Daily Roshni News

مومن کی فراست سے ڈرو

🎗سوال : – حدیث شریف کے مطابق ہے کہ مومن کی فراست سے ڈرو ۔۔۔کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ۔۔۔؟ سوال یہ ہے کہ مومن کی فراست کیا ہے۔۔۔مومن کی فراست سے کیوں ڈرنا چاہیے۔۔؟۔اللہ کے نور سے دیکھنے سے کیا مطلب ہے ۔۔۔۔؟

جواب : – 🌼🌿 As a rule میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ آپ اعلٰی ترین کشف وفراست کے مالک ہو سکتے ہیں …فراست سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ فرمایا کہ اب نبوت کا بس ایک 46واں حصہ باقی ہے ۔۔۔۔نبوت کے باقی حصے؛ اللہ کے رسول کے ساتھ گئے ۔۔۔وہ خاتم المرسلین بھی تھے ۔۔۔خاتم النبین بھی تھے ۔۔۔اس لیے اب وہ ساری چیزیں تو ختم ہو گئیں ۔۔۔مگر اب بحثیت ایک صدقہ رسول ﷺ کے ایک حصہ جو ہے فراست کا؛ اُس نبوت کی فراست کی شکل میں رکھ دیا گیا ۔۔۔وہ خواب کی شکل میں اور فراست کی شکل میں دے دیا گیا ۔۔۔۔!

🌿🌼فراست اصل میں کیا ہے ۔۔۔۔۔normally انسان عقل کو تین حصوں میں divide کرتا ہے ۔۔۔
۔۔.Instinct جو ہے وہ intelligence رکھتی ہے ۔۔۔۔جانور اور انسان intelligence میں مشترک ہیں اور ایک جیسی عقل رکھتے ہیں ۔۔۔جب پڑھائی ؛ لکھائی؛ دانشوری سے بہت زیادہ زینت مل جائے تو یہ intelligence جو ہے وہ
۔ ” intellect ” بن جاتی ہے ۔۔۔جسے آپ عقل کہتے ہیں ۔۔۔معقول کہتے ہیں ؛ معقولیت کہتے ہیں ۔۔۔جب عقل کسی نقطہ خاص پر
۔ Concentrate کرتی ہے تو یہ” intuition ” بن جاتی ہے ؛ جسے آپ وجدان کہتے ہیں ۔۔۔۔!

🌿🌼مگر وجدان کی حد تک تمام انسان برابر ہیں ۔۔۔وہ کسی western کو بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔وہ کسی eastern کو ہو سکتا ہے ۔۔۔وہ حافظ شیراز کو ہو سکتا ہے ۔۔۔جرمن شاعر گوئٹے کو ہو سکتا ہے۔۔تو وجدان کی حد تک سب common ہیں۔۔۔۔! مگر اس سے آگے
” Ultimate refinement of the Intellectual capacity is known as
Ilhaam “

🌿🌼الہام صرف بندوں کو خدا کے توسط سے حاصل ہوتا ہے ۔۔۔۔الہام جو ہے کسب نہیں ہے۔۔۔اس میں ایمان شامل ہوتا ہے ۔۔۔۔الہام ہی وہ فراست ہے جو کہ اللہ کے حضور سے کسی بندے کے لیے issue ہوتی ہے ۔۔۔الہام کے بہت سارے طریقے ہیں ۔۔۔جیسے طشت میں کوئی پتھر ڈال دینا۔۔۔جیسے کسی خیال کا دل میں اُترنا ۔۔۔جیسے کسی اچانکیت کا ذہن میں آ جانا۔۔۔الہام کے بہت سارے طریقے ہیں ۔۔۔مگر Rule ایک ہے۔۔۔۔⭐⭐جو شخص بھی الہام خیر کی تلاش کرے گا ۔۔۔اُس کے لیے rule بہت سادہ ہے کہ خداوند کریم نے فرمایا :
💦وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا ۔۔۔ہم نے نفسِ انسان کو درست فرمایا۔

💦فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا ۔۔۔اس پر فسق و فجور الہام کیے اور تقوی کے خیالات الہام کیے ۔

💦قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا وَقَدْ خَابَ مَن دَسَّاهَا ۔۔۔جس نے خیر چُنی وہ خیر پا گیا ؛ جسے بُرائی کا خیال چُنا ؛ اُس نے بُرائی پا لی۔

🌿🌼تو آپ غور کرو تو دماغ میں
Most of u being the science students
اسی سے خیال پیدا ہوتا ہے کہ انسان سوچتا نہیں ہے ؛ سوچوایا جاتا ہے۔۔۔!
انشاء اللہ آئندہ آنے والے وقتو ں میں
Sciences have to agree to this little point that we do not think; we are only given the thoughts to think…. Thoughts to choose.

