Daily Roshni News

نہر زبیدہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک دفعہ جب ملکہ زبیدہ حج کی غرض سے مکہ مکرمہ میں تھیں تو انہوں نے اہل مکہ اور حجاج کرام کو درپیش پانی کی قلت دیکھی تو اسی لمحے انہوں نے مکہ مکرمہ میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لئے مستقل انتظام کرنے کا ارادہ کر لیا ۔اس کا مقصد اہل مکہ اور حجاج کرام کو بلا تعطل پانی کی فراہمی کو یقینی بناناتھا۔

ملکہ نے ہنگامی بنیادوں پر جب دنیا بھر کے ماہرین کو یہ ذمہ داری سونپی تو طویل جدوجہد کے بعد ماہرین نے اطلاع دی کہ انہیں دو جگہوں سے بہتے چشموں کا سراغ ملا ہے۔ایک مکہ مکرمہ سے لگ بھگ پچیس میل کی دوری پر جبکہ دوسراچشمہ کرا کی پہاڑیوں میں نعمان نامی وادی کے دامن میں واقع ہے ۔ ان چشموں کا مکہ مکرمہ تک پہنچنا ممکن نہیں تھا کیونکہ درمیان میں جگہ جگہ پہاڑی سلسلے رکاوٹ ڈالتے نظر آ رہے تھے۔ ملکہ جو اس نیک کام کا تہیہ کر چکی تھیں انہوں نے اس موقع پر جو احکامات جاری کئے وہ تاریخ میں سنہری حروف سے آج بھی زندہ ہیں،

”ان چشموں کا پانی مکہ تک پہنچانے کے لئے ہر قیمت پر نہر کھودو۔اس کام کے لئے جتنا بھی خرچ آئے پروا نہ کرو حتی کہ اگر کوئی مزدور ایک کدال مارنے کی اجرت ایک اشرفی بھی مانگے تو دے دو ‘‘۔

ملکہ کا حکم اور ارادے رنگ لے آئے۔تین سال دن رات ہزاروں مزدور پہاڑیاں کاٹنے میں مشغول رہے۔ منصوبے کے تحت مکہ مکرمہ سے 35 کلو میٹر شمال مشرق میں وادی حنین کے ”جبال طاد ‘‘سے نہر نکالنے کا پروگرام بنایا گیا۔ایک نہر جس کا پانی ”جبال قرا ‘‘ سے ” وادی نعمان ‘‘ کی طرف جاتا تھا اسے بھی نہر زبیدہ میں شامل کر لیا گیا۔یہ مقام عرفات سے 12 کلومیٹر جنوب مشرق کی جانب واقع تھا۔

علاوہ ازیں منٰی کے جنوب میں صحرا کے مقام پر بئر زبیدہ کے نام موسوم ایک تالاب تھا، جس میں بارش کا پانی جمع کیا جاتا تھا، اس سے بھی سات مختلف کاریزوں کے ذریعہ پانی نہر میں لے جایا گیا، پھر وہاں سے ایک چھوٹی نہر مکہ مکرمہ کی طرف اور ایک میدان عرفات میں مسجد نمرہ تک لے جائی گئی۔ اس عظیم منصوبے پر سترہ لاکھ (17,00,000) دینار خرچ ہوئے تھے

Loading