Daily Roshni News

فیتھ ہیلر۔۔۔قسط نمبر2

فیتھ ہیلر

عالمی شہرت یافتہ روحانی  معالجین،

سائنس جن کی صلاحیتوں کی قائل تھی۔

قسط نمبر2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ فیتھ ہیلر)معالجہ جس نے بھی زبردست شہرت حاصل کی، روز گلیڈن نامی ایک خاتون تھی۔ وہ جب بھی کسی بیمار یا کسی تکلیف میں مبتلا شخص کو دیکھتی تو اسے فوراً ہی پتہ لگ جاتا اور اس کی چھٹی جس Sixth Sense اسے مطلع کر دیتی تھی۔ روز اپنا ہا تھ تکلیف کے مقام پر رکھتی تو چند لمحوں میں اس کا درد ختم ہو جاتا۔

روز کو امریکہ اور کینیڈا میں بے حد شہرت ملی۔ وہ ہزاروں میل کا سفر طے کر کے میڈیکل اسپیشلسٹ کو لیکچر ز دینے جاتی تھی۔ ایک روحانی معالج کے طور پر روز کا دعوی تھا کہ وہ Aura کو دیکھ سکتی ہے۔ بلکہ وہ Aura کی ہیئت کو دیکھ کر خود مرض کی تشخیص کرتی اور اس کا علاج کرتی تھی۔ 45 سال کی عمر تک وہ برطانیہ کی ایک معروف ہیلر بن گئی تھی ، 1985ءمیں اس نے اپنی سوانح عمری بھی تحریر کی۔

انیسویں صدی کے جاپان میں ڈاکٹر مکاؤ یوسوئیMikao Usui جامعہ کرسچین کیوٹو جاپان کےسربراہ تھے۔ ڈاکٹر مکاؤ نے ایک روحانی طریقہ علاج کی بنیاد رکھی جسے آج دنیار یکی کے نام سے جانتی ہے۔ ڈاکٹر مکاؤ کے مطابق کائنات ایک ماورائی توانائی سے بھری ہوئی ہے جسے کائناتی روح بھی کیا جاتا ہے، اس ماورائی قوت سے شفایابی کے لیے ڈاکٹر مکاؤ نےایک طریقہ وضع کیا۔ ڈاکٹرمکاؤ کے شاگردوں نے ریکی  کو دنیا کے مختلف حصوں میں متعارف کرایا۔ 1930ء سے اب تک یہ طریقہ علاج دنیا کے مختلف حصوں میں جانا

پہچانا اور مشہور ہو گیا۔

مغرب کے معروف روحانی معالج ایمبروس اور اولگار Ambrose A. Worrall Olga Nathalie Ripichبھی روحانی علاج کے سلسلہ میں مقبول رہے ہیں جو علاج کے لیے اونجا بورڈ استعمال کرتےتھے۔ انہوں نے The Gift of Healingکے نام سے تحریر کی جس میں روحانی علاج کے واقعات درج کیے ہیں۔

1970ء کی دہائی میں جنوبی امریکہ کے ملک برازیل میں اریگو کے نام سے ایک روحانی معالج بہت مقبول ہوا، یہ شخص لوگوں کا عجیب و غریب طریقہ سے علاج کرتا تھا۔ لوگ معجزاتی طور پر تندرست ہو جاتے، دنیا بھر کے اخبارات میں اس کی شہرت کے چرچے ہوئے، حالانکہ وہ کوئی ڈاکٹر نہیں بلکہ ایک کم تعلیم یافتہ شخص تھا، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے شعبہ میڈیکل سے ڈاکٹر ہنری پوہرک اور ڈیوک یونیورسٹی میں شعبہ نفسیات سے تعلق رکھنے والے ہنری بلک اریگو کی صلاحیتوں کے قائل ہو گئے تھے، انہوں نے اریگو کی صلاحیت کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے Arigo: Surgeon of the کتاب Rusty Knife تحریر کی جس میں انہوں نے اریگو کے علاج کے متعلق اپنے مشاہدات تحریر کیے اور اس طریقہ علاج کو سائیلک سرجری Psychic Surgery کا نام دیا۔

رفتہ رفتہ اور یگو کی طرح کے مزید معالج سامنےآئے، جو برازیل، امریکہ، برطانیہ، فرانس، فلپائن بلکہ دنیا کے ہر خطے میں موجود ہیں۔

