Daily Roshni News

مطمئن زندگی کا راز۔۔۔ ترکی  ادب سے انتخاب..قسط نمبر3

مطمئن زندگی کا راز

ترکی  ادب سے انتخاب

قسط نمبر3

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔مطمئن زندگی کا راز۔۔۔ ترکی  ادب سے انتخاب)

دیکھا تو کہا:ذرا اپنے شوہر سے یہ بھی تو پوچھ لو کہ اس نےبھیڑ کا کیا کیا۔ “

بھیٹر کا پھر کیا ہوا۔“ بیوی نے پوچھا۔میں بھیڑ لے کر جارہا تھا کہ ایک آدمی کو ایک بیج لے جاتے دیکھا، ایسی موٹی اور چربی والی بلخ تھی کہ بس کیا کہوں۔ میں نے سوچا کہ اگر میں بھیٹر کے بدلے یہ بیج لے لوں تو ہم دونوں اس کا گوشت بھون کر خوب مزے لے لے کر کھائیں گے۔“

تم کتنے اچھے ہو ہمیشہ میراخیال رکھتے ہو ۔ “ بیوی نے کہا اور پھر اس نے اجنبی کو مخاطب

کر کے کہا:” مجھے بلی کا بھنا گوشت بہت پسند ہے۔“ اجنبی بھی خاموش نہیں رہا اور اس نے کہا: لیکن وہ بلج بھی نہیں آئی، ذرا پوچھے کیوں۔“ بڑی بی نے سوال کرنے کے انداز میں شوہر کو دیکھا تو اس نے کہا:

پھر میری نظر ایک لڑکے پر پڑی جو ایک ٹوکری میں یہ سیب لیے جارہا تھا، میں نے سوچا کہ تم کو سیب بہت پسند ہیں اور پچھلے دنوں تم نے سیبوں کی خواہش بھی کی تھی، اس لیے اگر میں بلخ کے بجائے یہ سیب لے جاؤں تو تم بہت خوش ہو گی۔“

تم نے بہت اچھا کیا۔ تم کتنے اچھے ہو، تم کو میرا کتنا خیال ہے۔“ بڑی بی نے خوش ہوتے ہوئے کہا۔ اجنبی آدمی بوڑھے کی بیوی کا یہ رد عمل دیکھ کر پریشان ہو گیا اس کے پسینے چھوٹ گئے۔ کبھی وہ بوڑھے کو دیکھا اور کبھی اس کی بیوی کو ، پھر اس نے بڑی بی سے کہا:

تم اس بات پر خوش ہو رہی ہو، حالانکہ تم کواپنے شوہر کی اس بیوقوفی پر غصہ آنا چاہیے۔“ اس میں غصہ کی کیا بات ہے۔ کیا یہ بات کہ میرا شوہر میرے لیے سیب لایا ہے غصہ کرنے کی ہے۔ “ بیوی نے کہا۔

لیکن خاتون یہ تو سوچو کہ گھوڑے جیسی قیمتی چیز دے کر سیب حاصل کیے ہیں۔ “ آدمی نے کہا۔ لیکن گھوڑا اب ہمارے کسی کام کا نہیں تھا۔“

بوڑھی نے کہا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے شوہر کی اس حرکت پر خوش ہو۔“ اجنبی نے کہا۔

ہاں خوش ہوں، بہت خوش ہوں کہ میرا شوہر میرے لیے یہ سیب لایا ہے۔ مجھے وہ دنیا میں سب سے زیادہ عزیز ہے کیونکہ اس کو ہمیشہ میری خوشی کا خیال رہتا ہے۔“ بڑی بی نے جواب دیا۔

بڑی بی کے اس جواب پر اجنبی کے اوپر گھڑوں پانی پڑ گیا، اس سے کوئی جواب نہیں بن پڑا اور اس نے نگاہیں نیچی کر لیں۔

بوڑھے نے اس کو لکھیوں سے دیکھا اور مسکرادیا۔ پھر اپنی بیوی سے کہا:

