مصنوعی ذہانت دوست یا دشمن؟
تحریر۔۔۔ثاقب علی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ مصنوعی ذہانت دوست یا دشمن؟۔۔۔ تحریر۔۔۔ثاقب علی)کل ہی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ایک تحقیق پڑھی جس میں بتایا گیا ہے کہ آپ 100 الفاظ کا ایک مضمون جب مصنوعی ذہانت کے کسی چیٹ بوٹ سے لکھواتے ہیں تو اس کے لیے جتنی سرور پاور استعمال ہوتی ہے اس کی کولنگ کے کے لیے تقریباً ڈیڑھ لیٹر کی ایک بوتل کے برابر پانی استعمال ہوتا ہے۔
اس وقت مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ والے آلات سب سے زیادہ بجلی کا استعمال کرتے ہیں جو نہ صرف کاربن کے زیادہ اخراج کا باعث بنتے ہیں بلکہ جن علاقوں میں یہ ڈیٹا سنٹر ہیں وہاں پر بجلی بھی مہنگی ملتی ہے۔ میٹا نے اپنے لینگویج ماڈل LLaMA-3 کو ٹرین کرنے کے لیے 2 کروڑ لیٹر سے بھی زیادہ پانی استعمال کیا۔ اگر ہر 10 میں سے ایک امریکی ہفتے میں ایک بار ChatBot استعمال کرے تو سال بھر میں 12 کروڑ سے زیادہ بجلی کے یونٹ استعمال ہوں گے جو پورے واشنگٹن ڈی سی کے 20 دن کی بجلی کے استعمال کے برابر ہے۔ اور یہ استعمال صرف text based سوالات پر ہے۔
یقیناً یہ بات گرم ہوتی زمین کے لیے انتہائی تشویشناک ہے لیکن بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اپنی توانائی کے حصول کے لیے فاسل فیول والے زرائع سے قابل تجدید ذرائع کی طرف شفٹ کررہے ہیں لیکن ابھی ان کی یہ کوششیں اسی رفتار سے نہیں ہیں جتنی رفتار سے مصنوعی ذہانت کو لے کر دوڑ ہے۔
اس لیے جب بھی آپ چیٹ بوٹ یا مصنوعی ذہانت کا استعمال کریں تو یہ بات ذہن میں رکھیں کے کسی بھی قسم کے زرائع کا بے دریغ استعمال اس زمین کو گرم کررہا ہے۔
✒️ ثاقب علی