قدر کا احساس
وقت کی اہمیت اور انسان کی قیمت
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )انسانی رشتے اور تعلقات ایک خوبصورت تجربہ ہیں، لیکن ان کی صحیح قدر و قیمت کا اندازہ اکثر ہمیں دیر سے ہوتا ہے۔ ہمارے روزمرہ کے معاملات، کام کی مصروفیات، اور ذاتی مسائل ہمیں اس قدر گھیرا رکھتے ہیں کہ ہم دوسروں کی اہمیت کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ اور جب ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہوتا ہے، تب تک شاید بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
وقت پر ایک چھوٹا سا عمل، محبت بھرا لفظ، یا ہمدردی کا اظہار، زندگی کے سفر کو نہ صرف خوبصورت بناتا ہے بلکہ تعلقات میں مضبوطی بھی پیدا کرتا ہے۔ لیکن یہ سمجھنے میں دیر ہو جانا کہ کس چیز کی اہمیت کتنی ہے، زندگی کے بعد آنے والے پچھتاوے کا باعث بنتا ہے۔
ایک پھول، جو وقت پر دیا جائے، محبت اور قدر کا خوبصورت اظہار ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک علامت نہیں، بلکہ دل کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ جب ہم کسی کو وقت پر اپنی محبت کا اظہار نہیں کرتے، تب حالات کے بدلنے کے بعد اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ایک مردہ کو لاکھ خوبصورت پھول پیش کیے جائیں، وہ نہ تو خوشبو محسوس کر سکتا ہے اور نہ ہی محبت کا اظہار سمجھ سکتا ہے۔
اسی طرح، جب ہم کسی انسان کو وقت پر تسلی، محبت یا سمجھ بوجھ نہیں دیتے، بعد میں چاہے کتنی ہی کوشش کریں، وہ تعلق اور احساسات واپس نہیں آتے۔ ایک سادہ سا لفظ، ایک لمحے کا احساس، اور وقت پر کی گئی بات بعد میں کی گئی بڑی بڑی کوششوں سے زیادہ قیمتی ہوتی ہے۔
اسی سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ ہم اکثر لوگوں کی مشکلات یا ان کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتے جب وہ ہمارے سامنے ہوتی ہیں۔ ہمیں ان کے درد اور مشکلات کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ ہم سے دور ہو جاتے ہیں، یا پھر وقت ان کے لیے ختم ہو چکا ہوتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم نے کیا کھو دیا۔
زندگی ہمیں موقع دیتی ہے کہ ہم دوسروں کی قدر کریں، ان سے محبت کریں اور ان کے ساتھ اپنے جذبات کو شیئر کریں، لیکن اکثر ہم یہ موقع ضائع کر دیتے ہیں۔
زندگی کے ہر لمحے کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔ کسی کے لیے ایک سادہ سی تعریف، ایک مختصر سا محبت بھرا لفظ یا بروقت ہمدردی کا اظہار آپ کے اور ان کے تعلقات میں انقلاب لا سکتا ہے۔ لوگوں کی قدر کریں، جب وہ زندہ ہوں، تاکہ آپ کو کبھی یہ نہ کہنا پڑے کہ کاش میں نے وقت پر ان کی قدر کی ہوتی۔
شازی کنول۔