اٹھو کھانا کھالو، دیکھیں تم نے کیسا،چلبر ، بتایا ہے۔“

بیوی نے کھانا لگاتے ہوئے کہا: “تمہارے جانے کے بعد تیاری کرنے لگی، گھر میں سب موجود تھا لیکن اورک نہیں تھا اور بغیر ادرک کے چلیبر کا مزہ نہیں آتا۔ پھر تم کو ادرک پسند بھی بہت ہے۔ میں نے سوچا کیا کروں….؟ اتنے میں موسی گاڑی والا نظر آیا۔ میں نے اس کو آواز دے کر بلایا اور کہا بھیا میں تم کو گھوڑے کی زین دیتی ہوں تم اس کے

بدلے اور کلا دو۔“

موسیٰ نے یہ سنا تو حیران ہو گیا اور کہنے لگا: ادرک کے بدلے میں زمین بیچ رہی ہو …. ؟

”ہاں اور کیا کروں! جب گھوڑا نہیں رہا تو زین کا کیا کروں گی۔“ میں نے جواب دیا۔ موسی گاڑی والا گیا اور ادرک لے آیا اور میں نے تمہارے لیے چلبر تیار کر دیا۔“

بوڑھے نے محبت کی نظروں سے بیوی کو دیکھتے ہوئے کہا:

تم کتنی اچھی ہو ، ہر وقت میر اکسیال رکھتی ہو۔“ پھر اس نے اجنبی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا: میرے بھائی ! کیا بات ہے تم کو میری بیوی کے اس سودے پر کہ اس نے زین دے کر ادرک لیا نہ تو تعجب ہوا اور نہ قصہ آیا….؟”

اجنبی خاموش رہا اور اس نے کوئی جواب نہ دیا۔ تینوں کھانے میں مصروف ہوگئے۔ کھانے کے دوران بوڑھے میاں بیوی ہنسی مذاق کی باتیں کرتے رہے۔ واہ واہ، کیا اچھا کھانا بنایا ہے۔” بوڑھے نے تعریف کرتے ہوئے کہا۔

پھر بیوی سے مخاطب ہو کر کہا ” تمہاری پکائی ہوئی چیز کبھی بری نہیں ہوتی۔“

اچھا یہ بتاؤ، چلمبر کے بعد ہم کیا کھائیں گے….؟“ بیوی نے پوچھا۔

کیا کھائیں گے تم ہی بتاؤ۔” بوڑھے نے کہا۔ سیب، مشک جیسی خوشبو والے، خستہ ریلے سیب کھائیں گے ۔ “ بیوی نے کہا اور سب قہقہہ مار کر بننے لگے ، اجنبی نے بھی اپنی خاموشی توڑ دی اور اپنی جیب میں سے اشرفیوں کی تھیلی نکالی اور بوڑھے کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا:

یہ لو، میرے بھائی، تمہارا حق۔“ نہیں، میں نہیں لے سکتا۔ یہ سب مذاق تھا۔“

بوڑھے نے کہا۔

انکار نہ کرو، لے لو، میں درخواست کرتا ہوں۔“ اجنبی نے اصرار کرتے ہوئے کہا۔ بوڑھا دیر تک انکار کرتا رہا، لیکن جب اسے یقین ہو گیا کہ وہ اشرفیوں کی تحصیلی خلوص دل سے دے رہا ہے اور اگر اس نے انکار کیا تو اجنبی کو رنج ہو گا تو اس نے بادل ناخواستہ تھیلی لے لی۔ اجنبی نے اشرفیاں دینے کے بعد کہا:

میں نے تم کو یہ اشرفیاں اس لیے دی ہیں کہ آج تم دونوں میاں بیوی نے مجھ کو بہت اچھا سبق سکھایا ہے۔“

“سبحان اللہ ! یہ کیا کہہ رہے ہو میرے بھائی، ہم لوگ جاہل گاؤں والے ہیں، تم جیسے شہریوں کو کیا سبق دیں سکتے ہیں۔” بوڑھے نے کہا۔

اجنبی کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور اس نے کہا “میرے عزیز، تم نے مجھے خوش اور مطمئن زندگی کا نسخہ بتادیا ہے۔“

بشکریہ ماہنامہ روحانی  ڈائجسٹ  جنوری 2015

Loading