غزل
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
تتلی بن کے، کبھی پھولوں کا، نظارہ بن کے
وہ میری نظروں میں، رہتا ہے، ستارہ بن کے
میں اسے، دیکھنے سے پہلے، وضو کرتا ہوں
وہ میری آ نکھوں میں، کھلتا ہے، سپارہ بن کے
دل پہ اک، طور کا شعلہ سا لپک جاتا ہے
وہ آ ئے، سامنے جو، نور کا، دھارا بن کے
خود کو انساں ہے کہلانے کا حقدار وہ ہی
جو جیئے، دنیا میں اوروں کا، سہارا بن کے
بھنور کے مد مقابل ہو گر، جذبہ ءدل
طوفاں، خود سامنے آ تا ہے، کنارہ بن کے
یہ وقت اس کا ہی، دیتا ہے ساتھ، اے یارو
جو اس کے ساتھ چلے، اس کا کنارہ بن کے
میں اپنی، خوشبو، نظامی بکھیر جاؤ ں گا
رہوں گا زندہ میں، سوچوں کا، شرارہ بن کے
ناصر نظامی
ایمسٹرڈیم ہالینڈ