Daily Roshni News

عجیب و غریب تاریخ

عجیب و غریب تاریخ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )علوی ایک نسبت ہے اس فرقے کو نُصَیری کہتے ہیں… حضرت علی کی وہ اولاد جو سیدہ فاطمہ کے بطن کے علاوہ ہے وہ خود کو علوی کہلواتے ہیں.. جب کہ یہ فرقہ نُصَیری ہے…

شام کے سابق صدر بشار الاسد اور اس کے خاندان کے بارے میں تو تقریباً سبھی جانتے ہیں کہ ان کا تعلق نصیری یا Alawite فرقے یا مذہب سے ہے۔

مگر یہ فرقہ/مذہب ہے کیا۔۔۔؟

ان کے عقائد و نظریات اور عبادات کیا ہیں؟

اور اس فرقے کی تاریخ ہمیں کیا بتاتی ہے؟

ایلویٹ فرقے کے بارے میں دنیا میں دو آراء پائی جاتی ہیں :

اول – کہ یہ ایک الگ مذہب ہے۔

دوم – کہ یہ اسلام کا ہی ایک دوردراز فرقہ ہے۔

۔۔۔

ایلویٹس۔۔۔ جغرافیہ و تعداد :

دنیا میں ایلویٹس کی تعداد تقریباً 40 لاکھ ہے۔

جن میں 20 لاکھ کے قریب شام 🇸🇾 میں آباد ہیں جہاں ان کی بڑی تعداد لتاکیہ اور طرطوس میں آباد ہے۔

دیگر ایلویٹس ترکی 🇹🇷 , لبنان 🇱🇧, اسرائیل 🇮🇱 جرمنی 🇩🇪 , آرجنٹینا 🇦🇷 اور آسٹریلیاء 🇦🇺 میں آباد ہیں۔

۔۔۔۔

تاریخ :

ایلویٹس کی بنیاد 9ویں صدی میں پڑی۔

ایلویٹ فرقہ کا بانی ” محمد بن نصیر ” تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ انہیں نصیری بھی کہا جاتا ہے۔۔۔ محمد بن نصیر دسویں اور گیارہویں شیعہ اماموں علیمنقول۔ اور حسن عسکری کا شاگرد تھا۔

لیکن آگے چل کر محمد بن نصیر نے خود اپنے آپ کو ہی امام قرار دے دیا ۔ جو کہ عوام الناس کے لیے قابل قبول نہ تھا۔ چنانچہ اس نے اپنے فالورز کو لیا اور ایک الگ فرقے کی بنیاد رکھ دی۔

آگے چل کر  اس فرقے کی ترویج ابو عبداللہ حسین الخاصبی اور سرور ابن القاسم الطبرانی نے کی، طبرانی نے لتاکیہ اور طرطوس میں بڑی تعداد میں شیعہ عوام کو ایلویٹ عقائد کی جانب راغب کیا یعنی انہیں شیعہ مسلک سے ایلویٹ فرقہ میں داخل کیا۔۔۔ اور تب سے آج تک ایلویٹس کی اکثریت شام کے انہی خطوں میں آباد ہے۔

۔۔۔۔

عقائد :

ایلویٹس کے عقائد و نظریات شیعہ اسلام، سنی اسلام، پیگن مذاہب اور مسیحیت کا مجموعہ ہیں۔

ان کے نزدیک انسان کی تخلیق کچھ یوں ہوئی کہ دنیا میں قدم رکھنے سے قبل سب انسان نور کی شکل میں خدا کا احاطہ کیے ہوئے تھے اور خدا کی حمد و ثناء کرتے تھے۔ پھر کسی نافرمانی کی وجہ سے خدا نے غضبناک ہو کر سب کو انسان کی موجودہ شکل میں ڈھال کر زمین پر بھیج دیا جہاں ان کی زندگی خدا کی جانب سے ایک سزا ہے۔

پھر خدا نے انسان کی شکل میں 7 مرتبہ زمین پر قدم رکھا بنی نوع انسان کو اپنا پیغام بہم پہنچانے کے لیے۔۔۔

پہلی مرتبہ خدا ہابیل کی شکل میں دنیا میں آیا لیکن اپنا پیغام بنی نوع انسان کو پہنچانے میں ناکام رہا۔

دوسری مرتبہ شیث کی شکل میں۔۔۔

تیسری مرتبہ یوسف کی شکل میں۔۔۔

چوتھی مرتبہ یوشع بن نون کی شکل میں۔۔۔

پانچویں مرتبہ آصف بن برخیاء کی شکل میں۔۔۔

چھٹی مرتبہ شمعون کی شکل میں۔۔۔

ہر مرتبہ خدا دنیا کو اپنی تعلیمات پہنچانے میں کامیابی نہ حاصل کر سکا۔

آخر کار ساتوں مرتبہ خدا علی کی شکل میں دنیا میں وارد ہوا تو کامیاب ہو گیا۔۔۔ چنانچہ قیامت تک کہ لیے علی ہی خدا قرار پایا۔

۔۔۔

معنیٰ، حجاب اور الباب کے تصورات :

