Daily Roshni News

مسیح الدجال۔۔۔ مصنفہ۔۔۔ڈاکٹر سیما شفیع

مسیح الدجال

مصنفہ۔۔۔ڈاکٹر سیما شفیع

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مسیح الدجال۔۔۔ مصنفہ۔۔۔ڈاکٹر سیما شفیع )شجاع خاور فرماتے ہیں:

میں نے صرف اپنے نشیمن کو سجایا سال بھر

فصل گل بھی اس لیے آئی ہے اب کے ڈال بھر

بد گمانی آئی تو لے جائے گی رشتے تمام

دیکھنا نکلے گی ان شیشوں کی ہستی بال بھر

وہ زمانہ ٹھیک تھا ایمان لانے کے لیے

حیدر کرار بھر، خیر و شر دجال بھر

سجدہ بھر ایمان باقی رہ گیا ہے شیخ کا

اور عقیدت برہمن کی رہ گئی ہے تھال بھر

نیک و بد کی کشمکش میں ہیں کراماً کاتبین

چل شجاعؔ اب خود ہی اپنا نامۂ اعمال بھر

مسیح الدجال کا مفہوم:

مسیح: عربی زبان میں “مسیح” کا مطلب ہے مسح کرنے والا یا چُھونے والا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی “مسیح” کہا جاتا ہے، کیونکہ وہ اللہ کے حکم سے بیماروں کو شفا دیتے تھے۔

الدجال:  دجال دجل سے مشتق ہے۔ دجل کا معنی ہے ڈھانپ لینا ،لپیٹ لینا۔ دجال کا مطلب ہے جھوٹا، دھوکہ دینے والا یا فریب کار۔ دجال اس لیے کہا گیا کیونکہ اس نے حق کو باطل سے ڈھانپ دیا ہے یا اس لیے کہ اس نے اپنے جھوٹ، ملمع سازی اور فریب کاری کے ذریعے اپنے کفر کو لوگوں سے چھپا لیا ہے۔ دجال کا کام جھوٹ اور دھوکہ دے کر لوگوں کو گمراہ کرنا ہوگا۔

مسیح الدجال کا مطلب:

مسیح الدجال کا مطلب اور اس کی تفصیل اسلامی عقائد میں نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس کا ذکر قرآن مجید کی بعض آیات میں اشاراتی طور پر اور احادیثِ مبارکہ میں واضح طور پر کیا گیا ہے۔

“مسیح الدجال” ایک جھوٹا مسیح ہوگا جو لوگوں کو دھوکہ دے کر گمراہ کرے گا اور خود کو خدا یا نبی کے طور پر پیش کرے گا۔ یہ قیامت کی بڑی علامات میں سے ایک ہے، اور نبی اکرم ﷺ نے اس کے فتنے سے خبردار فرمایا ہے۔ دجال کے فتنے کو سمجھنا اور اس سے بچنے کے لیے تیاری کرنا ہر مسلمان کے لیے اہم ہے۔

علامہ اقبال نے جھوٹ اور دھوکہ دہی کے متعلق کہا:

ميں نے اقبال سے از راہ نصيحت يہ کہا

عامل روزہ ہے تو اور نہ پابند نماز

تو بھي ہے شيوہ ارباب ريا ميں کامل

دل ميں لندن کي ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجاز

جھوٹ بھي مصلحت آميز ترا ہوتا ہے

تيرا انداز تملق بھي سراپا اعجاز

ختم تقرير تري مدحت سرکار پہ ہے

فکر روشن ہے ترا موجد آئين نياز

در حکام بھي ہے تجھ کو مقام محمود

پالسي بھي تري پيچيدہ تر از زلف اياز

اور لوگوں کي طرح تو بھي چھپا سکتا ہے

پردہ خدمت ديں ميں ہوس جاہ کا راز

نظر آجاتا ہے مسجد ميں بھي تو عيد کے دن

اثر وعظ سے ہوتي ہے طبيعت بھي گداز

دست پرورد ترے ملک کے اخبار بھي ہيں

چھيڑنا فرض ہے جن پر تري تشہير کا ساز

اس پہ طرہ ہے کہ تو شعر بھي کہہ سکتا ہے

تيري مينائے سخن ميں ہے شراب شيراز

جتنے اوصاف ہيں ليڈر کے ، وہ ہيں تجھ ميں سبھي

تجھ کو لازم ہے کہ ہو اٹھ کے شريک تگ و تاز

غم صياد نہيں ، اور پر و بال بھي ہيں

پھر سبب کيا ہے ، نہيں تجھ کو دماغ پرواز

”عاقبت منزل ما وادي خاموشان است

حاليا غلغلہ در گنبد افلاک انداز”

یہ اشعار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ راست بازی ہی ہمیں دھوکہ دہی سے بچا سکتی ہے۔

مسیح الدجال کا ذکر احادیث میں:

