Daily Roshni News

قطروں کے مسلئے کی وجہ اور حل؟۔۔تحریر ۔۔ڈاکٹراختر ملک

قطروں کے مسلئے کی وجہ اور حل؟۔       ( Drops issue )

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ قطروں کے مسلئے کی وجہ اور حل؟۔۔تحریر ۔۔ڈاکٹراختر ملک )جب بھی کوئی فرد خصوصاً غیر شادی شدہ کیونکہ غیر شادی شدہ فرد کی جنسی ضرورت پوری نہیں ہو رہی ہوتی اور اسکی ایک قسم کی منی یا مادہ کی تھیلی بھری رہتی ہے با نسبت شادی شدہ فرد کے، اسلئے قطرے گرنا ، جریان یا احتلام کا مسلئہ عموماً غیر شادی شدہ لوگوں کو ہوتا ہے۔

باقی جب بھی کوئی فرد خصوصاً غیر شادی شدہ سیکس کے حوالے سے سوچتا ہے ، تصور کرتا ہے یا جنسی بات سنتا ہے، کوئی جنسی کتاب پڑھتا ہے , سیکسی ویڈیو دیکھتا ہے یا شہوت انگیز باتیں کرتا یا مناظر دیکھتا ہے یا جنس مخالف کو دیکھتا ہے یا اس سے باتیں کرتا ہے تو جنسی ہیجان کی وجہ سے اس کے عضو تناسل سے سفید لیس دار رطوبت یا کچھ سیمن خارج ہوتی ہے۔ دراصل یہ سفید لیس دار رطوبت bulbourethral نامی glands ہی پیدا کرتا ہے۔

 یہ ایسے ہی ہے جیسے مٹھائی کو دیکھ کر فرد کے منہ میں پانی بھر آتا ہے۔جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مادہ ایک خاصی حکمت کے تحت خارج ہوتا ہے۔ کیونکہ انسان جب سیکس کے حوالے سے سوچتا ہے تو اگلا قدم مباشرت ہی ہوتی ہے۔قدرت انسان کو اس کام کے لیے تیار کر دیتی ہے اور کچھ چکنا مادہ عضو تناسل کے منہ پر آ جاتا ہے جو چکناہٹ یعنی Lubrication کا کام دیتا ہے جس کی وجہ سے عضو تناسل کا منہ چکنا ہو جاتا ہے جس سے دخول یعنی Penetration آسان ہو جاتا ہے ۔ جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس رطوبت کا اخراج کسی بھی طرح نقصان دہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی قطروں یا جریان وغیرہ سے  جنسی مسئلہ یا مردانہ کمزوری ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی جسمانی بیماری ہوتی ہے۔

(باقی شادی شدہ فرد کو فورپلے یا رومانس کے دوران قطرے نکلنا بھی نارمل ہوتا ہے یہ بھی کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے)

لیکن ہمارے ہاں ایک جھوٹا افسانہ بہت مشہور ہے، سیمن کو لیکر، اس افسانے کے مطابق خوراک کے 40 قطرے خون کے ایک قطرے میں تبدیل ہونے میں 40 دن لگتے ہیں،اور خون کے 40 قطرے بون میرو کے ایک قطرے میں اور بون میرو کے 40 قطرے، سیمن کے ایک قطرے میں تبدیل ہوتے ہیں۔

 لیکن درحقیقت میڈیکل سائنس میں اس کی کوئی حقیقت نہیں۔ اور نہ ہی چند قطروں سے بہت زیادہ توانائی ضائع ہوتی ہے۔

اس جھوٹے افسانے کی وجہ سے نوجوانوں کو قطروں یا جریان کو لیکر بہت پریشان اور سٹریس کا شکار ہوتے ہیں، اور نوجوان سوچتے ہیں کہ قطروں یا جریان سے ان کی توانائی بہت ہی زیادہ ضائع ہو رہی ہے، ایسی سوچ کی وجہ سے نوجوانوں کو کچھ نفسیاتی اور جسمانی علامتیں آتی ہیں۔ جیسے کہ

1:جسمانی کمزوری اور درد کا محسوس ہونا

2:یاداشت کی کمی کا ہونا اور پڑھائی میں دل نہ لگنا

3:خیالات کا منتشر رہنا

4: پنڈلیوں میں ھلکا ہلکا درد رہنا

5:بے اعتمادی,شرمیلا پن

6:سر کا بوجھل رہنا

7:سانس پھول جانا

8: کسی کام میں دل نہ لگنا

9:پاوں کے تلووں میں جلن کا ہونا اور گیس قبض کا ہونا

10:ٹیسٹیز یعنی خصتیں میں کبھی کبھی ہلکا پھلکا درد محسوس ہونا

( نوٹ:ان سب کی علامتوں کی اور بھی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہیں،جیسے سٹریس،ڈیپریشن،وٹامنز کی کمی،اور دیگر جسمانی بیماریوں میں بھی ایسی علاماتِ ہو سکتی ہیں)

قطروں کا علاج

پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ قطروں کا نکلنا کوئی خطرناک بیماری نہیں ہے، لہذا اس کو خطرناک بیماری سمجھنے سے گریز کیا جائے یہ عموماً صرف شادی تک مسئلہ رہتا ہے اس کے بعد نہیں۔۔ اور جو قطروں کے آنے کی وجوہات ہیں اگر  ان سے بچا جائے تو پھر قطروں کے مسلئے کو کافی حد تک کنڑول کیا جا سکتا ہے۔

(یاد رکھیں جعلی اور پیسہ بنانے والے لوگ نوجوانوں کو قطرے گرنا ، جریان یا احتلام کو لے کر نوجوانوں کو بہت زیادہ  ڈراتے ہیں، حالانکہ یہ سب کوئی خاص بیماریاں نہیں ہیں اور نہ ہی ان سے نامردی اور دیگر جنسی یا جسمانی مسائل ہوتے ہیں)

باقی غیر شادی شدہ لوگوں میں قطروں کا پہلا حل تو شادی ہے ، اور مختلف میڈیسن سے بھی قطرے گرنے کو کم کیا جا سکتا ہے۔جب بھی کوئی ایسا فرد ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے ،تو پھر ڈاکٹر عموماً پہلے ایسے بندے کو قطروں کے مسئلے کے حقائق کے بارے میں سمجھاتے ہیں، اور ایسے فرد کو منرلز ، وٹامنز سپلیمنٹس بھی دے دیتے ہیں،

(جو کہ بہت لوگوں کو واقعی میں وٹامنز کی کمی ہوتی ہے)

لیکن اگر پھر بھی ایسا بندا کہے کہ اسے قطروں سے بہت زیادہ کمزوری ہو گئی ہے یا  ڈپریشن ہو گیا ہے تو پھر ایسے مریض کو اینٹی ڈیپریسنٹ ادویات بھی دی جا سکتی ہے۔

(میں نے بہت سے یورولوجسٹ ڈاکٹر کے نسخے دیکھے ہیں جو قطروں یا جریان کیلئے اینٹی ڈپریسنٹ تجویز کیے تھے)

Regards Dr Akhtar Malik

Loading