ایلویٹس کے نزدیک ،

∆ خدا جب انسانی شکل میں دنیا میں آتا ہے تو اسے ” معنیٰ ” کہا جاتا ہے۔

∆ خدا اپنے آپ کو خفیہ رکھنے کے لیے اسی وقت ایک ایسی شخصیت بھی پیدا کردیتا ہے کہ جو اس سے زیادہ مشہور ہو اور لوگوں کی توجہ اس دوسری شخصیت کی طرف مبذول رہے اور خدا کی الوہیت حجاب میں رہے۔۔۔ چنانچہ اس شخص کو ” حجاب ” کا نام دیا جاتا ہے۔

 تو جیسا کہ میں نے بتایا ایلویٹس ایلویٹس کے نزدیک خدا ہابیل، شیث، یوسف، یوشع، آصف، شمعون اور علی کی شکل میں دنیا میں نازل ہوا۔ تو اسی وقت خدا نے خود کو پوشیدہ رکھنے کے لیے ” حجاب ” کے طور پر۔۔۔ آدم، نوح، یعقوب، موسیٰ،  سلیمان، عیسیٰ اور حضرت محمد ( PBUH) کو بھیجا تاکہ لوگوں کی توجہ ان کی جانب ہو جائے اور خدا حجاب میں رہے۔

∆ پھر آ جاتا ہے ” الباب ” یعنی دروازہ۔۔۔

ایلویٹس کے مطابق الباب سے مراد وہ شخصیت ہے کہ جو خدا تک پہنچنے کا دروازہ ہے۔

اب۔۔۔ ان کے نزدیک باقی تمام الباب کے نام تو مخفی ہیں لیکن آخری الباب ” سلمان فارسی ” ہیں۔

یعنی ایلوٹس عقائد کے مطابق :

علی ہی خدا ہے۔

سلمان فارسی خدا تک پہنچے کا دروازہ۔

اور حضرت محمد ( PBUH) کا مقصد ان دونوں کو مخفی رکھنا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔

کتب :

ایلویٹس کے نزدیک مقدس کتاب ” کتاب المجموعہ ” ہے جسے سرور ابن القاسم الطبرانی نے لکھا۔

ان کے نزدیک دوسری مقدس ترین کتاب نہجتہ البلاغہ ہے۔

اور تیسری مقدس ترین کتاب قرآن ہے۔

۔۔۔۔۔۔

عبادات :

نصیری مزہب کے مطابق دن میں 5 مرتبہ عبادت کی جانی چاہیے۔

ان کے ہاں عبادت کے لیے کوئی خاص جگہ مقرر نہیں بلکہ گھر پہ عبادت کرنا ہی افضل ہے۔۔۔ ان وہ عبادت ہے کیا ؟  اس بارے میں بہت کم ہی معلومات میسر ہیں کیونکہ یہ فرقہ اپنے معاملات کو بہت ہی خفیہ رکھتا آیا ہے۔

۔۔۔۔۔

تہوار :

ایلویٹس کے نزدیک سب سے اہم تہوار ” قدس ” ہے جس میں وہ شراب پیتے ہیں اور یہ گمان رکھتے ہیں کہ یہ شراب حضرت علی کا خون ہے جو انہوں نے ان کے لیے بہایا۔۔۔۔ یہ عقیدہ مسیحیت کے بہت قریب ہے۔

۔

ایلویٹس رمضان میں روزے نہیں رکھتے لیکن عید الفطر مناتے ہیں۔۔۔

اسی طرح عید الضحی، کرسمس، نوروز ( ایرانی نئے  سال کی تقریبات ) بھی مناتے ہیں۔

اور عاشورہ بھی۔۔۔ لیکن عاشورہ کے بارے میں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ ” حضرت حسین کربلا میں شہید نہیں ہوئے تھے بلکہ خدا نے انہیں آسمانوں پر اٹھا لیا تھا ” ۔

۔۔۔۔۔

ابنِ بطوطہ کے قلم سے :

معروف سیاح ابن بطوطہ نے جب لتاکیہ اور طرطوس کا دورہ کیا تھا وہ آباد ایلویٹس کے بارے میں کچھ یوں لکھتے ہیں۔۔۔

” اس ساحلی خطے کے باشندوں کی اکثریت کا تعلق نصیری فرقے سے ہے۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ علی ہی خدا ہے۔ یہ لوگ وضو اور غسل نہیں کرتے اور نماز نہیں ادا کرتے۔

مالک الظاہر ( بیبرس – مملوک سلطان) نے انہیں حکم دے رکھا ہے کہ اپنے گاؤں میں مساجد تعمیر کریں۔۔۔ ان لوگوں نے مساجد تعمیر کر تو دیں لیکن اپنے گھروں سے بہت دور۔ یہ لوگ نہ تو ان مساجد کا خیال رکھتے ہیں نہ ہی یہاں نماز پڑھتے ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ان مساجد میں اپنے گدھے اور بھیڑیں پالتے ہیں۔

اگر کوئی اجنبی کسی مسجد میں آجائے اور آذان دینے لگے تو یہ اسے کہتے ہیں ” ہینکنا  بند کرو تمہیں تمہارا چارہ مل جائے گا۔ “

( نوٹ : آج کل آپ انٹرنیشنل میڈیا پر روزانہ کی بنیاد پر یہ خبریں دیکھ اور سن رہے ہوں گے کہ شام میں فلاں تاریخی مسجد میں 54 برس بعد پہلی مرتبہ اذان دی گئی، فلاں مسجد کو 50 سال بعد کھولا گیا، فلاں مسجد کی 40 سال بعد مرمت کی جارہی ہے وغیرہ۔۔۔ تو یہ سلسلہ بھی کچھ ایسا ہی ہے).