مسیح الدجال کا ذکر کثرت سے احادیث میں آیا ہے اور نبی اکرم ﷺ نے اس کی علامات، فتنے، اور انجام کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا ہے۔

  1. دجال کا ظہور:

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

دجال کا ظہور قیامت کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔ وہ دنیا میں ایک بہت بڑا فتنہ ہوگا، اور ہر طرف فساد برپا کرے گا۔

> “قیامت کی دس بڑی علامات میں سے ایک دجال کا خروج ہے۔”

(صحیح مسلم: 2901)

  1. دجال کی صفات:

نبی اکرم ﷺ نے دجال کے بارے میں فرمایا:

وہ ایک جھوٹا مسیح ہوگا اور دعویٰ کرے گا کہ وہ خدا ہے۔ وہ غیر معمولی طاقت رکھے گا اور لوگوں کو معجزوں کے ذریعے گمراہ کرے گا۔

> “دجال کی ایک آنکھ خراب ہوگی(چمکدار انگور جیسی)۔ اور اس کی پیشانی پر ‘کافر’ لکھا ہوگا، جسے ہر مومن پڑھ سکے گا، چاہے وہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔”

(صحیح بخاری: 7131)

  1. دجال کا فتنہ:

وہ جنت اور دوزخ کا جھوٹا دعویٰ کرے گا۔

لوگوں کو مال، پانی، اور خوراک کا لالچ دے کر ایمان سے پھیرنے کی کوشش کرے گا۔

وہ زمین پر ہر جگہ فساد پھیلائے گا۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

> “دجال کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی، لیکن اس کی جنت دراصل دوزخ ہوگی۔”

(صحیح بخاری: 7130)

  1. دجال کا انجام:

دجال کا خاتمہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں ہوگا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا، جو دجال کو قتل کریں گے۔ اس کا خاتمہ شام کے علاقے میں ہوگا، جہاں حق اور باطل کا آخری معرکہ برپا ہوگا۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

> “عیسیٰ ابن مریم دمشق کے مشرقی سفید مینار پر نازل ہوں گے اور دجال کو لد کے دروازے پر قتل کریں گے۔”

(صحیح مسلم: 2937)

دجال کے فتنے سے بچاؤ:

نبی اکرم ﷺ نے امت کو دجال کے فتنے سے بچنے کے لیے کئی ہدایات دی ہیں:

  1. سورہ کہف کی ابتدائی 10 آیات حفظ کرنا:

> “جو سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کرے گا، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔”

(صحیح مسلم: 809)

  1. مخصوص دعا:

نبی ﷺ نے دجال کے فتنے سے بچنے کے لیے یہ دعا سکھائی:

> اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ۔

(صحیح مسلم: 588)

  1. ایمان مضبوط کرنا:

نبی ﷺ نے فرمایا کہ دجال کا فتنہ صرف وہی لوگ جھیل سکیں گے جن کا ایمان مضبوط ہوگا۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

> “جو لوگ اللہ پر پختہ ایمان رکھتے ہوں گے، وہ دجال کے فتنوں سے محفوظ رہیں گے۔”

(مسند احمد)

علامہ اقبال فرماتے ہیں:

یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم

جہاد زندگانی میں یہی مردوں کی شمشیریں

دجال کا فتنہ اور سبق:

دجال کا فتنہ ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ ہمیں اپنی عقیدے کی حفاظت کرنی چاہیے اور دنیاوی چمک دمک کے فریب میں نہیں آنا چاہیے۔ دنیا کی چمک دمک، طاقت، اور معجزاتی امور کے پیچھے حقیقت کو پرکھنا ضروری ہے۔ دنیاوی فریب اور جھوٹے دعووں سے بچنے کے لیے قرآن و سنت پر عمل ضروری ہے۔ دجال کے فتنہ کو سمجھنا اور اس کے خلاف تیاری کرنا ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا:

> “سب سے بڑا فتنہ جس کا سامنا میری امت کرے گی، وہ دجال کا فتنہ ہوگا۔”

(سنن ابن ماجہ: 4077)

خلاصہ:

مسیح الدجال ایک دھوکہ دہی کا مجسمہ ہوگا جو لوگوں کو گمراہ کرے گا۔

مسیح الدجال کا فتنہ قیامت کی ایک بڑی آزمائش ہوگی۔

مسلمانوں کو قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اور اللہ سے پناہ مانگتے ہوئے اپنے ایمان کو مضبوط بنانا چاہیے تاکہ وہ دجال کے فتنے سے بچ سکیں۔

علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ قرآن میں گہرے غور و فکر کے بعد انسان کے اندر خدا سے قلبی ربط کا اعلیٰ شعور بیدار ہو جاتا ہے قرآن کے بغیر یہ شعور پانا ناممکن ہے۔

گرتومی خواہی مسلماں زیستن

نیست ممکن جُز بہ قرآں زیستن

Loading