🌿🌼یہ ایک مسئلہ ہے جس کا تھیسز میں نے بہت پہلے present کیا ۔۔۔اس کو کچھ وقت لگے گا مگر یہ بات بالکل واضح ہو جائے گی ۔۔۔کہ ہم خود نہیں سوچتے بلکہ الہام خیر اور شر کے تصورات ہم پر الہام کیے جاتے ہیں ۔۔۔اگر کوئی شخص اچھا عالم ہو قرآن و حدیث کا ؛ اگر کوئی شخص خدا سے ڈرنے والا ہو ۔۔۔خدا سے محبت رکھنے والا ہو اور وہ یہ skill ڈویلپ کر لے کہ الہام خیر و شر میں فرق کر لے تو وہ ایک ایسا صاحبِ فراست ہو گا ؛ کہ زمانے سے منفرد ہو جائے گا۔
So you have to find that instrument.
کہ جس سے آپ خیر وشر کے خیالات کی تفریق کر کے اُن میں سے “خیالِ خیر ” چُن سکو۔

🌿🌼اب ہوتا کیا ہے۔۔۔کہ شیخ شہاب الدین سہروردی نے بتایا کہ یہ لمحات ہوتے ہیں ۔۔۔خیر یا شر لمحات کی شکل میں آتا ہے ۔۔۔۔”الہام خیر ” بجلی کے کوندے کی طرح آتا ہے ۔۔۔۔بعد میں تصوف نے اسکا نام ” تجلیات برقیہ” رکھا ۔۔۔کہ خیر کا خیال ایک چمک کی طرح دل سے گزرے گا اور گُم ہو جائے گا ۔۔جیسے کسی تاریک سمندر میں کوئی اچانک مچھلی اُبھرے اور تھوڑا سا شور پیدا کرے اور پھر گُم ہو جائے۔

🌿🌼خیال اتنا common تصور نہیں ہے …..جو خدا کی طرف سے آیا ہوا خیال ہے یا جسے ملائکہ کے خیال کا نزول کہتے ہیں ؛ وہ آپ کے دل میں اچانک اُبھرے گا اور پھر گُم ہو جائے گا ۔۔۔آپ آگاہ بھی نہیں ہوں گے کہ وہ گُم ہو جائے گا ۔۔۔اگر آپ اندھیرے میں مچھلیاں پکڑنے کی
۔ technique ڈویلپ کر لو تو اگر آپ اپنے خیالات میں سے اُس خیال خیر کو اُچک لو تو پھر آپ کامیاب ہو جاؤ گے ۔۔۔۔!

🌿🌼اس کی مثال میں آپ کو دیتا چلوں ۔۔۔بہت بڑے شیخ ابو الفضل خلدی کا واقعہ ہے کہ اُن کے ساتھ اُن کے مُریدِ خاص چل رہے تھے تو شیخ ننگے پاؤں تھے ۔۔۔سردی بہت سخت تھی ۔۔۔چٹانوں سے گزر رہے تھے تو مُرید کے دل میں خیال آیا کہ میں اپنا گُلوبند پھاڑ کے شیخ کے پاؤں میں رکھ دوں گا کہ اُن کی اذیت کم ہو جائے ۔۔۔اور دوسرے لمحے خیال آیا کہ شیخ کا مقام تزکیہ اور ضبط نفس اتنا اعلی ہے کہ وہ میری اس خواہش کو قبول نہیں کریں گے ۔۔۔۔تو آگے جا کر اُس مُرید نے کہا : اے شیخ محترم ! وسوسے اور الہام میں کیا فرق ہے ۔۔۔؟ کہا : جو پہلے تھا وہ الہام تھا ؛ جو بعد میں ہے وہ وسوسہ ہے ۔۔۔!

🌼🌿تو یہ اچانک اُبھرتا ہے ۔۔۔اگر آپ کو عادت پڑ گئی ؛ پھر یہ شکار ہے ؛ انسانی عقل جو ہے وہ خیال خیر کا شکار کرتی ہے ۔۔۔اگر آپ alert نہ ہوئے ۔۔۔۔آپ نے دیکھا نہیں قرآن کیا کہتا ہے ۔۔۔کہ جب اُن کے دل سے کوئی وسوسہ شیطان گزرتا ہے تو وہ چونک پڑتے ہیں۔۔۔!

🌼🌿پہلے یہ حال ہوتا ہے کہ ہم خیال خیر سے چونکتے ہیں ۔۔۔جب کثرت خیال خیر ہو جائے تو پھر ہم وسوسہ شیطان سے چونک پڑتے ہیں ۔

🌼🌿میں تو 50 ؛ 50 جا رہا ہوں ۔۔۔اللہ آپ کو برکت دے تو یی بہتری ہو جائے ۔۔۔
May be you rise up to 60-70
تو انشاءاللہ العزیز یہ بڑا آسان سا کام ہے کہ آپ اُس خیال کی حفاظت کرو جو خیر کو لے جاتا ہے اور وہ بے رنگ ہوتا ہے۔۔۔۔!

Loading