غزل
شاعر۔۔۔ناصر نظامی
ہم نے یارو عشق کو اپنا امام کر لیا
ہر نظر کو مئے کدہ، ہر چہرہ، جام کر لیا
ہم نے سودا عاشقی کا، سر عام کر لیا
ہم نےان کی نظروں کا خود کو،غلام کر لیا
ہم نے سیاہ شناسی کا نوش جام کر لیا
ہم نے بقا کے راز کو، بے نیام کر لیا
یہ تو ہے انمول مئے،یہ تو بڑی ہے پاک،شے
ہم نے حاصل، پی کے اپنا ہے، مقام کر لیا
جب سے ہم پینے لگے، ان کی نظروں کا نشہ
ہر نشہ اس دنیا کا، خود پہ، حرام کر لیا
جب سے ہم نے جوڑ لی، نسبت کسی کے نام سے
پل میں طے، بندگی کا ہر، مقام کر لیا
میری نظروں میں بہادر ہے، وہ ہی سب سےبڑا
جس نے اپنی خواہشوں کو زیر دام کر لیا
ہے نظامی، اس کے چہرے پہ بنا چہرہ میرا
میں نے اپنے چہرے کو سجدہ سلام کر لیا
ناصر نظامی