عورت کی عمر ویسی ہے جیسی وہ نظر آئے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )زندگی کی بھیڑ بھاڑ میں اچانک مجھے احساس ہوا کہ میں چالیس سال کی ہوگئی ہوں۔ پھر پینتالیس، اور پھر پچاس!
یہ اعداد میں نے پہلے کبھی نہیں سنے تھے۔ جیسے ہی ساٹھ کے قریب پہنچی، خوف نے مجھے جکڑ لیا۔
اب لوگ مجھے “حاجی صاحبہ” اور “خالہ” کہنے لگے تھے۔
پھر بات اور بڑھ گئی جب نوجوان میری عزت میں بسوں میں جگہ دینے لگے!
یہ لمحے بہت سخت اور دل دہلا دینے والے تھے ، جیسے عمر بڑھنا میرے لیے ایک دھچکا تھا۔
لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ یورپ میں یہ عمر ایک جشن کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔
وہ اس دور کو “سینیور” یعنی “دوسری جوانی” کہتے ہیں، جو ساٹھ سال کے بعد شروع ہوتی ہے۔
اس وقت تک بچوں کی ذمہ داریاں ختم ہو چکی ہوتی ہیں، اور زندگی ایک نئی شکل میں شروع ہوتی ہے۔
وہ سفر کرتے ہیں، پارٹی کرتے ہیں، گروپس اور کلبس میں شامل ہوتے ہیں، اور نئی نئی چیزیں دریافت کرتے ہیں۔
زندگی ایک زیادہ خوبصورت، نکھری اور پر سکون شکل میں شروع ہوتی ہے، اور یوں وہ لوگ بڑے نہیں ہوتے بلکہ مزید پختہ ہو جاتے ہیں۔
مگر۔۔۔ ہمارے ہاں
ہم خود کو وقت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں، اور کہتے ہیں:
“ساٹھ کی عمر خنجر کی طرح ہے”
گویا ہم وقت کی چھری سے اپنا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ ہمارے بچے ہمیں بوجھ نہ سمجھیں۔
بدقسمتی سے، ہمارے یہاں تو کچھ نوجوان بیس سال کی عمر میں ہی ساٹھ کے بوڑھوں کی طرح جینے لگتے ہیں۔
میں نے اپنی زندگی سے یہ سیکھا کہ:
عمر صرف دنوں کی گنتی ہے ، اصل عمر وہ ہے جب آپ کی روح اور دل جوان رہیں۔
اور ذہانت کا راز یہ ہے کہ آپ اپنے بچپن کی روح کو بڑھاپے تک لے جائیں،
تاکہ آپ کا جوش و خروش کبھی ختم نہ ہو۔
یہ اہم نہیں کہ
دوسرے آپ کو کیسے دیکھتے ہیں؟
اہم یہ ہے کہ آپ خود کو کیسے دیکھتے ہیں!
کہا جاتا ہے کہ خواتین کی خوبصورتی اور ان کا نسوانی جادو تیس کے بعد شروع ہوتا ہے اور چالیس کے بعد مکمل ہوتا ہے۔
میری سلامتی ان خواتین کے لیے جو چالیس، پچاس اور ساٹھ سے آگے نکل گئی ہیں۔
ایک فرانسیسی مثل کہتی ہے:
“مرد کی عمر ویسی ہے جیسا وہ محسوس کرے،
اور عورت کی عمر ویسی ہے جیسی وہ نظر آئے!❤🥀