Daily Roshni News

ماورائی مخلوق سے ملاقات۔۔۔)قسط نمبر(2

ماورائی مخلوق سے ملاقات

)قسط نمبر(2

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  مارچ 2021

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ماورائی مخلوق سے ملاقات) نے پیچھے دیکھے بغیر دروازے سے باہر کی طرف دوڑ لگادی اور گھر پہنچ کر ہی دم لیا۔
یہ واقعہ میری زندگی کا ایک ناقابلِ فراموش واقعہ ہے۔ جنوں والی مسجد میں گاؤں کے چند لوگوں نے اپنی آنکھوں سے جنّات کی نمازِ باجماعت دیکھی ہے۔
میرے والد بھی اس کے عینی گواہ تھے۔ ایک مرتبہ انہیں عشاء کی نماز میں کچھ دیر ہوگئی۔ مسجد میں پہنچے تو دیکھا کہ جماعت کھڑی ہوچکی ہے۔ وہ جماعت میں شامل ہوگئے۔ جب نماز کے اختتام پر سلام پھیرا تو آس پاس کوئی بھی موجود نہیں تھا۔

ماورائی مخلوق 

آج سے تقریباً 6 یا 7 سال پہلے کی بات ہے…. ایک رات میں گہری نیند میں سورہا تھا، مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے ساتھ والی خالی چارپائی پر کوئی بیٹھ گیا ہو۔ چارپائی کے چُرچُرانے کی آواز بھی آئی۔ میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا۔ پھر اس طرح کے واقعات تقریباً روزانہ کا معمول بن گئے۔
مجھے ان چیزوں سے زیادہ ڈر محسوس نہیں ہوا۔ بعض اوقات ایسا لگتا کہ قریب ہی کوئی دھیمی آواز میں باتیں کر رہا ہے۔ یاد رہے کہ میں کمرے میں تنہا رہتا تھا۔ جب زیادہ گھبراہٹ محسوس ہوتی تو میں درود شریف پڑھنے لگتا۔
ایک رات میں سورہا تھا تو ایسا لگا کہ کوئی میرے ساتھ آکر لیٹ گیا ہے۔ میں نے اُٹھنا چاہا تو اُٹھا نہ گیا۔ پھر میں نے اُس ماورائی مخلوق سے باتیں کرنا شروع کردیں ۔ جو مجھے یاد نہیں رہیں۔
میرا ایک دوست میری بات پر یقین نہیں کرتا تھا، اس نے کہا کہ ایک دن میں تمہارے کمرے میں سوؤں گا۔
میری غیرموجودگی میں وہ اس کمرے میں سویا لیکن آدھی رات کو گھر کی دیوار پھلانگ کر بھاگ گیا۔ اُس نے کہا کہ اس گھر میں کچھ نہ کچھ ضرور ہے۔
تین سال پہلے میری شادی ہوگئی۔
میری شادی کے بعد اس طرح کی کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہوئی….

انگلیوں کے نشان

مجھے یہ واقعہ میری بڑی بہن اکثر سناتی ہیں …. بچپن میں ہم اکثر اس بات کو ہنسی مذاق میں ٹال جاتے تھے لیکن باجی کا یقین ہے کہ یہ واقعہ اِسی طرح پیش آیا…. میری پیدائش سے پہلے ہمارے گھر میں شدید معاشی مشکلات آئیں ۔ بعض دنوں میں تو دو دو وقت کا فاقہ تک کرنا پڑا۔
اُس وقت باجی کی عمر سولہ یا سترہ کے قریب ہوگی۔ کسی نے انہیں دستِ غیب کے حصول کے لئے ایک خاص چلّہ بتایا۔
امی باجی کو اس کی اجازت دینے کے لئے راضی نہیں تھیں ،مگر باجی کی ضد کے آگے انہیں خاموش ہونا پڑا۔ اس چلّہ میں چندروز تک دن میں روزہ رکھنے اور آدھی رات کے بعد خاص ورد اور نوافل پڑھنے کی تاکید کی گئی تھی۔
باجی بتاتی ہیں کہ میں نے اس عمل کو پورا کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا۔ اس عمل کے اختتام پر مجھے آدھی رات کے بعد غسل کرکے حلوہ پکانا تھا۔ پھر حلوہ کو ٹھنڈا کرکے اپنی دائیں ہتھیلی پر رکھ کر دروازہ کھول کر ہاتھ باہر نکالنا تھا۔
عمل کی کامیابی کی نشانی یہ بتائی گئی تھی کہ کوئی ماورائی ہستی آکر اُس حلوہ کو قبول کرے گی۔
میں نے پورا عمل تو کرلیا لیکن آدھی رات کے بعددروازہ کھول کر سنسان گلی میں کسی ماورائی ہستی کا انتظار بہت خوف ناک تصور تھا۔
میں نے حسبِ تاکید آدھی رات کے بعد غسل کیا، حلوہ پکایا اور ٹھنڈا کرکے اسے اپنی ہتھیلی پر رکھ لیا۔ جب دروازے کے قریب پہنچی تو بہت خوف زدہ تھی۔ امی میرے ساتھ موجود تھیں۔
اُنہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے تھام لیا۔ میں نے خاص وِرد کرنے کے بعد اپنا ہاتھ دروازے سے باہر نکال دیا۔
سخت سردیوں کے دن تھے۔ انسان تو انسان کتّے بلیاں تک اپنے اپنے ٹھکانوں میں دُبکے بیٹھے تھے۔ اُسی وقت مجھے گھوڑوں کی ٹاپوں کی آوازیں سنائی دی۔ میں نے آنکھیں بند کرلیں کہ کہیں کچھ دیکھ کر ڈر نہ جاؤں ۔
چند لمحوں کے بعد مجھے لگا کہ کوئی دروازے کے قریب آیا۔ سخت سردی کے باوجود میرا جسم پسینہ پسینہ ہورہا تھا۔ کسی نے میرے ہاتھ سے چٹکی سے تھوڑا سا حلوہ اُٹھایا اور اپنی اُنگلی سے کچھ لکھ کر چلاگیا۔ میں نے فوراً ہاتھ اندر کرکے دیکھا تو حلوے پر انگلیوں کا نشان بنا ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد ہمارے گھر کے حالات بہتر ہونے شرو ع ہوگئے۔ بہت زیادہ خوش حالی نہ سہی مگررزق کی فراوانی ہوگئی۔

وہ کون تھا؟؟

*…. میری رہائش جس علاقے میں ہے وہاں قریب ہی ریلوے لائن گزرتی ہے۔ اس ریلوے۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  مارچ 2021

Loading