معاشرے میں ایسے بیشتر لوگ ہیں جو دل علاج کے لیے پیروں، فقیروں کے پاس دم کروانے یا ہاتھ پھیر وانے کے لیے جاتے ہیں اور شفاء یاب ہو جاتے ہیں۔ اسے فیتھ ہیلنگ یا دست شفاء کہتے ہیں۔ آپ لوگوں نے مشاہدہ کیا ہو گا پیر فقیر دم کرتے ہیں یا مریض کے جسم کو ہاتھ لگا کر ان کا مرض دور کر دیتے ہیں۔

غور کیجئے نارمل زندگی میں جب آپ کو کوئی چھوتا ہے تو اس کا اثر فوراً ہمارے جسم پر نمایاں ہو جاتا ہے مثلا اگر بچے کو چوٹ لگے تو بچہ ماں کی گود با گود میں پناہ لے لیتا ہے اور جوں ہی ماں اسے سینے سے لگاتی ہے، بچہ کچھ ہی دیر میں روتے روتے چپ ہو جاتا ہے۔ یقیناً اس عمل کے پیچھے ماں نے کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کیا ہو گا جو بچے کے جسم و روح نے وصول کیا ہو گا جس کے نتیجےمیں بچے کے اندر طمانیت کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ کسی کے جسم کو ہاتھ لگا کر محسوس کرنے کے علاج کا ذکر سب سے پہلے 500 ق م میں یونان کے مفکروں نے کیا۔ جن میں بقراط کا نام سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ تاریخ کا جائزہ لیں تو بہت سے اہم نام ملیں گے جو ہر دور اور ہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں ایسے بہت سے لوگ گزرے ہیں

جن کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے کرشماتی صلاحیتیں رکھی ہیں اور ایسے لوگوں کے پاس بڑے بڑے صاحب علم پھونک مروانے کے لیے جایا کرتے تھے۔ میانوالی کے نزدیک ایک شخص بیماری کی نسبت سے سوئیاں مارتا ہے اور مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔ حویلی لکھا میں ایک شخص کمر اور گردن کے درد کا علاج کندھوں پر چٹکیاں کاٹ کر کرتا ہے اور علاج کروانے والوں کی قطاریں لگی ہوئی ہوتی ہیں۔

ہمارے ایک دوست اسلم شاہ جو ریٹائرڈ کسٹم آفیسر ہیں، اللہ تعالی نے ان کو ایسی طاقت سے نوازا ہے کہ جسم میں کہیں بھی درد ہو، وہ اپنا ہاتھ رکھ دیتے ہیں اور مریض کا در درفع ہو جاتا ہے۔ میں ایسی باتوں کو تسلیم تو کرتا تھا لیکن ان پر بہت زیادہ یقین پختہ نہ تھا۔ ایک دفعہ میری کمر میں شدید قسم کا درد ہو گیا۔ میں نے فورادوا کھائی، برف کی ٹکور کی، اس سے کچھ بہتر ہو گیا لیکن پھر کچھ دیر بعد درد شروع ہو گیا، اتفاق سے اس دن اسلم شاہ تشریف لے آئے۔ میری حالت دیکھنے کے بعد فرمانے لگے اگر آپ چاہیں تو میں دم کر دوں۔ میں ہنس دیا کیونکہ میں نے ان کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا تھا لیکن چونکہ مجھے بہت تکلیف تھی اس لیے میں نے حامی بھر لی اور باقاعدہ اعتماد کے ساتھ دم کروایا۔ انہوں نے ایک منٹ سے بھی کم عرصہ اپنا دایاں ہاتھ میری کمر پر رکھا اور پھر کچھ پڑھا۔ آنا گا نا مجھے یوں لگا جیسے درد میری کمرسے باہر نکل کر بھاگ گیا ہو۔

میں مانتا ہوں کہ ہماری بہت سی تکالیف کا گڑھ نفسیات میں چھپا ہوا ہے۔ خاص طور پر لوگوں کو درد کی شکایت، بے خوابی، ذہنی تناؤ وغیرہ ان سب کا تعلق انسانی نفسیات کی پوشیدہ رمزوں سے ہے۔ ایسے مریض جب کسی فیتھ ہیلر کے پاس جاتے ہیں تو اصل میں وہ نفسیاتی طور پر اس یقین کی وجہ سے صحت یاب ہوتے ہیں کہ وہ درست جگہ پر آئے ہیں اور صحت یاب ہو کر جائیں گے۔ جب آپ کو اپنے ٹھیک ہو جانے کا یقین ہو جائے تو یقین جانیں آپ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ انسان کے اندر قوت مزاحمت کا ایسا مضبوط نظام قائم ہے جو مریض کو ٹھیک کر دیتا ہے۔ اسی لیے میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو ٹھیک ہو جانے کا یقین ہوتا ہے وہ ٹھیک ہو جاتے ہیں جنہیں امید ہو وہ کچھ بہتر ہو جاتے ہیں اور جنہیں شک ہو وہ وہ کبھی بھی ٹھیک نہیں ہوتے۔ دیکھئے درد احساس کا نام ہے اور احساس کا تعلق نفسیات سے ہوتا ہے لیکن ایسے مسائل یا بیماریاں بھی دم سے ٹھیک ہو جاتی ہیں جو غیر نفسیاتی ہوتی ہیں جن میں جلد کی الرجی سے لے کر یر قان اور کینسر جیسےمرض شامل ہیں۔

