ٹیبل پہ، کسی کی نازک مخروطی انگلیاں بجی تو
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ٹیبل پہ، کسی کی نازک مخروطی انگلیاں بجی تو ایرسا چونک کے اوپر دیکھنے لگی جہاں اکاسمہ کھڑی مسکراتی آنکھوں سے، اسے دیکھ رہی تھی۔ ایرسا بوکھلا کے اٹھنے لگی جب اکاسمہ نے اپنی انگلی اس کے کندھے پہ رکھ کے، اسے پھر سے بٹھا دیا۔ شہادت کی انگلی اس کی گردن سے کندھے پہ پھیرتی، وہ اس کی کرسی کے گرد گھوم کے، پھر سے اس کے سامنے آئی۔ ۔
” پتہ ہے ایرسا؟ سب سے زیادہ خطرناک انسان کون ہوتا ہے ؟؟ جو دوست کے روپ میں، تمہیں ڈسے۔ اور تم تو اتنی زیادہ خطرناک ہو کہ بہترین دوست کے روپ میں ڈستی رہی۔ ناگن بھی شاید اس قدر بدتر نہ ہو جس قدر تم نکلی۔ “
” اکاسمہ یہ ۔۔۔ یہ فیک ہے، کوئی مجھے پھنسانے کی کوشش کر رہا ہے۔ “
وہ کہنے کی کوشش کرنے لگی جب اکاسمہ اس کے قریب جھک کے، اس کی آنکھوں کا خوف دیکھنے لگی۔
” تمہاری آنکھیں تو کچھ اور کہہ رہی ہے کہ تم اس وقت مجھ سے خوفزدہ ہو، بےحد خوفزدہ ۔۔۔ ڈر رہی ہو مجھ سے۔ ڈرنا بھی چاہئے تمہیں، کیونکہ میں بہت خطرناک ہوں، کیا تم دیکھنا چاہو گی ایرسا کمال ؟؟ کہ میں کتنی خطرناک ہوں ؟؟”
جس قدر معصومیت سے وہ ایرسا کو دیکھ رہی تھی، اس قدر، اس کی زبان سے ادا ہوتے الفاظ سفاک لگ رہے تھے کہ ایرسا کے لئے تھوک نگلنا مشکل ہو گیا جبکہ اس کا دل خوف سے کانپنے لگا۔
اچانک اکاسمہ، اس کے بال مٹھی میں جکڑ کے کھنچتے ہوئے، اسے گھسیٹنے لگی۔ پورا آفس ایرسا کی چیخوں سے گونجنے لگا۔
” بند کرو یہ چلانا، دائن، حریص عورت۔ میرے شوہر، اکاسمہ حکان ملک کے شوہر کو تم مارنے کی جرات بھی کیسے کر سکتی ہو؟؟ کیا تمہیں اپنے انجام کا خوف نہیں تھا۔