۔۔۔۔۔

مملوک اور عثمانی ادوار :

سلطنت مملوک اور سلطنت عثمانیہ کے دور میں ایلویٹس کو بری نظر سے دیکھا جاتا تھا اور ایلویٹس نے بھی مقامی حکومت کے خلاف کئی مرتبہ بغاوت اور جنگیں چھیڑیں جن میں 1834 کی عثمانی-علوی جنگ قابل ذکر ہے۔

۔۔۔۔۔

فرانسیسی دور :

سلطنت عثمانیہ کے سقوط اور شام پر فرانس کے قبضے کے بعد فرانسیسی حکومت نے نہ صرف ایلویٹس کو ہر طرح سے مکمل سپورٹ کیا بلکہ لتاکیہ و طرطوس میں ان کو ایک الگ آزاد ملک بھی دیا جسے ” سلطنت علویہ ” کہا جاتا ہے۔ یہ ریاست 1920 سے 1946 تک قائم رہی پھر شام نے آزادی کے بعد دوبارہ اس پر قبضہ کر لیا۔

فرانسیسی حکومت نے ایلویٹس کو بہت نوازا۔ انہیں اہم ترین سرکاری عہدے دیے گئے۔ فوج میں انہیں دھڑا دھڑ نوکریاں دی گئیں۔ ان کا لتاکیہ اور طرطوس تک محدود ہونا ختم کر کے انہیں بڑے شہروں میں اہم عہدوں پر فائز کیا گیا۔

چنانچہ جب شام آزاد ہوا تو حکومت، فوج سمیت اپر کلاس پر ایلویٹس چھائے ہوئے تھے۔

۔۔۔۔۔

1966 بغاوت :

1966 میں شامی فوج کے سربراہ حافظ الاسد نے  شام کے صدر صلاح جدید کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا اور خود شام کے اقتدار پہ قبضہ کر لیا۔

صلاح جدید کی باقی ساری زندگی جیل میں گزری۔

اب مدعا یہ تھا کہ شام کے آئین کے مطابق صدر کا مسلمان ہونا ضروری تھا لیکن بہت سے مسلمان

ایلویٹس کو مسلمان نہیں مانتے تھے۔

چنانچہ شام کے صوفی العقیدہ مفتی اعظم اور دیگر مفتیان سے یہ فتویٰ دلوایا گیا کہ ایلویٹس بھی اسلام کا ہی ایک فرقہ ہے۔

لیکن صرف فتویٰ ہی نہیں بلکہ ایلویٹس نے بذات خود اپنے آپ کو اسلام کے نزدیک لانے کی کوشش کی اور ایلویٹس کے ایک طبقے نے یہ اعلان کیا کہ ” علی خدا نہیں ہے بلکہ امام ہیں۔ “

چنانچہ ایلویٹ فرقہ مزید 3 فرقوں میں تقسیم ہوگیا۔

۔۔۔۔۔

ایلویٹس کے تین فرقے :

ایلویٹ فرقے کے اندر تین ذیلی فرقے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں،

قمری : ان کے نزدیک علی خدا ہے۔

شمسی : ان کے نزدیک علی خدا نہیں اور حضرت محمد ( PBUH) کا مرتبہ علی سے کم نہیں بلکہ ان کے برابر یا ان سے ارفع ہے۔

مرشدی : اس فرقے کی بنیاد ” سلمان المرشد ” نے 1920  کی دہائی میں رکھی جس کا دعویٰ تھا کہ خدا نے اسے ایلویٹس کی جانب پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔

۔۔۔۔۔۔

حافظ الاسد کے بعد :

حافظ الاسد کی موت کے بعد اس کا بیٹا بشار الاسد 2000 میں صدر بنا اور اس کا عنان  24 سال تک رہا جس دوران اس نے تقریباً 10 لاکھ شامی عوام کو موت کے گھاٹ اتار ڈالا۔

بشار کے باپ نے بھی تقریباً 10 لاکھ ہی شامی عوام کا خون بہایا تھا تو اس طرح مجموعی طور پر یہ تعداد 20 لاکھ کے قریب جا پہنچتی ہے۔ اس دوران 1 کروڑ شامی شہری بے گھر بھی ہو ہی جبکہ 50 لاکھ شامی عوام کو ملک سے ہجرت کرنا پڑی۔۔

( ک ا پ ی)

عجیب و غریب تاریخ

Loading