برطانیہ کے مشہور سر جن برنارڈ سیگل اپنی ایک کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں آپریشن کرتے وقت مریض کے اعضاء کو محبت سے چھوا کرتا تھا اور باقاعدہ اپنی محبت ان کے اعضاء میں داخل ہوتے ہوئے محسوس کیا کرتا تھا۔ اصل میں یہ محبت ڈاکٹر برنارڈ کے ذہن کی وہ حسین شعاعیں تھیں جو بر وقت کام کیا کرتی تھیں۔ یہ شعاعیں انسانوں کے علاوہ جانوروں سے بھی خارج ہوتی ہیں۔

میری لینڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہےکہ اگر آپ اپنے پالتو جانوروں کے جسم پر پیار سے ہاتھ پھیریں تو اس کی تندرستی کی سطح بہتر ہو جاتی ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ مریض جو بے ہوش ہوتے ہیں اور آئی سی یو میں زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہوں، اگر آپ پیار سے ان کے جسم پر ہاتھ پھیریں تو آپ کی محبت کی مقناطیست انہیں بہتر کر دیتی ہے۔ اگر یہ کام کوئی ایسا شخص کرے جس کا مائنڈسیٹ بہت بلند ہو یقیناً اس کا اثر بہت زیادہ ہو گا۔ یہ ہیلنگ میسجز ہوتے ہیں جو معالج سے مریض میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

چین میں ایسے بہت سے فیتھ ہیلر ہیں جہاں جدید علاج کے ساتھ ساتھ ایسے طریقوں سے بھی علاج کیا جاتا ہے جن میں مریض کے جسم پر ہاتھ رکھا جاتا ہے اور بیماری کم ہو جاتی ہے جو معالج اس طریقے کو علاج کے لیے استعمال کرتے ہیں انہیں اپنے ذہن اور دل میں پہلے اعتماد پیدا کرنا ہوتا ہے لیکن جن لوگوں میں یہ صلاحیت خداداد ہوتی ہے، ان کا ہاتھ لگتے ہی مریض شفایاب ہو جاتا ہے۔ ریکی اسی قسم کے علاج کی ایک شکل ہے جس میں آپ کا معالج اپنا ہاتھ آپ کے جسم کے اس حصے پر رکھتا ہے جہاں مرض ہو اور پھر کافی دیر تک ذہنی یکسوئی کے ساتھ یہ تصور کرتا ہے کہ اس کے جسم کی مثبت طاقت مریض کے جسم میں اضافی انرجی سے ٹکراتی اور جذب ہو کر مرض کو ختم کردیتی ہے۔ ایسے معالج اپنا علاج خود بھی کر سکتے ہیں۔ دوسروں کو علاج سیکھا بھی سکتے ہیں اور ظاہر ہے دوسروں کا علاج کرتے بھی ہیں۔ ریکی کے مختلف درجے ہوتے ہیں جو لوگ اس طریقہ علاج سے مطمئن ہیں وہ اندرونی طور پر خوش بھی ہیں۔ اس لیے ایسے تمام افراد جو آپ کو دیکھ کر، چھو کر یادم پھونک کر بہتر کر سکتے ہیں، آپ کی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں، اُن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دماغ کی سوچوں میں زیادہ ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے یا پھر وہ ریاضت سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس ریاضت کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ اس کی بنیاد یقین ہے۔ اس لیے آپ کو تمام دم کرنے والے لوگوں میں تمام مذاہب کے لوگ یکساں نظر آتے ہیں۔ میں نے فلپائن میں خاص طور پر اور مشرق بعید میں عام طور پر ایسے فیتھ ہیلز بہت تعداد میں دیکھے ہیں اور علاج کروانے والے دنیاکے مختلف ممالک سے لوگ یہاں آکر علاج کرواتے

بشکریہ ، روزنامہ نوائے وقت

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل 2022

Loading