرف میلان ہو تو یہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔
-
اعتدال:
میانہ روی اور متوازن عاجزی، جو نہ ذلت ہو نہ تکبر، شرعی طور پر محمود، باعثِ ثواب اور جنت میں لے جانے والی ہے۔
(ماخوذ از: نجات دلانے والے اعمال کی معلومات، ص82-83)
عاجزی و انکساری اپنانے کے گیارہ (11) عملی طریقے
-
عاجزی کے فضائل کا مطالعہ کریں:
عاجزی کرنے والے کے لیے فرشتے دعائیں کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ اسے بلند درجات عطا فرماتا ہے، قیامت کے دن منبروں پر ہوں گے۔
(احیاء العلوم، ج3، ص999)
-
بزرگانِ دین کے اقوال پڑھیں:
جیسے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول:
“جب بندہ عاجزی کرتا ہے تو اللہ اسے بلند کرتا ہے۔”
(احیاء العلوم، ج3، ص1002)
-
عاجزی نہ کرنے کے نقصانات پر غور کریں:
جیسے:
“جو نعمت پا کر عاجزی نہ کرے وہ قیامت کے دن وبال میں ہوگی۔”
(ماخوذ از اقوالِ بزرگان)
-
تکبر کے اسباب و علاج سیکھیں:
جیسے: نسب، مال، علم، حسن، عبادت، اقتدار وغیرہ۔
(کتاب: باطنی بیماریوں کی معلومات، ص275)
-
تکبر کی علامات سے بچیں:
جیسے: ترچھی نگاہ سے دیکھنا، دوسروں کو حقیر جاننا، مریضوں سے نفرت وغیرہ۔
-
اپنی تعریف و خود پسندی سے پرہیز کریں:
خود پسندی باطنی بیماری ہے جو عاجزی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص42)
-
محاسبۂ نفس کریں:
انسان جب اپنی خامیوں پر غور کرتا ہے تو تکبر کم اور عاجزی پیدا ہوتی ہے۔
حضرت دارانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“بندہ عاجز نہیں ہوسکتا جب تک اپنے آپ کو نہ پہچانے۔”
-
ہر مسلمان کو خود سے بہتر سمجھیے:
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“جب گھر سے نکلو تو ہر مسلمان کو خود سے افضل جانو۔”
-
زبان کو قابو میں رکھیں:
زبان کا قفلِ مدینہ لگانا دل میں عاجزی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔
-
غلطی تسلیم کرنا سیکھیں:
معذرت اور شکر کے ساتھ غلطی کو تسلیم کرنے والا شخص متواضع بنتا ہے۔
-
دعا سے مدد لیجیے:
عاجزی ایک قلبی کیفیت ہے، اس کے لیے دعا بھی ضروری ہے:
“یا اللہ! میرے دل سے تکبر نکال دے اور عاجزی عطا فرما۔”
عاجزی و انکساری ایک عظیم باطنی خوبی ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے، انسانوں میں محبوب بناتی ہے اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بنتی ہے۔ اسلام کے مزاج میں عاجزی رچی بسی ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری سیرت اس کا عملی نمونہ ہے۔ اگر ہم اس صفت کو اپنالیں تو معاشرہ امن، محبت اور اخوت کی تصویر بن جائے گا۔
مراجع و مصادر
-
نجات دلانے والے اعمال کی معلومات – مکتبۃ المدینہ
-
قرآنِ مجید (الاحزاب: 35)
-
صحیح مسلم
-
احیاء العلوم – امام غزالی رحمہ اللہ
-
باطنی بیماریوں کی معلومات – مکتبۃ المدینہ
#عاجزی #انکساری #اسلامی_اخلاق #تزکیہ_نفس #اخلاق_حسنہ #سیرت_نبوی #اقوال_بزرگان #روحانیت #اسلامی_معلومات #علم_و_عمل